اتوار : 4 فروری 2018 کی اہم ترین عالمی خبروں کے ساتھ آئی بی سی اردو کا خصوصی بلیٹن

[pullquote]بحرین نے آٹھ افراد کو ملک بدر کر دیا[/pullquote]
خلیجی ریاست بحرین کی حکومت نے اپنے آٹھ شہریوں کو ریاست مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے کی بنیاد پر ملک بدر کر دیا ہے۔ ملک بدر کیے جانے والوں کی شہریت پہلے ہی منسوخ کی جا چکی ہے۔ ان افراد کو عراق کے شہر نجف پہنچا دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ افراد رواں برس تیس جنوری اور پہلی فروری کے دوران نجف پہنچائے گُئے تھے۔ بحرین میں سن2011 کے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد دستور میں ترمیم کے بعد شہریت منسوخ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت سن 2012 میں 31 بحرینی افراد کی شہریت منسوخ کی گئی تھی۔

[pullquote]اسرائیل نے افریقی مہاجرین کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا[/pullquote]
اسرائیلی حکومت نے ہزاروں افریقی مہاجرین کو ساٹھ ایام کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ نیتن یاہو حکومت نے ان مہاجرین کو رضاکارانہ بنیاد پر جانے کی صورت میں ہوائی جہاز کا ٹکٹ اور ساڑھے تین ہزار ڈالر دینے کی بھی پیشکش کی ہے۔ اندازوں کے مطابق اس وقت اسرائیل میں افریقی ممالک اریٹیریا اور سوڈان کے چالیس ہزار کے قریب مہاجرین مقیم ہیں۔ بعض مہاجرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی حکومت انہیں روانڈا بھی پہنچا سکتی ہے۔ دوسری جانب ان مہاجرین کی ملک بدری پر اسرائیلی حکومت کے خلاف عوامی حلقوں نے تنقید کرتے ہوئے اسے غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔

[pullquote]امارات کی مخالفت کرنے والے بلاگر کو کویتی عدالت نے سزا سنا دی[/pullquote]
کویت کی ایک عدالت نے ممتاز بلاگر عبداللہ الصالح کو پانچ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ الصالح کو اس جرم پر سزا سنائی گئی ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ یہ سزا کویت کی فوجداری عدالت نے اتور کو الصالح کی عدم موجودگی میں سنائی۔ وہ اس وقت لندن میں مقیم ہیں۔ ان کو گزشتہ سال دسمبر میں قطری بحران کے تناظر میں سعودی عرب پر تنقید کرنے کے جرم میں پانچ برس کی سزا رواں برس جنوری میں سنائی گئی تھی۔ عبداللہ الصالح کو متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کا سخت ناقد تصور کیا جاتا ہے۔

[pullquote]سعودی عرب پر تنقید، نوبل انعام یافتہ یمنی خاتون کی پارٹی رکنیت معطل[/pullquote]
یمن کی مذہبی و سیاسی جماعت اصلاح پارٹی نے نوبل انعام یافتہ صحافی و سیاستدان توکل کرمان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ کرمان نے کہا ہے کہ صنعاء میں حوثی باغيوں کی بغاوت کے خلاف کارروائی کے بہانے سعودی عرب نے یمن پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں منعقدہ وارک اکنامک سمٹ کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سعودی عسکری کارروائی کو ایک غیر دانشمندانہ مہم سے تعبیر کیا۔ اصلاح پارٹی سعودی حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کی حکومت کی حلیف ہے۔ سن 2011 میں جن تین خواتین کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا، توکل کرمان ان میں شامل تھیں۔

[pullquote]اپنے دفاع کے لیے سب کچھ کریں گے، نیتن یاہو[/pullquote]
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ اتوار کے روز نیتن یاہو کا یہ بیان اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے مصری علاقے سینائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر درجنوں حملے کیے ہیں۔ نیتن یاہو نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ پر براہ راست تبصرہ تو نہیں کیا، تاہم کہا کہ اسرائیل کے دفاع پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے بھی اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ دو برسوں میں قاہرہ حکومت کی اجازت سے اسرائیل نے ڈرونز، ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کی مدد سے سینائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر درجنوں حملے کیے ہیں۔

[pullquote]اقوام متحدہ کا مہاجرین کا ادارہ جانب داری سے کام لے رہا ہے، لیبیا[/pullquote]
لیبیا کی بحریہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت IOM کی مہاجرین کے ڈوبنے کے واقعے کی رپورٹ جانب دار ہے۔ جمعے کے روز بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت نے بتایا گیا ہے کہ لیبیا کے بندرگاہی شہر زوارہ کے قریب کشتی ڈوبنے کے ایک واقعے میں 90 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی تھی۔ لیبیا کی بحری فوج کے ترجمان ایوب قاسم کے مطابق ریسکیو ٹیمیوں کو ایسے کسی واقعے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔

[pullquote]روسی پائلٹ شام میں شدت پسند باغیوں کے ہاتھوں ہلاک[/pullquote]
شام میں طیارہ کریش ہونے کے واقعے میں جہاز سے ایجکٹ کر جانے والے روسی پائلٹ کو شدت پسند باغیوں نے ہلاک کر دیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق یہ پائلٹ جب پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر اترا تو وہاں جہادی گروہ ہیتہ تحریر الشام نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس میں یہ پائلٹ مارا گیا۔ اس جہادی گروہ نے روسی طیارے کی تباہی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی علاقے میں روسی بمباری کے ردعمل میں کی گئی۔ واضح رہے کہ شامی اور روسی طیارے ادلب صوبے میں زبردست فضائی بمباری میں مصروف ہیں۔

[pullquote]شام میں عسکری کارروائی ’صرف دہشت گرد عناصر‘ کے خلاف ہے، ایردوآن[/pullquote]
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ شمالی شام میں جاری ترک عسکری کارروائی وہاں موجود ’دہشت گرد عناصر‘ کے خلاف ہے اور ترکی شامی سرزمین پر قبضے کا خواہاں نہیں۔ ترک کارروائی پر اس سے قبل فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ عسکری مہم دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کی بجائے باقاعدہ عسکری مداخلت بنتی ہے، تو فرانس اسے ’بڑا مسئلہ‘ سمجھے گا۔ ترکی نے 20 جنوری کی اس آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس میں شام میں متحرک امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو گروپ YPG کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ترک صدر ایردوآن اس گروپ کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔

[pullquote]امریکا سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرے، چین[/pullquote]
چینی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے جوہری ہتھیار سازی کی پالیسی میں چین کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے، وہ اِدھر اُدھر کے اندازوں پر مبنی ہیں۔ اتوار کے روز چینی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس کی توقع کی جاتی ہے کہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت اور کیفیت سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا کیونکہ اس کا موجودہ حالات میں کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیتا ہے۔ امریکی وزارت دفاع نے دو فروری کو اپنی جوہری پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں جوہری ہتھیار سازی کے نئے ارادوں کا اظہار کیا۔

[pullquote]افغان پارلیمنٹ کے انتخابات کے ملتوی ہونے کا قوی امکان[/pullquote]
افغانستان کے الیکشن کمیشن کے شعبہ آپریشنز کی نائب سربراہ وسیمہ بادغیسی نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ادارہ رواں برس جولائی یا اس کے دو سے تین ماہ کے بعد پارلیمانی الیکشن کرانے کے لیے اپنی بنیادی تیاریاں مکمل کر سکتا ہے۔ غادیسی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان انتخابات کی حتمی تاریخ کا تعین سکیورٹی اداروں کی اجازت اور اس امر پر مبنی ہے کہ وہ سلامتی کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کتنے تیار ہیں۔ افغانستان میں پارلیمانی الیکشن کا سال سن 2015 تھا لیکن سلامتی کے مخدوش حالات کے تناظر میں انہیں ملتوی کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب صدارتی انتخابات بھی سن 2019 میں ہوں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے