انصاف کا ہیش ٹیگ

کیا ملک ہے جہاں ہر نئی صبح نئے قتل سے ہوتی ہے ، روز ایک نئی جے آئی ٹی بنتی ہے، سارا دن فرار ملزمان کے پیچھے چھاپے مارنے ، تفتیشن کی کڑیاں جوڑنے میں لگ جاتے ہیں ۔سپریم کورٹ از خود نوٹس لیتی ہے ، ڈیڈ لائن مقرر کی جاتی ہے ۔مک مکا ہوجاتا ہے اور پھر یہ کہانی نئے سرے سے نئے انداز سے شروع ہوتی ہے ۔

میڈیا پر منجن بکتاہے ۔۔ماں باپ کی آہ و زاریاں میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہیں ۔انسانی حقوق کارکناں بینرز اٹھاتے ہیں ۔شہرکے پوش سیکٹر میں موم بتیاں روشن کی جاتی ہیں ۔اور انصاف کا ہیش ٹیگ پھر سے ایکٹو ہو جاتاہے ۔

نھنی زنیب کے بیمانہ قتل کے بعد سے تقریبا روزانہ کی بیناد پر ایک دو زیادتی اور قتل کے کیسزز رپورٹ ہونا معمول سا بن گیا ہے ۔اور یہ سلسلہ تھمتا دیکھائی نہیں دیتا۔میڈیا کی طاقت اور کہیں اس طاقت کا غلط استعمال ،دونوں ہی چل رہے ہیں ۔

اولاد کا درد صرف ماں باپ جانیں ، یا کسی کی اولاد کا درد اپنی اولاد سا محسوس کریں تو دم گھٹتا ہے ۔دل بوجھل ہو جاتاہے اور کہیں بھاگ جانے کو دل کرتا ہے ۔ والدین کی زمہ داری ، بچے بچیوں کو کھلونے پکڑانے کی عمر میں جسم کو چھونے سے متعلق رائیٹ اوررانگ ٹچ سے متعلق باتیں بتانا یقینا والدین کے لیے آزمائش سے کم نہیں ۔لیکن اس آزمائش سے ہزار ہا درجے بہتر ہے جو خدانخواستوا کسی قیامت خیز خبر کی شکل بن کر آئے ۔

ذرا تصیویر تو دیکھیے ،کوہاٹ کی پیاری سی عاصمہ کی ، ہنستی مسکراتی زندگی سے بھرپور لگ رہی ہے ۔ اس کے باپ نے کس مشکل سے اسے میڈیکل کالج مردان بھیجا ہو گا ۔ گھر سے دور ، عاصمہ کے لیے کیا چیلنجز نہ ہوئے ہونگے ۔کتنی گندی نظروں کا مقابلہ نہ کیا ہوگا ؟ خوداعتمادی پیدا کرنے کے لیَے کیا کیا جتن نہ کیے ہونگے؟

ڈاکٹر بننے کا خواب بچپن سے ہی اس نے دیکھا یا اپنے والدین کا خواب پورا کرنے اٹھ کھڑی ہوئی ؟جو بھی تھا بس اب خواب پورا ہوتا نظر آرہا تھا ۔لیکن اس کے آنکھوں کے دیپ بجھا دئیے گئے ۔سب ختم ہو گیا ۔یک دم ہی ۔ظالم نے تین گولیاں ایک ساتھ جسم میں اتار دیں ۔رشتہ سے انکار کی جرات ہوئی کیسے اس لڑکی کو ؟ اس کونشان عبرت بنا دو ۔ ایسی سزا کہ پھر کوئی لڑکی شادی سے انکار کرنے کی جرات نہ کرسکے ۔

اور پھر اس کے باپ کی بے بسی سے دل پھٹتامحسوس ہوتاہے ۔۔اس کی فریاد سنیے ۔کہتا ہے غریب ہوں ، وہ سیاسی لوگ ہیں بااثر ہیں ،مجھے انصاف دلا دو ۔۔۔

کیسا انصاف ؟ کیا اس کی شہزادی کو کوئی واپس لا سکتاہے ؟ اس کے گھر کی رونق ، عاصمہ کے قہقہے ، اس کی باتیں ، شوخیاں ،شرارتیں ،وہ جو گھر سےدور جاتی تو گھر میں سناٹا چھا جاتا ۔اسے کیا معلوم تھا کہ چھٹیاں گزارنے گھر آئی اور اپنے ہی در سے واپس کبھی نہ لوٹ پائے گی ۔اس کی واپسی کی منتظر آںکھیں اب کس کا رستہ دیکھیں گی ؟ کیسا انصاف ؟ کیا بیچتا ہے انصاف کا یہ ہیش ٹیگ ایسے ظالم معاشرے میں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے