عجیب قوم ہیں ہم

ہم پاکستانی بہت عجیب لوگ ہیں، ہم بڑے سے بڑے واقعہ پر عجیب و غریب تاویلیں گھڑلیتے ہیں۔ ہمارے گھروں میں کھل کر بات کرنے کا رجحان نہیں ہے حالانکہ ہم فخریہ اپنے خاندانی نظام کی مثالیں دیتے ہیں۔ امی ابا کے سامنے ہم اف نہیں کرتے

بچوں کو ہر ممکن سہولت دینے کےلئے کولہو کا بیل بن جاتے ہیں۔ بھائی بہنوں کو عید شب برات پہ گھر بلاتے کھان کھلاتے ہیں۔ ہم آپس میں جڑے ہوئے لوگ ہیں۔

لیکن ہم بات نہیں کرتے، جی ہاں ہم ان معاملات پر بات نہیں کرتے جو ہمارے بچوں کی ذہن سازی اور کردار بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ جو دین کے معاشرتی پہلووں کو اجاگرکرتے ہیں۔

جیسے نوجوانی میں ہونے والی جسمانی تبدیلیاں، خاندانوں میں مادی اشیاء کی مقابلہ بازی، حق وراثت، جنس کی پیدائشی پہچان یا کچھ بچوں میں جنس کی غیر وابستگی، اٹھان کے دنوں میں نوجوانوں میں جنس مخالف کی کشش، جسمانی صحت و صفائی کی اہمیت، اپنی ماں بہن ، بیٹی کے علاوہ دیگرخواتین کا احترام، نکاح کی اہمیت اور علیحدگی یا طلاق کی صورت میں خاندان کا فیصلہ قبول کرنا۔

حق مہرکی رقم یا متبادل، حق مہر کی ادائیگی، خانگی معاملات میں توازن اور ہر فرد کا اپنا اپنا حق رازداری، طلاق کا حق تفویض، بچوں کی پیدائش میں وقفہ، بچوں کی پرورش میں خاندان کے بڑوں چھوٹوں کا کردار، بچوں کی حفاظت، خدانخوستہ ہراساں ہونے کی صورت میں لائحہ عمل، لڑکوں کا لڑکیوں کی طرح ہی خطرے میں ہونا۔۔۔۔ الغرض فہرست طویل ہے۔

یہ سب باتیں ہم سب جانتے ہیں، لیکن خاندان میں بیٹھ کر ان موضوعات کو اس طرح نظرانداز کر دیتے ہیں جیسے یہ سب معاملات ہمارے نہیں ہیں، کسی اور سیارے کے ہیں۔ پھر کسی دن ان میں سے کسی ایک معاملے کا ہمیں سامنا ہو جاتا ہے، پھر خاندان آئیں بائیں شائیں کرتا ہے اور تاویلیں گھڑتا ہے، معاشرہ اپنے اجتماعی شعور میں ان سب کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ پھر کوئی کہتا ہے ” عورتیں بے پردہ پھرتی ہیں اس لئے یہاں بچوں پر جنسی حملے ہو رہے ہیں”

کسی کے منہ سے نکلتا ہے ” یہ تو والدین کی ذمہ داری ہے گھر سے بچوں کو کیوں نہیں سکھایا ”

ٹی وی اور انٹرنیٹ کے خلاف فتوے جاری ہوتے ہیں۔ اللہ کے قہر سے تشبہہ دی جاتی ہے، آسمانی عذاب کا ذکرہوتا ہے۔ مقتول کو شہید کہہ کرزخموں پرپھاہا رکھنے کی کوشش ہوتی ہے۔ امریکہ کو الزام دیا جاتا ہے ۔

تاویلیں ختم نہیں ہوتیں، واقعہ پرانا ہو جاتا ہے اور پھر خاندان اکٹھا ہو کر کہتے ہیں چینل بدلو، یہ ہمارے ساتھ تو نہیں ہوا ناں، جب کچھ ہوگا دیکھا جائے گا۔۔۔۔ اور پھر کہیں کسی کی زینب کو کوئی درندہ نوچ لیتا ہے، مارڈالتا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے