’پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں‘

’پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں‘
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 18 جنوری 2018
1
0
اسلام آباد: لاہور کے مال روڈ پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ کے لیے ‘لعنت’ کا لفظ استعمال کرنے اور عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی جانب سے پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف قومی اسمبلی نے عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرلی۔

وفاقی وزیر تعلیم و تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی میں قرار داد مذمت پیش کی تھی۔

قرارد ادا میں موقف اختیار کیا گیا کہ ‘پارلیمنٹ کے لیے یہ الفاظ ادا کرکے پارلیمنٹ اور قوم کی توہین کی گئی جبکہ ملک کی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کی جمیعت علماء اسلام (ف)، عوامی پارٹی، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھرپورحمایت کی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ محمد آصف، خورشید شاہ اور دیگر نے مال روڈ جلسے میں پارلیمنٹ کے لیے ادا کیے گئے جملوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں، خواجہ محمد آصف
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو نہیں، اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے ہی گالیاں دیں تو دوسرے ادارے بھی ایوان کی عزت نہیں کریں گے۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے استعفے دیئے اور شاہ محمود قریشی نے کارروائی نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے استعفے سے متعلق عمران خان کا فیصلہ

واضح رہے کہ لاہور میں مال روڈ پر متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے کہا تھا ‘نواز شریف کو سپریم کورٹ نے مجرم قرار دیا لیکن پارلیمنٹ میں ہاتھ اٹھا کر مجرم کو پارٹی کا صدر بنانے کے حق میں ووٹ دیئے گئے، میں ایسی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتا ہوں’۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں خواجہ آصف نے شاہ محمود قریشی کا نام لیے بغیر کہا کہ لوگ لچھے دار باتیں کرنے والوں کے پیچھے چل پڑے ہیں جبکہ چھ چھ پارٹیاں بدل چکے ہیں، کل کسی اور پارٹی میں چلے جائیں گے۔

انہوں نے گزشتہ روز متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مال روڈ پر احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے کہا کہ ‘کل تمام حدیں پار کردی گئیں، پارلیمنٹ کو گالی دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے’۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ جو ارکان اسمبلی ایوان کی فورم کو استعمال کرکے وزیراعظم بننا چاہتے ہیں وہ ہی اسے گولی دیتے ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ ریشد کو استحقاق کمیٹی میں بلایا کر کارروائی میڈیا پر بھی نشر کرنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے اسعتفے کے حوالے سے اپوزشن جماعتوں کے احتجاجی جلسے میں رشیخ رشید نے کہا تھا کہ ’ماڈل ٹاؤن کے قاتل کاروباری لوگ ہیں اور شریف برادران مال لگا کر سیاست کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ‘جاتی امرا کے در و دیوار ہلا دو’

شیخ رشید نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شریف برادران تقریروں سے نہیں جاتے اس لیے میں آج اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں اور عمران خان سے بھی کہتا ہوں کہ استعفیٰ دیں‘۔

خیال رہے کہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی اسمبلی سے استعفے سے متعلق شیخ رشید کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسمبلی سے استعفوں کی تجویز پر پارٹی سے مشاورت کروں گا، ہوسکتا ہے اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر شیخ رشید سے آملیں‘۔

نوازشریف، عمران خان پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہوئے، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے مال روڈ جلسے میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے ہوئے استعفے کا ذکر کیا اور مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے غلط الفاظ بولے، اس لیے نوازشریف اور عمران خان دونوں نے ہی پارلیمنٹ کی توہین مرتکب ہوئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ‘حکمراں جماعت مردان، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر واقعات پر پردہ ڈال کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی لیکن پیپلز پارٹی نے ہر فورم پر آواز بلند کی’۔

ان کا کہنا تھا ‘نوازشریف جماعت کی جانب سے اداروں کے خلاف سازشوں کے بارے میں پیپلز پارٹی اچھی کی طرح واقف ہے’۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر جھوٹے مقدمات بنے لیکن پھر بھی اداروں کی توہین نہیں کی اور پارلیمنٹ کے خلاف جو الفاظ بولے گئے وہ دہرانے کے قابل نہیں ہیں۔اپوزیشن رہنما نے واضح کیا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا قصور ہے وہ سیاست چھوڑنے کا پورا حق رکھتے ہیں لیکن انہیں پارلیمنٹ کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے پر کسی کا نام لیے بغیر جوش انداز میں سوال اٹھایا کہ ‘کیا استعفیٰ پیش کرکے پارلیمنٹ کو تالا لگا کر ڈکٹیٹر کو بلا نا چاہتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا ‘یہ پارلیمنٹ ہی ہے جس نے ہمیں بولنے کا حق دیا اور اسی پارلیمنٹ نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے