دونوں مجرم زندہ ہیں، اکلوتے بھائی کو مار ڈالا، بہنیں

انتظار احمد اور نقیب اللہ کے بعد کراچی پولیس کا ایک اور کارنامہ، شارع فیصل پر مقابلے میں ڈاکو صرف زخمی ہوئے، عام شہری مارا گیا۔

مقصود کی بہنوں کا کہنا ہے کہ دونوں مجرم زندہ ہیں ، اکلوتے بھائی کو مارڈالا، ایس ایچ او علی حسن مقتول مقصود کے بارے میں متضاد باتیں کرتے رہے، پہلے کہا کہ مقصود ڈاکوؤں کا ساتھی تھا ، بعد میں کہا رکشہ ہائی جیک ہوا تھا۔

پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی کو کیوں مارا گیا اور اصل ڈاکو زندہ کیسے بچ گئے، کراچی کے جناح اسپتال میں ستائیس سالہ مقصود کی بہنیں یہی جواب تلاش کرتی رہیں ۔

درزی کا کام کرنے والا مقصود شارع فیصل پر پولیس مقابلے کے دوران مارا گیا جس میں دو اصل ڈاکو زندہ رہے، ایک فرار ہوا اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہائی جیک ہونے والے رکشے میں سوار شہری گولیوں کا نشانہ بن گیا ۔

واقعے کے بارے میں ایس ایچ او شارع فیصل علی حسن نے پہلے مقتول مقصود کو ڈاکوؤں کا ساتھی قرار دیا مگر بات بنائے نہ بننا شاید اسے ہی کہتے ہیں کہ اگلے ہی جملے میں ایس او شارع فیصل یہ کہہ گئے کہ جس رکشے میں مقصود سوار تھا وہ تو ڈاکوؤں نے ہائی جیک کر لیا تھا۔

اکلوتے جوان بھائی کی میت دیکھ کر غم سے نڈھال بہنوں نے اپنی بے بسی کا اظہار مقصود کی موت کا سبب بننے والے ڈاکوؤں پر غصہ اتار کر کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی حالت میں گرفتار ہونے والے ڈاکوؤں نے گزشتہ چند دنوں میں کئی وارداتیں کی تھیں ۔

شارع فیصل پولیس مقابلے میں جاں بحق مقصود کی 25 دن بعد شادی تھی، مقصود کی بہن کا کہنا ہے کہ میت لینے پہنچے تو ایس ایچ او نے کہا کہ تمہارا بھائی ڈاکو تھا ، پولیس نے پہلے دہشت گرد کہا ، پھر ڈاکو کہا اور اب کہا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے مارا گیا ۔

مقصود کی بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کا بھائی ڈاکو نہیں تھا ، درزی کا کام کرتا تھا ۔

مقصود کے ساتھ رکشے میں سوار مسافر کا کہنا ہے کہ دو آدمیوں نے رکشا روکا ، وہ چیخ رہے تھے کہ والد بیمار ہیں، پھر فائرنگ کی آوازیں آئیں اور رکشا الٹ گیا۔

مسافر کا کہنا ہے کہ اس نے چیخ کر پولیس کو بتایا کہ وہ مسافر ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے