اہم ترین عالمی خبروں کے ساتھ

[pullquote]پاکستان اور افغانستان کے ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس کابل میں[/pullquote]

پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ورکنگ گروپس کا پہلا اجلاس اتوار کو کابل میں ہو رہا ہے جس میں پاکستانی وفد سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں شریک ہو رہا ہے۔اسلام آباد نے کابل کے ساتھ پانچ مشترکہ ورکنگ گروپ تجویز کیے تھے جن کا مقصد انسداد دہشت گردی، خفیہ معلومات کے تبادلے، فوجی، معاشی، اقتصادی، تجارتی، راہداری روابط، پناہ گزینوں کی واپسی اور باہمی روابط پر توجہ دینا ہے۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان اس موقف پر قائم رہا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کا حصول فوجی طریقے سے ممکن نہیں اور اسے یقینی بنانے کے لیے افغاںوں کی شمولیت اور زیر قیادت امن عمل ہی واحد راستہ ہے۔ایک اجلاس ایک ایسے وقت ہونے جا رہا ہے جب افغانستان کی طرف سے اپنے ہاں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعات میں پاکستان کی طرف انگشت نمائی کی جا رہی ہے اور جمعہ کو ہی افغان صدر اشرف غنی نے قوم سے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ "پاکستان طالبان کا مرکز ہے” اور عسکریت پسندوں سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے عملی اور واضح اقدام کرنا ہوں گے۔انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ طالبان عسکریت پسند پاکستان کو اپنے ایک ہیڈ کوارٹر کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

پاکستان ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن اور اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہے۔افغان صدر کا کہنا تھا کہ شورش پسندوں اور ان کے نیٹ ورک سے متعلق معلومات کا پاکستان سے تبادلہ کیا جا چکا ہے اور ان کے بقول پاکستان "کھوکھلے وعدے کرنے کی بجائے ان کے خلاف ٹھوس اور واضح کارروائیاں کرے۔”رواں ہفتے ہی افغان انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ اور وزیر داخلہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔پاکستان نے طالبان یا حقانی نیٹ ورک کی طرف سے افغانستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کے الزامات کو بھی رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کرتا چلا آ رہا ہے۔

[pullquote]امریکہ نے حزب اللہ کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں[/pullquote]

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جمعے کے روز سات کاروباری اداروں اور چھ افراد کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس کا مقصد لبنان میں قائم شدت پسند گروپ، حزب اللہ کی دہشت گرد کارروائیوں کو روکنا ہے۔محکمہٴ خزانہ نے کہا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کی جانب یہ تعزیرات ’’پہلا اقدام‘‘ ہے، جس سے حزب اللہ کو رقوم فراہم کرنے والے، آدم تباجہ کو کمزور کرنا مقصود ہے، جنھیں امریکہ پہلے ہی عالمی دہشت گرد قرار دے چکا ہے، جس کے لیے لبنان، گھانا، لائبیریا اور سیئرا لیون میں قائم کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ادارے تباجہ کی معاونت کرتے ہیں، جس ذریعے سے حزب اللہ کو فنڈ جاری ہوتے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خزانہ نے پانچ لبنانیوں اور ایک عراقی کے خلاف تعزیرات عائد کی ہیں، جن میں سے بیشتر ’الانما انجنیرنگ اور کنٹریکٹنگ‘ ادارے سے وابستہ ہیں، جن کا صدر دفتر لبنان کے دارالحکومت، بیروت میں ہے۔ایک بیان میں ادارے نے کہا ہے کہ حزب اللہ ایک دہشت گرد گروپ ہے جو ’’سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے‘‘، جس کلیدی ادارے کو ایران مشرق وسطیٰ میں عرب ملکوں کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔انتظامیہ کے اہل کاروں نے اندازہ لگایا ہے کہ شدت پسندوں کو ایران سالانہ 70 کروڑ ڈالر فراہم کرتا ہے۔

[pullquote]جرمنی کو ’ کنڈرگارٹن جہادیوں‘ کے خطرے کا سامنا[/pullquote]

البانیا کے ایک امیگرنیٹ کے 18 سالہ بیٹے نے پچھلے سال رائن لینڈ قصبے کی کرسمس مارکیٹ میں دہشت گرد حملہ کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر ایک 12 سالہ عراقی نژاد بھاری جیکٹ پہن کر وہاں جانے کی ہدایت کی تھی۔اس نے انٹرنیٹ پر 12 سالہ لڑ کے سے یہ بھی کہا کہ مارکیٹ میں پہنچنے کے بعد کسی اسٹال کے پیچھے جاؤ، اور بارودی مواد کو آگ لگا کر بھاگ جاؤ۔خوشی قسمتی سے لوہے کی کیلوں سے بھرا ہوا دیسی ساختہ بم پھٹ نہ سکا اور بارہ سالہ جہادی وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ جس کے بعد اس نے دسمبر میں ہی ایک اور قصبے لڈویگشافن کے سٹی ہال کے باہر دھماکہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس دوران پولیس نے اسے پکڑ لیا۔پچھلے مہینے ایک عدالتی کارروائی میں تفصيل سے بتایا گیا کہ کس طرح ہمسایہ ملک آسٹریا کے ایک گھر سے ایک 18 سالہ لڑ کے نے دہشت گرد حملہ کرنے میں 12 سالہ جہادی کی راہنمائی کی تھی۔

ان واقعات کے بعد جرمنی کے انٹیلی جینس ادارے نے یہ کہتے ہوئے 14 سال سے کم عمر بچوں کی نگرانی پر بھی زور دیا ہے کہ جرمنی کو ایک نئے قسم کے خطرے کا سامنا ہے جسے میڈیا’ کنڈرگارٹن جہادی‘کے نام سے پکار رہا ہے۔آئین کے تحفظ سے متعلق ادارے کے سربراہ ہانس گورگ ماسن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جرمنی کو وطن لوٹنے والی ان عورتوں اور بچوں سے شدید خطرہ ہے جن کی داعش برین واشنگ ہو چکا ہے ۔ انہوں نے جہادی والدین کو ایسے ٹائم بم سے تشبہہ دی جو کسی بھی مقررہ وقت پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق جرمنی کے ایک ہزار افراد داعش میں شامل ہوئے تھے۔ماسن نے بتایا کہ جرمنی لوٹنے والے ایسے بچوں کی تعداد 290 ہے جو اپنے والدین کے ساتھ شام یا عراق گئے تھے یا وہ وہیں پر پیدا ہوئے تھے۔تاہم شہری آزادیوں کے سرگرم کارکنوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں جلد بازی سے کام نہ لے۔

[pullquote]کشمیر میں برفانی تودے کی زد میں آ کر تین بھارتی فوجی ہلاک[/pullquote]
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کے مطابق ایک چیک پوسٹ پر برفانی تودہ گرنے سے تین فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج کے مطابق یہ حادثہ لائن آف کنٹرول کے قریب ماچل سیکٹر میں پیش آیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک زخمی فوجی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس حادثے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

[pullquote]میانمار کا راکھین میں پانچ اجتماعی قبروں کی موجودگی سے انکار[/pullquote]
میانمار میں حکام نے اُس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ راکھین کے ایک گاؤں میں پانچ بڑی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کی ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ روہنگیا مہاجرین اور موبائل فونز سے بنی ویڈیوز راکھین کے گاؤں گُو در پِین میں پانچ اجتماعی قبروں کی تصدیق کرتی ہیں۔ تاہم میانمار کے حکام کا یہ ضرور کہنا تھا کہ گزشتہ برس اٹھائیس اگست کو اس گاؤں میں روہنگیا جنگجوؤں اور ملکی سیکیورٹی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہوئی تھیں۔

[pullquote]شمالی کوریا نے بین شدہ مصنوعات برآمد کیں، اقوام متحدہ[/pullquote]
اقوام متحدہ کی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود مختلف ممالک کو اپنی مصنوعات بر آمد کی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان مصنوعات کی برآمد سے پیونگ یونگ حکومت نے سن 2017 میں دو سو ملین ڈالر کا کاروبار کیا۔ مبصرین نے رپورٹ میں کہا ہے شمالی کوریا نے متعدد ممالک کو کوئلہ، اسٹیل، لوہا اور پٹرولیم مصنوعات فروخت کیں جن پر اقوام متحدہ نے پابندی لگا رکھی تھی۔ علاوہ ازیں میانمار اور شام کی حکومتوں کو ہتھیار بھی فروخت کیے گئے۔

[pullquote]عراق کا انبار صوبے کے صحرائی علاقے میں داعش کے خلاف بڑے آپریشن کا اعلان[/pullquote]
عراق نے صوبہ انبار کے صحرائی علاقے سے جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے کے لیے بڑے آپریشن کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحادی فضائی مدد کے ذریعے داعش کے خلاف یہ کارروائی عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کے اُس اعلان کے دو ماہ سے بھی کم عرصے میں شروع کی جا رہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں اسلامک اسٹیٹ کو شکست دے دی گئی ہے۔ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے سن دو ہزار چودہ میں انبار کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور پھر اُسی سال مئی میں اس دہشت گرد گروہ کے جہادیوں نے رامادی پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

[pullquote]حماس کے راکٹ فائر کے جواب میں اسرائیل کا فضائی حملہ[/pullquote]
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملہ فلسطینیوں کی جانب سے یہودی سرحد میں تین راکٹ فائر کرنے کے رد عمل کے طور پر کیا گیا۔ فلسطینی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی راکٹ نے رفاہ میں حماس کے ملٹری ونگ کی ایک عمارت کو نشانہ بنایا تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

[pullquote]افغان بمبار کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا جائے، امریکی وکیل دفاع[/pullquote]
نیویارک میں بم نصب کرنے کے جرم میں گرفتار افغان ملزم کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو پڑھنے دیا جائے۔ افغان نژاد احمد خان رحیمی کے وکیل نے جمعے کے روز عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 سالہ رحیمی کو ’کئی بار کی عمر قید دینا‘ درست نہیں ہو گا۔ یہ بات اہم ہے کہ مین ہٹن میں ایک وفاقی عدالت اس مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔ رحیمی کو نیویارک کے مختلف مقامات پر بم نصب کرنے اور 30 افراد کو زخمی کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ واقعات 17 ستمبر 2016 کو پیش آئے تھے۔

[pullquote]ہزاروں گرفتار مظاہرین میں سے پچانوے فیصد رہا کر دیے ہیں، ایرانی رکن پارلیمنٹ[/pullquote]
ایرانی رکن پارلیمنٹ علی رضا رحیمی نے کہا ہے کہ جنوری میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران حکام نے قریب پانچ ہزار افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ر‌حیمی کے مطابق گرفتار شدہ مظاہرین میں سے اب صرف چار سو بانوے جیلوں میں ہیں جبکہ باقی تمام افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ایران کے مختلف شہروں میں جنوری میں بے روزگاری کے خلاف ہوئے حکومت مخالف مظاہروں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے