چینی جارحانہ پن سے نمٹنے کیلئے متنازع سرحد پر گشت بڑھائیں گے: بھارتی آرمی چیف

نئی دہلی:بھارتی آرمی چیف جنرل بپن روات نے اعلان کیا ہے کہ بھارت چینی جارحانہ پن سے نمٹنے کے لیے چین کے ساتھ متنازع سرحد پر گشت بڑھائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ چین ایک طاقتور ملک ہے لیکن بھارت بھی کمزور نہیں ہے۔

بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بھارت نے متنازع سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے اور بھارت کسی کو اپنے علاقے میں آنے نہیں دے گا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ معاملے کو کشیدگی سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائےگی۔

بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی توجہ کا مرکز پاکستان سے جڑی مغربی سرحد سے ہٹا کر چین کی جانب کردینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں چین کے بڑھتے اثر وسوخ سے نمٹنے کے لیے پڑوسیوں سےشراکت داری مضبوط کرنی چاہیے، تاہم نیپال، بنگلادیش، سری لنکا، میانمار، بھوٹان اور افغانستان کو دور نہیں ہونے دینا چاہیے۔

جنرل روات نے بتایا کہ چین، بھارتی سرحد لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر اپنی فوج بڑھا کر نئی دہلی پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے، چین ایک طاقتور ملک ضرور ہے لیکن بھارت بھی کسی سے کم نہیں ہے۔

بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ چین نے چند مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لیے بہت بڑی مالی مدد فراہم کی ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اپنی مالی امداد سے مالدیپ، سری لنکا اور نیپال کی توجہ اپنی جانب کھینچ رہا ہے کیونکہ یہ تمام ممالک بھارت سے بہت قریب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے حصول کے خواہاں ہیں اور چین کے خلاف آواز اٹھانے میں تنہا نہیں ہیں۔

[pullquote]بھارت-چین سرحدی تنازع[/pullquote]

یاد رہے کہ گذشتہ برس جولائی میں ڈوکلام کے علاقے میں ایک سڑک کی تعمیر کے معاملے پر چینی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی تھیں۔

یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے، اس علاقے کی ملکیت کے حوالے سے بھوٹان اور چین کا تنازع کافی عرصے سے جاری ہے، جبکہ بھارت بھوٹان کی حمایت کرتا ہے۔

گذشتہ برس جولائی میں چین نے یہاں سڑک کی تعمیر شروع کی، جس کے بعد بھوٹان کی حمایت میں بھارت نے یہاں اپنی فوجیں بھیجیں تاکہ نئی سڑک کی تعمیر کو روکا جاسکے۔

بعدازاں اگست کے آخر میں بھارتی فوج نے تنازع ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے فوجی اہلکاروں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ سے مذاکرات کے بعد ’مفاہمت‘ طے پا گئی ہے۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں چین نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی فوج کو قابو میں رکھے اور سرحدی معاہدوں پر عمل کرے۔

یہ بھی یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ریاست آروناچل پردیش کے معاملے پر 1962 میں ایک جنگ ہوچکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے