جمعرات : 25 جنوری 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]وائٹ ہاؤس کا بیان حقیقت بیان نہیں کرتا، ترک عہدیدار[/pullquote]

انقرہ حکومت نے کہا ہے کہ امریکی اور ترک صدور کے مابین شام کے معاملے پر ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا بیان ’حقیقت کا عکاس‘ نہیں ہے۔ اس بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے ایردوآن سے مطالبہ کیا ہے کہ شام میں ترک افواج اپنی کارروائی کو محدود بنائے۔ تاہم ترک حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ امریکی صدر نے اس ٹیلی فون کال میں شامی علاقے عفرین میں ترک فوجی کارروائی پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا تھا۔ ترک فوج کا شامی علاقےعفرین میں آپریشن پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔ اس کارروائی میں یہ فوجی شامی جنگجو گروہ وائی پی جی کے خلاف نبرد آزما ہیں، جنہیں امریکی حمایت حاصل ہے۔

[pullquote]یورو ڈالر کے مقابلے میں تین سال کی بلند ترین سطح پر[/pullquote]

یورپی کرنسی یورو جمعرات کے روز ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ تین برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جمعرات کو یورپی مرکزی بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ یورو زون کی معیشت مستحکم بنیادوں پر نمو پا رہی ہے۔ یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی کی جانب سے یورو زون معیشت میں استحکام کے بیان کے تناظر میں ڈالر ایک موقع پر ایک اعشاریہ دو پانچ تین ڈالر کو سطح کو بھی چھو گیا۔ اس سے قبل امریکی وزیرخزانہ سٹیون منوچِن نے کہا تھا کہ کم زور ڈالر امریکی معیشت کے لیے بہتر ہے۔

[pullquote]انٹرپول نے سابق عراقی وزیر بغداد حکومت کے حوالے کر دیا[/pullquote]

بین الاقوامی پولیس انٹرپول نے بدعنوانی کے مقدمے میں مطلوب سابق عراقی وزیر عبدالفلاح السوڈانی کو جمعرات کے روز بغداد حکومت کے حوالے کر دیا۔ انہیں بیروت میں حراست میں لیا گیا تھا۔ سابق وزیرتجارت کو ایک عدالت کی جانب سے ان کی غیرحاضری میں بدعنوانی کے الزامات میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عراقی حکومت کی درخواست پر انٹرپول نے اس طرح کسی شخص کو بغداد کے حوالے کیا ہے۔ السوڈانی سن 2006 تا 2009 عراقی وزیرتجارت رہے تھے۔

[pullquote]شام میں امریکا اور روس کے اتحاد کا امکان نہیں، امریکی رہنما[/pullquote]

امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پاؤل رائن نے کہا ہے کہ شام میں روس کے ساتھ امریکا کے ’اسٹریٹیجک اتحاد‘ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے اور شام میں ایرانی اثرورسوخ میں کمی کے لیے امریکا اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ واضح رہے کہ روس سن 2015 سے روس میں اپنی عسکری مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ شامی صدر بشارالاسد کا حامی ہے، جب کہ امریکا اور مغربی ممالک شام میں بشارالاسد مخالف فورسز کی حمایت کرتے ہیں تاہم اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے کے موضوع پر فریقین میں اتفاق پایا جاتا ہے۔

[pullquote]جرمنی، حکومت سازی کے لیے باقاعدہ مذاکرات جمعے سے ہوں گے[/pullquote]

جرمنی میں حکومت سازی کے لیے چانسلر میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد اور سوشل ڈیٰموکریٹک پارٹی کے مابیں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہو جائے گا۔ ایس پی ڈی پارٹی کے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما ہورسٹ زے ہوفر، کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ میرکل اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مارٹن شلس جمعے کی صبح نو بجے برلن میں ملیں گے۔ اس کے بعد ان تینوں سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے پندرہ سیاستدانوں کے مابین ملاقاتیں ہوں گی۔ جرمنی میں الیکشن کو تقریبا چار ماہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک حکومت سازی نہیں ہوسکی ہے۔

[pullquote]کوریائی باشندے جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات بہتر بنائیں، شمالی کوریا[/pullquote]

شمالی کوریا نے ملک اور بیرون ملک مقیم تمام کوریائی شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ہمسایہ ملک جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ دونوں کوریائی ریاستوں کے حکومتی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے مابین ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بعد پیونگ یانگ نے یہ اعلان کیا ہے۔ شمالی کوریا کی مرکزی نیوز ایجنسی کے سی این اے کی ویب سائٹ پر جاری ہوئے اس بیان میں البتہ کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کی خاطر کسی دوسرے ملک کی مدد حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

[pullquote]اٹلی میں ٹرین حادثہ، تین افراد ہلاک جبکہ ایک سو دس زخمی[/pullquote]

اطالوی شہر میلان میں ایک ٹرین حادثے کے نتیجے میں کم ازکم تین افراد ہلاک جبکہ ایک سو دس زخمی ہو گئے ہیں۔ امدادی کارکنوں کے مطابق یہ حادثہ جمعرات کی صبح اس وقت رونما ہوا، جب ایک ریجنل ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ طبی ذرائع کے مطابق دس زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

[pullquote]بیلجیم کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام[/pullquote]

بیلجیم کے حکمران سیاسی اتحاد کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی ہے۔ اپوزیشن نے ملک میں وسیع تر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے پارلیمان میں یہ تحریک پیش کی تھی۔ دو سو چالیس ممبران پر مشتمل پارلیمان میں اس تحریک کے خلاف131 ووٹ پڑے جبکہ 103 نے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند Boyko Borissov’s نے مئی میں ہی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔

[pullquote]کابل ہوٹل حملہ، ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہو گئی[/pullquote]

افغان دارالحکومت کابل کے لگژری ہوٹل پر ہفتے کو ہوئے حملے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد چالیس ہو گئی ہے۔ افغان حکام نے جمعرات کے دن بتایا ہے کہ اس خونریز کارروائی میں پندرہ غیرملکی اور پچیس افغان شہری مارے گئے ہیں۔ دوسری طرف امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں چار امریکی بھی شامل ہیں۔ طالبان نے کابل کے اس لگژری ہوٹل پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

[pullquote]کویت اور سعودی عہدیداروں کے مابین تنازعہ[/pullquote]

سعودی شاہی عدالت کے ایک سنیئر مشیر کی طرف سے کویتی حکومت کے ایک وزیر کے بارے میں ’نامناسب‘ ریمارکس دینے پر کویت نے احتجاج کیا ہے۔ نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے تحفظات کویت میں تعینات سعودی سفیر تک پہنچا دیے ہیں۔ سعودی عہدیدار تَرکی الشیخ نے چند روز قبل اپنے ایک ٹویٹ میں کویتی وزیر برائے تجارت خالد الروضان کو ’لالچی‘ کہا تھا۔ یہ امر اہم ہے قطری بحران کے حل کی خاطر کویت ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے جبکہ الروضان نے حال ہی میں قطر کا دورہ بھی کیا تھا۔

[pullquote]
جرمنی: دائیں بازو کی جماعت کے رہنما نے اسلام قبول کرلیا[/pullquote]

جرمنی میں مسلمان مخالف بیان بازی کرنے والی دائیں بازوں کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی ( اے ایف ڈی) کے ایک معروف سیاسی رہنما نے اسلام قبول کرلیا اور اپنی جماعت سے استعفیٰ دے دیا۔غیر ملکی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مشرقی جرمنی ریاست برینڈنبرگ سے تعلق رکھنے والی اس جماعت کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کچھ ذاتی وجوہات کے باعث آرتھر ویگنر اے ایف ڈی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق آرتھر ویگنر 2015 میں پارٹی کے رکن بنے تھے اور ان کا کام گرجا گھروں اور مذہبی برادریوں کی جانب توجہ مرکوز رکھنا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جب مقامی روزنامے ٹیگس پیگل نے آرتھر ویگنر سے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے