اٹک میں دس سالہ بچی کا ریپ اور سندھ میں 14 سالہ لڑکے کا ’گینگ ریپ‘

ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں پانچویں جماعت کی طالبہ کو چچا زاد بھائی نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد حالت غیر ہونے پر گھر کے پاس پھینک دیا۔

دس سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ تھانہ بسال میں بچی کی ماں کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے بچی کے میڈیکل کے لیے گائنا کالوجسٹ سے رجوع کیا گیا ہے تاہم ابھی تک رپورٹ موصول نہیں ہوسکی ہے۔

بچی کی ماں نے رپورٹ میں بتایا کہ ان کی دس سالہ بیٹی گورنمنٹ گرلز سکو ل ترگڑ میں پانچویں جماعت کی طالبہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 جنوری کو ان کے رشتہ دار زعفران نے فون کر کے ناجائز تعلقات رکھنے پر مجبور کیا تھا تاہم ان کی جانب سے انکار کیے جانے پر اس نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی دن دوپہر کو جب ان کی بیٹی اسکول سے واپس آرہی تھی تو اس نے زبردستی میری بیٹی کو اغوا کیا اور اپنے غیر آباد گھر لے جا کر ڈیڑھ گھنٹے تک زبردستی اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا۔

مدعیہ مسماة زینب بی بی نے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا درندہ صفت ملزم زعفران نے پندرہ جنوری کو ہی میری بیٹی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم بااثر ہونے کی وجہ سے انہوں نے پولیس سے فوری رجوع نہیں کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں بااثر ملزمان کے خلاف آواز نہیں اٹھانا چاہتے تھے، تاہم ملزم نے میری دوسری بیٹی کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور بار بار ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قصور واقعہ میں زینب کے ملزم کی گرفتاری کے بعد انہوں نے پولیس سے مدد کے لیے رجوع کیا جس کے بعد پولیس نے گاوں کے بااثر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

مقدمہ کے تفتیشی آفیسر اے ایس آئی الطاف احمد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ درندگی کا نشانہ بننے والی پانچویں جماعت کی طالبہ کا گائنا کالوجسٹ سے میڈیکل کرا لیا گیا ہے تاہم ابھی تک حتمی رپورٹ موصول نہیں ہو سکی۔

مقدمہ کے تفتیشی آفیسر نے مزید بتایا کہ ملزم کو جب معلوم ہوا کہ اس کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے تو وہ فرار ہو گیا اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جا رہا ہے تاکہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جا سکے، ملزم کے خلاف 23جنوری کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

[pullquote]سندھ میں 14 سالہ لڑکے کا ’گینگ ریپ‘[/pullquote]

سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے سَمارو ٹاؤن میں ملزمان نے 14 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

سمارو پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عزیز سینھریو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ملزمان لڑکے کو صحرائی علاقے میں لے گئے اور اسے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ لڑکے کے والد گوئجی کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے ایک ملزم ایاز بروہی کو گرفتار کرلیا، جبکہ دوسرے ملزم سکندر بروہی کی تلاش جاری ہے۔

عزیز سینھریو نے بتایا کہ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکے کو طبی معائنے کے لیے تعلقہ ہسپتال لے جایا گیا، جس کی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کی سوسائٹی (ایس پی اے آر سی) کے ریجنل منیجر کاشف بجیر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے واقعے پر غم وغصے کا اظہار کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران میرپور خاص، عمر کوٹ اور تھر میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

کاشف بجیر نے بچوں سے اس غیر انسانی سلوک کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین پر عملدرآمد اور نئے قوانین بنانے کا مطالبہ کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے