پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے قوم سے معافی مانگیں، وزیراعظم

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور اس پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب حکومت قصور واقعے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے اور مجھے ان کے کام میں کسی قسم کی کوتاہی نظر نہیں آتی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو وسائل مہیا کر سکتے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے لیکن پھر بھی ملزم کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے، امید ہے کہ دستیاب شواہد پر قصور واقعے کا ملزم جلد پکڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان گرفتار ہوں اور قصور میں اعلیٰ پولیس کے اعلیٰ افسران زورانہ وہاں موجود ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

عمران خان اور شیخ رشید کی جانب سے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر ہو تو اسے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ پر لعن طعن کرتا ہے تو دراصل وہ خود پر لعن طعن کر رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی استحققاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے۔

طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا معاملہ گزشتہ روز کچھ میڈیا چینلز نے اٹھایا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری ایک غیر ملکی شہری ہیں اور انہیں عدالت نے احتجاج کی اجازت دی تھی، اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان میں آ کر جرم کرتا ہے تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے لیکن حکومت کو اس معاملے کو ضرور دیکھنا چاہیے کہ کیا ایک غیر ملکی پاکستان میں آکر حکومت گرانے کی باتیں یا حکومت مخالف احتجاج کر سکتا ہے۔

ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وائٹ کالر کرائم اور سائبر کرائم کو ثابت کرنا دنیا بھر میں ایک مشکل ہوتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں بلکہ بہت پرانا مسئلہ ہے لیکن اس حوالے سے ہمارے قوانین بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے مقدمات میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص کراچی میں بیٹھ کر امریکا میں ڈگری فروخت کر رہا ہے تو اس معاملے کی تفتیش بہت پیچیدہ معاملہ ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے