مریم نواز کا میڈیا سیل بمقابلہ تحریک انصاف سوشل میڈیا

آج روزنامہ جنگ میں سوشل میڈیا پر ایک کالم پڑھا۔ لکھنے والے یقینا ایک محترم لکھاری ہیں، جن کی قابلیت اور علم دوستی یقینا شک و شبہے سے بالا تر ہے۔ لیکن نہ جانے کیوں پڑھنے کے بعد تاثر یہ ملا کہ محترم لکھاری نے کچھ تنقیدیں باتیں سنی سنائی پر مبنی کیں۔اور کچھ توصیفی کلمات ، توصیفی سے بڑھ کر اگلی صف میں جا داخل ہوئے۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ بات خدا لگتی ہی ہونی چایئے ۔ جب میں قرطاس و قلم کے میدان میں اتروں تو عوام الناس تک سچ ہی جائے، نہ کہ میری ذاتی پسند یا نا پسند ۔ میرے گھڑے ہوئے الفاظ اور جملوں کے پیچھے کسی مفاد کا حصول ہو اور نہ کسی کی خوشنودی۔لوگوں تک سچ پہنچے اوروہ حقیقت حال سے واقف ہوں ، یہی کاغذ اور قلم سے کھیلنے والے کی ذمہ داری ہے۔

سوشل میڈیا یقینا آج کل ایک بڑے اور تیز رفتارمیڈیم کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ معلومات ، قطہ نظر اس سے کہ درست ہیں یا غلط آپ کی انگلیوں کے پوروں پر پہنچ چکی ہیں۔ اس قدر تیز اور رواں ہے یہ سوشل میڈیا کہ بہت سی خبریں غیر مصدقہ ہونے کے باوجود بھی پزیرائیحاصل کرتی ہیں۔ اسی سوشل میڈیا میں دو بڑے نام محترمہ مریم نوازصاحبہ کے سوشل میڈیا اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے ہیں۔ میں صرف چند ایک حقائق کی طرف درستگی کی خاطر نشاندھی کروں گا۔

تحریک انصاف کا ایک باقائدہ مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ ہے اور تحریک انصاف کی تمام تر مصدقہ خبریں اسی ڈیپارٹمنٹ ہی کے توسط سے تمام نیوز چینلز اور اخبارات تک پہنچتی ہیں۔چینلز اور اخبارات اسی خبر کو مصدقہ اور قابل اشاعت سمجھتے ہیں جو یہ مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ انہیں فراہم کرتا ہے۔لہذا یہ دعویٰ کہ ”دھرنے سے لیکر خان صاحب کے جلسوں کی لمحہ لمحہ کوریج تک، اب تحریک انصاف کی ہر خبر عوام تک ،سوشل میڈیا کے توسط سے ہی پہنچتی ہے” ہرگز مبنی بر حقیقت نہیں۔ رہی بات سوشل میڈیاکی تو تحریک انصاف کا بھی سوشل میڈیا یقینا ہے۔ لیکن اس سوشل میڈیا میں اور محترمی مریم نواز صاحبہ کے سوشل میڈیا میں بہت فرق ہے جو شائد میرے لکھا ری بھائی محسوس نہ کر سکے یا نظر انداز کر گئے۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ عمران خان کی ذات سے محبت کے بجائے عمران خان کے مقصد سے محبت رکھتے ہیں۔ وہ تبدیلی کے خواہاںہیں اور ملک کو صحیح راستے پر گامزن دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بہت سے لوگ فیس بک پر اپنے ذاتی پیج چلا رہے ہیں۔ وہ عمران خان کے جلسوں میں اپنے ذاتی وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پہنچتے ہیں اور اپنے پیجز پر جلسوں کی براہ راست کوریج کرتے ہیں۔ یہ نئے پاکستان کے لیئے ان کا جنون اور جذبہ ہے۔ ان پیجز کو دیکھنے والے لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہیں۔تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر نہ تو گالم گلوچ کا رواج ہے اور نہ فوٹو شاپ کا۔ فیس بک یا ٹوٹر پر جو لوگ نون لیگ کے لیئے سخت یا ناقابل قبول زبان استعمال کرتے ہیں وہ انفرادی طور پر عامل لوگ کرتے ہیں ۔ اس کا محرک عمران خان سے محبت ہے یا نون لیگ سے دل برداشتگی یہ نہیں معلوم۔ لیکن تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سے ان لوگوں کا کو ئی تعلق نہیں۔

محترمہ مریم نواز صاحبہ کا میڈیا سیل بلاشبہ ایک بڑا میڈیا سیل ہے جہاں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں۔ اور اسی ضمن میں مریم صاحبہ کو بہت سے اضافی سہولیات بھی میسر ہیں، مثلا وہ قومی ٹی وی کو بھی بلا جھجک استعمال فرماتی ہیں۔ اس میڈیا سیل میں مبینہ طور پر چند بڑے عہدوں پر کام کرنے والے بہت بڑی بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جب مریم صاحبہ اس میڈیا سیل کے کارکنان کو کوئی خصوصی ٹاسک دیتی ہیں تو اضافی رقومات کی نوازشیں الگ کی جاتی ہیں۔ ذرا یہ 29نومبر کی ایک خبر ملاحظہ فرمائیں” نجی ٹی وی چینل کے پروگرا م میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی چوہدری غلام حسین نے کہا کہ مریم نواز نے اپنے میڈیا سیل کے ملتان سے تعلق رکھنے والے چھ یا آٹھ مبرز پر مشتمل سیل کو آج یا کل ستر ستر ہزار روپے نقد دے دئے ہیں اور انہیں فوج کے خلاف بیان بازی کرنے پر لگا دیاہے۔انہیں ٹاسک دیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود سیاسی گروپس میں جا کر فوج کو گالم گلوچ اور لعن طعن کرنی ہے۔ ستر، ستر ہزار روپے اب دئے گئے ہیں جبکہ دو دو لاکھ روپے بعد میں دیے جائیں گے۔ چوہدری غلام حسین نے کہا کہ آج کل ایسی باتیں چھپی نہیں رہتیں، جو پیسے لے کر آتے ہیں وہ خود آ کر بتاتے ہیں۔ مریم نواز ایک مرتبہ پھر سے فوج کے خلاف مہم چلا رہی ہیں ، ان کا سارا کام چوپٹ ہو گیا ہے”

دلچسپ بات یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز صاحبہ نے حسب عادت پہلے تو صاف انکار کیا کہ ان کا کوئی میڈیا سیل نہیں۔ یاد رہے کہپانام کے بعد ایسی ہی بات انہوں نے اپنی جائدادوں کے بارے میں بھی فرمائی تھی۔ یہ خبر دیکھئے ذرا، 18اکتوبر کی ہے ” مریم نواز کے میڈیا سیل کے 5افراد کو گرفتار کر لیا گیا،لاہور سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق مریم نواز نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ کیا خبر ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اب میرا کوئی میڈیا سیل نہیں ہے ” حقیقت یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز صاحبہ کا یہ میڈیا سیل بلاتوقف عرصہ دراز سے فعال ہے۔ اور اب ان کے اپنے بقول یہ ایک فورس بن چکا ہے۔ محترمہ پہلے ہمیشہ انکار کیوں کر دیتی ہیں، میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔ افسوس کہ محترمہ کے میڈیا سیل کو سینئر سیاست دان بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھتے۔ ”مریم نوازکا میڈیا سیل وزیراعظم ہاوس کے اجلاس ریکارڈ کرتا ہے” یہ بیان سینئر ترین سیاست دان اعتزاز احسن صاحب کا ہے جو انہوں نے 3مئی 2017کو دیا اور یہ ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس میڈیا سیل کو محترمہ مریم نواز شریف خاندان کے خلاف،فوج کے خلاف اوردیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔

محترمہ کے میڈیا سیل کا سٹرکچرکیا ہے اور وہ کس طرح کام کرتا ہے یہ بھی آپ کے لیئے دلچسپ معلومات ہوں گی۔ محترمہ مریم نواز صاحبہ نے اپنے میڈیا سیل کو چار حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ پہلے گروپ کا کام صرف واہ واہ کرنا ہے۔اور اپنے وزرا اور قیادت کی تقریروں اور بیانات پر سوشل میڈیا میں تعریفی کلمات اور جملوں کے ذریعے زمین و آسمانکے قلابے ملانا، مثلا دانیال عزیز ، عابد شیر علی،خواجہ آصف وغیرہ۔دوسرا گروپ اس کی نسبت زیادہ اہم ہے۔ اس کا کام جھوٹ کو سچ ثابت کرنا، جعلی دستاویزات تیار کرنااور مخالفین کی پگڑیاں اچھالنا۔تیسرے گروپ کا کام نون لیگ کے کسی بھی کام پر تعریفی واویلا کرنا اور تحریک انصاف ، فوج یا کسی بھی مخالف کے اچھے کاموں میں کیڑے نکال کر اس کے خلاف تواتر کے ساتھ ہرزہ رسائی کرنا۔ اور چوتھے گروپ میں کم پڑھے لکھے سٹاف کی بھرمار ہے ان کا کام صرف ٹوٹر اور فیس بک پر لائیک کرنا ہے۔ ایک ایک گھنٹے میں اتنے اتنے لائیک کرنے کا ٹاسک دیا جاتا ہے۔ اور کمی اور کوتاہی کی صورت میں اسی میڈیا سیل میں کام کرنے والے ایک نوجوان کے بقول محترمہ مریم صاحبہ آگ بگولہ ہوجاتی ہیں اور قصوروار کو قرار واقعی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔

کاش ۔۔۔۔ کاش محترمہ مریم صاحبہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح ملک سے باہر کسی کاروبار میں مصروف ہوتیں۔ کاش وہ سیاست سے خود کو الگ رکھتیں۔ یا کاش وہ یہ میڈیا سیل نہ بناتیں۔ میاں نواز شریف صاحب آج جن حالوں میں ہیں اس میں ایک بہت بڑی وجہ محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ خود ہیں اور ان کا میڈیا سیل۔ اس میڈیا سیل نے نواز شریف صاحب کو نا اہل کرانے کو عمل جس طرح مہمیز کیا وہ افسوسناک ہے۔میاں صاحب کو پرویز رشیدصاحب جیسا مخلص ساتھی، دوست دشمن سب کے ساتھ میٹھے اور دھیمے انداز سے بات کرنے والا اور سردو گرم میں ساتھ نبھانے والا کبھی نہیں ملے گا۔ لیکن وہ بھی مریم صاحبہ کے اس میڈیا سیل کی بھینٹ چڑھ گئے۔طارق فاطمی بھی اسی میڈیا سیل پر قربان ہوئے۔ اور میاں صاحب خود، نہ جانے کب تک اس میڈیا سیل کی کرنیوں کی قیمت چکاتے رہیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلیویژن میں ہمیشہ حکومت وقت کو ہی سراہا جاتا ہے۔ اور اکثر سراہنے والے ہی ان کے سربراہ لگائے جاتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ایک بہت بڑے کالم نگار ، جو ایک عرصہ تک میاں صاحب کے تعریف و توصیف کرنے کے عوض پی ٹی وی کے چیئرمین لگائے گئے تھے، ہٹادیئے گئے اور پھر ان کی ادویات کی خبریں بہت گرم رہیں۔ سوشل میڈیاکے موضوع پر کالم لکھنے والے محترم لکھاری سے گزارش ہے کہ اگر اس کالم کے عوض انہیں بھی کوئی عہدہ عنایت ہوا تو یہ خیال کیجئے گا کہ بعد میں کوئی معیوب خبر نہ لگے آپ سے متعلق۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے