ڈبے کا ناقص دودھ بیچنے والی 4 کمپنیوں پر پابندی عائد

کراچی: سپریم کورٹ نے ڈبے کا ناقص دودھ بیچنے والی 4 نجی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔

نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ناقص دودھ کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں فروخت ہونے والا متعدد کمپنیوں کا دودھ ناقص پایا گیا۔ چیف جسٹس نے ناقص دودھ بیچنے والی کمپنیوں کا اسٹاک ضبط کرنے کا حکم دیا جبکہ ڈے فریش کمپنی پر جرمانہ بھی عائد کردیا۔

عدالت نے نور پور، اسٹیم لیکس اور ڈے فریش سمیت 4 کمپنیوں کے دودھ کی فروخت پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی وائٹنر ہیں جن پر ’یہ دودھ نہیں‘ کی عبارت لکھی جائے۔ نجی کمپنیوں کے وکلا نے عدالتی حکم پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ لیبارٹریز سے دوبارہ ٹیسٹ کروائے جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ناقص دودھ بیچ رہے ہیں، کیوں نہ نجی دودھ کمپنی کے مالکان کو بھی بلا لیتے ہیں، بتایا جائے بھینسوں کو لگائے جانے والے کتنے ٹیکے پکڑے گئے، کل لاہور جا کر بھی ناقص دودھ کا معاملہ دیکھیں گے۔

چیف جسٹس نے کراچی میں صاف پانی فراہمی کیس کی بھی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پاک اوسس کے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ پانی بیچنے والی یہ پاک اوسس کون سی کمپنی ہے، سنا ہے سارے ٹھیکے اسی کمپنی کو مل رہے ہیں، کسی بڑی شخصیت یا سفارت کار کے بیٹے کی کمپنی ہے، یوسف رضا گیلانی کے بھی ان سے تعلقات ہیں، بتایا جائے پاک اوسس کو کتنے ٹھیکے دیے گئے، کیا سندھ میں کوئی دوسری کمپنی اہل نہیں؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ میں نہروں میں بھینسیں مری پڑیں ہیں، کون ہے اس صورتحال کو دیکھنے اور پوچھنے والا، خدا کا واسطہ ہے سب ملکر ایک ساتھ کام کریں، کراچی والوں کو کیوں اس تکلیف میں رکھ رہے ہیں، لوگ پانی کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، میں گھر سے نیسلے کی بوتل لایا ہوں، چیک کراتا ہوں یقین ہے یہ بھی ٹھیک نہیں ہوگا، یہ بوتل دے رہا ہوں لیبارٹریز سے ٹیسٹ کریں۔ چیف جسٹس نے پی سی ایس کیو ایل آر کو نیسلے کے پانی کا معائنہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بوتل کو معائنے کے لیے بھجوا دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے پانی مضر صحت ہے یا صحت مند اور جو اجزاء بوتل پر درج کئے گئے ہیں وہ درست ہیں یا نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے