کسی اختلاف کی بنیاد پر قتل و غارت اور فساد کی کوئی گنجائش نہیں۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی

آج ہمارے معاشرے میں ضمیر سستے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ضمیر کو اولیت نہیں دیتے۔ بدقسمتی سے انسانوں پر معیشت کو برتری دے دی گئی ہے اور تجارتی و معاشی مفادات کیلئے انسانی خون کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اسی لئے فلسطین، کشمیر، میانمار ، افغانستان اور مشرق وسطیٰ میں بہنے والے خون اور انسانی جان کی قدر و قیمت نہیں رہ گئی۔ جب یہی فکر اجتماعی معاشرے سے فرد میں سرایت کرتی ہے تو وہ فرد بھی انسانی خون کو اولیت نہیں دیتا اور محض اپنے معاشی مفادات کی فکر میں لگ جاتا ہے۔قرآ ن کریم کا فیصلہ ہے کہ جب ایسے مفادات ایمان پر فوقیت حاصل کرتے ہیں تو پستی و زوال کا سفر ہو جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار دربار عالیہ حضرت سلطان باھوؒ سے وابستہ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے زیر اہتمام جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں منعقد ہ ’’ سالانہ میلاد مصطفے ﷺ و حق باھوؒ کانفرنس‘‘ سے تنظیم کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ سلطان احمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جبکہ کانفرنس کی صدارت اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی نے کی۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے مزید کہا کہ ہر چیز معاشرے میں قابلِ برداشت ہو سکتی ہے مگر انصاف کا رک جانا اور ظلم کا عام ہو جانا کسی طور قابل قبول نہیں اور ایسے معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں جہاں ظلم حد سے تجاوز کرتا ہے۔ جو قوم اپنے نظریات میں صادق ہو وہ ڈوب کر بھی ابھر جاتی ہے ۔ ہمیں اپنے معاشرے میں اسلاف کے اختیار کردہ اخلاص و اخلاق کو پھر سے اپنانے کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے جلال سے زیادہ جمال پر زور دیتا ہے تاکہ انسان بھی اپنے آپس میں رحم دلی اور محبت سے پیش آئیں۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی نے مزید کہا کہ شکم کی اہمیت اپنی جگہ ہے مگر یہ کسی طور اخلاقیات سے برتر نہیں۔ قرآن کریم نے انصاف اور عدل کی جانب رغبت دلائی ہے اور مسلمانوں کو آپس میں تنازعات میں الجھنے سے منع کیا ہے۔ انسان کی فطرت میں اخلاقِ نبوت سے محبت کرنا شامل ہے ۔ سرکارِ دوعالمﷺ کی امت سے محبت کرنا خود نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اور کوئی سیاسی مفاد اس سے بالاتر نہیں ہو سکتا اور کسی اختلاف کی بنیاد پر قتل و غارت اور فساد کی کوئی گنجائش نہیں۔ قرآن سیکھنے اور سکھانے والا افضل ہے چنانچہ ہمیں اس کتابِ ہدایت کو سیکھنا چاہئے اور دوسروں کو سکھانا چاہئے۔ تعلیماتِ اولیاء معرفت و فقر کی تعلیمات ہیں۔ تصوف کا مقصود علامہ اقبال نے بیان فرمایا ہے کہ فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ۔ مدارس میں اصول فقہ و تفسیر کے ساتھ ساتھ اصولِ تصوف بھی پڑھایا چاہئے جیسا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی ممالک میں اصولِ تصوف پڑھایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عطیہ خداوندی ہے اور ہم اس کا جتنا شکر بجا لائیں کم ہے۔ پاکستان سے محبت ہمارے لئے کارِ خیر کی حیثیت رکھتی ہے۔

کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سفارت کاروں اور اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے