پدماوت کو بیک وقت بھارت بھر میں ریلیز کیا جائے، سپریم کورٹ

اگرچہ پہلے بھی بھارتی سپریم کورٹ سمیت مختلف ریاستوں کی ہائی کورٹس بھی فلم ساز سنجے لیلیٰ بھنسالی کی تاریخی فلم ’پدماوت‘ کو ریلیز کرنے کا حکم دے چکی تھیں، تاہم بعض ریاستوں نے فلم کو ریلیز نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بھارت کے فلم سینسر بورڈ نے بھی فلم کا نام ’پدماوتی‘ سے بدل کر ’پدماوت‘ کیے جانے کے بعد اسے ریلیز کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا تھا، جس کے بعد فلم کو رواں ماہ 25 جنوری کو سینما گھروں کی زینت بنائے جانے کا اعلان کیا گیا۔

تاہم اس کے باوجود ریاست گجرات، مدھیا پردیش، ہریانہ اور راجستھان کی حکومتوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ فلم کو سینما گھروں کی زینت بنانے کی اجازت نہیں دیں گی۔

چار اہم ترین ریاستوں میں فلم کی پابندی کے بعد اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ مزید ریاستیں بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گی، تاہم ایسے کسی بھی قدم سے بچنے کے لیے ’پدماوت‘ کی ٹیم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

فلم کی ٹیم کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں حکومتوں کو دیا کہ فلم کو بیک وقت بھارت بھر میں ریلیز کیا جائے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ’پدماوت‘ ٹیم کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے فلم پر پابندی لگانے والی چاروں ریاستوں کو حکم دیا کہ وہ فلم کی نمائش کے انتظامات کریں۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ایم اے کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چور پر مشتمل بینچ نے ریاست گجرات، ہریانہ، راجستھان اور مدھیا پردیش کی حکومتوں کو کہا کہ انہیں فلم کی نمائش روکنے کا حق نہیں۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب بھارت کے فلم سینسر بورڈ نے اسے نمائش کی اجازت دے دی تو پھر ریاستیں کس قانون کے تحت اس پر پابندی عائد کر رہی ہیں؟

فلم کو ریلیز کرنے والے پروڈکشن ہاؤس ویاکوم 18 موشن پکچرز کے سینیئر وکیل ہریش سالو نے عدالت کو بتایا کہ فلم کی ٹیم کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، جس پر عدالت نے ان سے اتفاق کیا کہ فلم کی ٹیم کے لیے مکمل سیکیورٹی انتظامات ہونے چاہیے۔

عدالتی فیصلے کے بعد فوری طور پر چاروں ریاستوں کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آسکا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اب ان ریاستوں میں بھی فلم کو ریلیز کیا جائے گا۔

فلم کو رواں ماہ 25 جنوری کو ریلیز کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے