والد کی موت طبعی ہے اور جسم پر کوئی تشدد کا نشان نہیں تھا، صاحبزادی حسن ظفر

کراچی: پروفیسر حسن ظفر عارف کی صاحبزادی شہرزادے عارف نے اپنے والد کی موت پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہےکہ ان کے والد کی موت طبعی تھی اور کچھ لوگ اپنے ایجنڈے کے لیے ان کی موت کو استعمال کررہے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ لندن کے پاکستان میں انچارج پروفیسر حسن ظفر عارف کی لاش 14 جنوری کو کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے قریب ریڑھی گوٹھ سے برآمد ہوئی تھی۔

نیوز کے مطابق ایک بیان میں حسن ظفر عارف کی صاحبزادی شہرزادے عارف نے کہا کہ ’کچھ لوگ اپنے ایجنڈے کے لیے والد کی موت کو استعمال کررہے ہیں، والد کی موت کی افواہوں کو کلیئر کرنا چاہتی ہوں، تاکہ عوام کو سچائی کا علم ہو’۔

انہوں نے کہا کہ ’ میڈیا میرے والد کی موت کو قتل قرار دے رہا ہے لیکن شواہد کی بنیاد پر کہتی ہوں کہ یہ طبعی موت تھی، میرے والد کا انتقال اتوار کے روز ہوا اور تمام شواہد انتقال کی وجہ دل کا دورہ ثابت کرتے ہیں‘۔

شہرزادے عارف کا کہنا تھا کہ اہلخانہ نے پروفیسر حسن ظفر کی لاش کامعائنہ کیا ہے، ناک کے قریب خون کے دھبے مشکوک لگے، بتایا گیا کہ موت کے بعد ناک سے خون نکلنا عام بات ہے، والد کی لاش پرتشدد کا کوئی نشان نہیں تھا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے تک موت کی حتمی وجہ کا نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے والد اکثر ابراہیم حیدری جاتے تھے، خدشہ ہے کہ والد کے موبائل فون کسی نےچرالیے‘۔

واضح رہے کہ پروفیسر حسن ظفر عارف کی لاش برآمد ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے موت کی تحقیقات کا کہا تھا جس پر وزیرداخلہ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے