نریندر مودی کی اسرائیل کو بھارتی دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کی پیش کش

نیو دہلی: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک انقلابی رہنما قرار دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے اسرائیل کو کی گئی پیش کش پر غور شروع کردیا۔

اپنے دورے کے دوسرے روز اسرائیلی وزیر اعظم اور بھارتی وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزراء اعظم نے دہشت گردی کے حوالے سے سنگین خطرات پر تبادلہ خیال کیا اور آئندہ ماہ ہوم لینڈ اور پبلک سیکیورٹی پر مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان سائبر سیکیورٹی سمیت اہم شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے 9 معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

ملاقات میں اقوام متحدہ میں یروشلم کے معاملے پر بھارت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ووٹ دینے کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی، جس پر بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے اپنے خیالات کو آگے بڑھایا جائے اور دونوں رہنما اس بات پر متفق ہوں کہ تعلقات صرف ایک مسئلے پر انحصار نہیں کرتے۔

اس حوالے سے نریندر مودی نے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو وسیع تر اور کامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو طرفہ تعلقات کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس بات پر متفق ہوئے کہ دونوں ممالک کو امکانات اور مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے جو ہمارے لوگوں کی زندگی سے تعلق رکھتے ہوں اور یہ شعبے زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی، سیکیورٹی اور دفاع کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اسرائیلی کمپنیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آزادانہ ایف ڈی آئی (غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری) سے فائدہ اٹھائیں اور بھارت میں ہماری کمپنیوں کے ساتھ مزید حصہ ملائیں۔

ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے نریندر مودی کو انقلابی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایک انقلابی رہنما ہیں اور آپ بھارت کو انقلابی بنا رہے ہیں، آپ اسے مستقبل میں ایک زبردست ریاست بنانے پر کوشاں ہیں اور آپ نے اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات میں انقلاب برپا کیا۔

ایک مشترکہ بیان کے مطابق دونوں وزراء اعظم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ’بھارت میں بنائیں‘ پروگرام کے تحت اسرائیلی کمپنیاں دفاعی شعبے میں بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں داخل ہونے کو تیار ہیں۔

فلسطین کے معاملے پر دونوں رہنماؤں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے مشرقی یروشلم کی حیثیت کا حوالہ دیے بغیر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات بحال کرنے سمیت خطے میں پائیدار امن کے لیے باہمی شناخت اور مؤثر سلامتی کے انتظامات پر زور دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے