’24 جنوری کے ڈرون حملے میں عام افراد متاثر ہوئے‘

پاک فوج نے حالیہ ڈرون حملے پر امریکی بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ضلع ہنگو کے علاقے اسپن ٹل میں 24 جنوری کو ہونے والے امریکی اتحادیوں کے ڈرون حملے سے عام افراد متاثر ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک نقشے کے ساتھ بیان شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ مذکورہ ڈرون حملے میں افغان مہاجرین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے عام افراد متاثر ہوئے نہ کہ اس حملے سے دہشت گردوں کا کیمپ تباہ ہوا۔

[pullquote]Maj Gen Asif Ghafoor

@OfficialDGISPR
Drone strike on 24 Jan was on individual target morphed into Afghan Refugees and not any organised terrorists sanctuary which have been eliminated. Validates Pak’s stance that early and dignified return of Afghan Refugees to Afghanistan is essential.
3:50 PM – Jan 25, 2018
162 162 Replies 423 423 Retweets 1,027 1,027 likes
Twitter Ads info and privacy[/pullquote]

انہوں نے جاری بیان میں کہا کہ 54 افغان مہاجر کیمپوں میں سے 43 خیبرپختونخوا اور فاٹا میں قائم ہیں، جہاں ایسے شرپسند عناصر آسانی سے پناہ لیتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، پُرامن افغان مہاجرین کی برادرانہ بنیادوں پر میزبانی جاری رکھے گا تاہم اسے دہشت گردوں کی جانب سے استحصال کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (24 جنوری) کو افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے فاٹا کی کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔

بعد ازاں وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) میں افغان مہاجرین کے کیمپ پر امریکی ڈرون حملے کے پاکستانی دعوے کو امریکی سفارتخانے نے مسترد کردیا۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان رک سنالسین نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کیا تھا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی کہ کیا فاٹا کی ایجنسی کرم میں ہونے والا حملہ امریکی فوج کی جانب سے کیا گیا۔

جس پر دفترِ خارجہ کے ترجمان نے 25 جنوری کو امریکی سفارتخانے کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے ابتدائی موقف پر ہی قائم ہے کہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر کیا گیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ہوا ہے۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں بغیر اطلاع کے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی روح کو دھچکا لگے گا۔

ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان مہاجرین کی فوری واپسی پر بھی زور دیتا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان دہشت گردوں کو ان میں گھل ملنے میں مدد ملتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے