میرے بشریٰ سے صرف روحانی تعلقات تھے، عمران خان

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے اور بشریٰ مانیکا جنہیں انہوں نے شادی کی پیشکش کی تھی، کے ساتھ صرف روحانی تعلقات تھے۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اب یہ خدا پر ہے کہ ان کی پیش کش قبول ہوتی ہے یا نہیں۔

تیسری شادی کی افواہوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کیونکہ بشریٰ کا تعلق مذہبی گھرانے سے ہے اور وہ پردہ بھی کرتی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بہن اور بچوں کو بھی ان کی جانب سے بشریٰ مانیکا کو شادی کی پیشکش کیے جانے کا علم نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے ایک چیز پریشان کرتی ہے کہ میٖڈیا کے کچھ حلقے اس طرح کی معلومات کو پیسے کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، یہ صحافت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی صحافت ایک جہاد کی طرح ہوتی ہے جس میں آپ قصور واقعے جیسے حقائق کو سامنے لاتے ہیں نہ کے ذاتی معاملات کو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جس خاتون کو میں نے شادی کی پیشکش کی ہے انہوں نے اپنی زندگی کے زیادہ تر حصے میں پردے کا اہتمام کیا ہے اور جتنی دفعہ میری ان سے بات ہوئی وہ پردے ہی میں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی اس اسٹوری کی وجہ سے بشریٰ مانیکا کو شرمندگی محسوس ہوئی ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جس میڈیا ادارے نے میری شادی کی خبر کو نشر کیا تھا اس نے سوائے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے کچھ حاصل نہیں کیا ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے روحانی سفر پر 7 سال قبل ایک کتاب لکھی تھی جس میں انہوں نے بیان کیا تھا کہ کس طرح وہ اپنی زندگی میں رومی اور اقبال کی کتابوں سے متاثر ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری بشریٰ سے ملاقات دو سال قبل ہوئی تھی اور میں اس بات کو دوہرانا چاہتا ہوں کہ میری ان سے اپنے اہل خانہ یا اکیلے میں جب بھی ملاقات ہوئی وہ پردے ہی میں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ میں میری دلچسپی اس لیے ہے کیوںکہ میں نے ان کی طرح روحانیت کے اس درجے پر آج تک کبھی کسی کو نہیں دیکھا اور میں نے انہیں شادی کی پیشکش اس ہی وقت کی تھی جب ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے