وزارت داخلہ کی بلٹ اور بم پروف گاڑیوں سے متعلق نئی پالیسی جاری

وزارت داخلہ نے بلٹ اور بم پروف گاڑیوں سے متعلق نئی پالیسی جاری کردی، جس کا اطلاق فوری طور پر پورے ملک میں ہوگا۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ یہ نئی پالیسی بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمدات اور مقامی سطح پر تیاری میں مزید آسانیاں پیدا کرے گی جبکہ اس پالیسی کے بعد تمام سابقہ پالیسیوں کو فل فور منسوخ کردیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ نے مسلح گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری کے لیے بھی نئی پالیسی واضح کردی۔

اس پالیسی کے بعد مسلح گاڑیوں کی درآمد، مقامی سطح پر تیاری اور پرزے منگوائے جاسکیں گے جبکہ گاڑیوں کی درآمدات اور تیاری کے لیے وزارت داخلہ سے منظوری لازمی ہوگی۔

پالیسی کے مطابق 25 سال سے زائد شخص، ادارہ اور نجی کمپنیاں اس حوالے سے رجوع کرسکیں گی جبکہ انفرادی طور پر درخواست دینے والے کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہے۔

اس کے علاوہ کمپنیوں کا ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہونا اور سیکیورٹی ایجنسیز سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔

اس پالیسی کے مطابق سفارتی مشن اور عالمی ادارے بھی وزارت خارجہ کے ذریعے سیکیورٹی ایجنسیز کی سفارشات کی سطح پر رجوع کرسکیں گے۔

اس کے علاوہ 5 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی اور ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی درخواستوں کو ترجیح دی جائے گی۔

دوسری جانب مسلح گاڑیوں کی درآمدات اور مقامی سطح پر تیاری کی اجازت ایک سال تک استعمال نہ کرنے پر خود بخود منسوخ ہوجائے گی جبکہ مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری کی منظوری پر 2 سال کے اندر عمل درآمد کرنا لازمی ہوگا۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سول سیکیورٹی اداروں کو بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی اور انہیں جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ خطے میں جغرافائی اسٹریٹجک چیلینجز کے باعث ملک میں امن و استحکام برقرار رکھنے لیے سول سیکیورٹی اداروں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سول سیکیورٹی اداروں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے انہیں جدید تربیت، ساز و سامان اور ٹیکنالوجی سے لیس کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی تھی کہ جوانوں اور حکام کی زندگیوں کو محفوظ کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر بلٹ پروف گاڑیاں خریدی جائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے