بھارت کا طویل فاصلے کے جوہری میزائل کا تجربہ

بھارت نے خلیج بنگال میں طویل فاصلے پر نشانہ بنانے والے جوہری ہتھیار کے حامل میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسویسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے اگنی 5 بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ موبائل لانچر سے کیا گیا، جو ’ہمارے مزید مستحکم معتبر دفاع‘ کی اعلامت ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ کچھ سالوں میں بھارت نے چین کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک مقابلے کو بڑھاتے ہوئے جوہری اور میزائل نظام میں اضافہ کیا ہے۔

بھارت کی وزارت دفاع سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ تجربے سے ’ملک کی دفاعی صلاحیت میں بڑا اضافہ ہوا ہے‘۔

یاد رہے کہ بیجنگ کے انتہائی طاقت ور ترین میزائل نظام نے نیو دہلی کو حالیہ برسوں میں اپنے ہتھیاروں کے نظام کو بہتر بنانے کی جانب متوجہ مرکوز کرائی ہے اور حال ہی میں تجربہ کیے جانے والے میزائل اگنی 5 کے حوالے سے یہ تصور کیا جارہا ہے کہ چین کے تمام حصوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ہمالیہ کے مقام پر کئی برس سے کشیدگی جاری ہے، اس کے علاوہ نئی دہلی کو بینجنگ کی بحریہ عرب میں بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے حوالے سے تشویش ہے۔

اس سے قبل گذشتہ سال 5 جنوری کو چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریئے میں بھارت کو اقوام متحدہ کی جوہری ہتھیاروں اور لانگ رینج بیلسٹک میزائل کی مقررہ حد توڑنے پر خبردار کیا تھا۔

‘بھارت اپنے میزائل جنون کو کم کرے’ کے عنوان سے شائع ہونے والے چینی اخبار کے اداریئے میں ہندوستان کے میزائل ٹیسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ یاد رہے کہ 4 ہزار کلومیٹر کی رینج تک مار کرنے اور جوہری توانائی کی صلاحیت سے لیس بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی 4 کے کامیاب تجربے کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے میزائل کی پورے چین کو نشانہ بنائے جانے کی صلاحیت کو سراہا گیا تھا اور چین کی متوقع جارحیت کی مزاحمت کے طور پر اس میزائل کے استعمال کی اہمیت کا ذکر کیا گیا تھا۔

گلوبل ٹائمز کے اداریہ میں لکھا گیا تھا کہ پاکستان کو بھی جوہری ترقی میں وہ استحقاق حاصل ہونا چاہیے جو بھارت کو حاصل ہے، ساتھ ہی اُن مغربی ممالک کو بھی خبردار کیا گیا تھا جو بھارت کو جوہری توانائی کا حامل ملک مانتے ہیں مگر ہندوستان اور پاکستان کی جوہری صلاحیت میں فرق کرتے ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ بیجنگ جوہری قوانین پر ہمیشہ سختی سے کاربند رہے گا۔

چینی اخبار نے یہ بھی واضح کیا کہ بیجنگ بھارت کی ترقی سے خوف زدہ نہیں اور اسے طویل المدتی حریف نہیں سمجھتا۔

اداریہ میں مزید واضح کیا گیا تھا کہ نئی دہلی کو سمجھنا چاہیئے کہ اگر کسی جغرافیائی اور سیاسی چال سے بھارت اور چین کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں تو اس میں بھارت کا کتنا فائدہ ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے