کینسر کیا ہے ؟ کن چیزوں سے پیدا ہوتا ہے ؟ پراسسز غذا کیسے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں ؟ مکمل معلومات

[pullquote]کینسر ہوتا کیا ہے؟[/pullquote]

بلا شبہ اگر آپ باہر سڑک پر نکل کر کسی سے پوچھیں کہ کیا آپ اپنی زندگی کے پانچ سال کینسر کے علاج کو دیں گے تو وہ کہے گا کیوں نہیں لیکن ہمارے پاس آپ کے لئے ایک بری خبر ہے کہ جسے ہم کینسر کہتے ہیں کوئی ایک بیماری نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ایک علاج ہوگا ۔ کینسر اس طرز عمل کا نتیجہ بھی ہے جو ہم اپناتے ہیں اور اس کی سینکڑوں ماحولیاتی وجوہات بھی ہیں مثلاً اگروائرس اور بیکٹیریا یا کسی کیمیکل کو چھو لینا وغیرہ۔لیکن کینسر کی کوئی ایک اصل وجہ مقرر نہیں کی جا سکتی ۔کینسر کا موجب ہمارے جینز کی کوئی کلیریکل غلطی بھی ہو سکتی ہے ۔

کینسر ایک ایسا ہولناک لفظ ہے جس کا سننا ہی مریض اور اس کے اہل خانہ کو دہشت زدہ کردیتا ہے اور موت کا تصور ذہن میں در آتا ہے۔ کینسر یقیناً ایک جان لیوا بیماری ہے اس میں مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات بیماری کی شدت کے مختلف درجوں پر منحصر ہوتے ہیں۔ ابتدائی درجے پر تشخیص ہونے والے کیسز میں جدید ترین دواؤں اور طریقہ علاج کی بنا پر سینکڑوں مریض نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

انسانی جسم سینکڑوں اقسام کے خلیات (سیل) سے مل کر تشکیل پاتا ہے۔ انسانی جسم میں موجود تمام اعضاء کے خلیات کی اشکال اور طریقہء کار ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ سیل کے نیوکلٔس یا مرکزہ میں موجود (جینز) کے اندر اس سیل کے طریقہء عمل اس کی تقسیم اور پھر خاتمے کے متعلق ہی تمام احکامات قدرت کی طرف سے موجود ہوتے ہیں۔ اور ہر سیل اُس کے مطابق ہی کام کرتا ہے، تقسیم ہوتا ہے، نئے سیلز بنتےہیں اور پرانے سیل ایک وقت مقررہ کے بعد ختم ہوجاتے ہیں۔ یہ تمام کام ایک خود کار نظام کے تحت انجام پاتے ہیں۔

کینسر کا آغاز سیل کی اندرونی مشینری میں ایک چھوٹی سی خرابی سے بھی ہوسکتا ہے جس کی بنا پر تقسیم اور خاتمے کے متعلق دی جانے والی ہدایات کے خلاف بغاوت شروع ہوجاتی ہے۔ نئے سیل تیزی سے بننے شروع ہو جاتے ہیں اور پرانے سیل اپنے وقت مقررہ پر ختم نہیں ہوتے۔ نئے بننے والے یہ خلیات بیمار یعنی کینسر زدہ خلیات کہلاتے ہیں اور ہر تقسیم کے دورارن اگلے خلیات میں یہ بغاوت یہ خرابی منتقل کرتے جاتے ہیں چونکہ یہ سیلز صحت مند سیل کی نسبت زیادہ تیزی سے تقسیم ہوتے ہیں اس لئے بہت سے خلیات گچھوں کی شکل میں مل جاتے ہیں اور جسم میں گلٹی یا ٹیومر کی تشکیل ہوتی ہے۔

ضروری نہیں کہ ہر گلٹی کینسرزدہ ہو بعض اوقات کچھ گلٹیاں بے ضرر بھی ہوتی ہیں یعنی کہ ان میں کینسر کے خلیات موجود نہیں ہوتے۔ لیکن وہ گلٹیاں جو کہ کینسر زدہ ہوتی ہیں وہ بڑھتے بڑھتے اپنے ساتھ موجود صحتمند خلیات کو اپنی لپیٹ میں لے کر ان کو بھی بیمار کردیتی ہیں۔ جسم میں کینسر والے خلیات کی موجودگی صحت پر کئی طرح سے اثر انداز ہوسکتی ہے۔ ان کی تیزی سے بڑھوتری دوسرے اعضاء کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خون اور ضروری کیمیائی اجزاء لے کر جانے والی نالیوں کو بھی متاثر کر تی ہے۔ جس سے جسم میں درد اور دیگر کئی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ مثلاً لبلبے میں بننے والی گلٹی پچے سے خارج ہونے والی رطوبتوں کا راستہ بند کرسکتی ہے جس سے مریض کینسر کے ساتھ ساتھ یرقان میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے۔ اسی طرح دماغ کے کسی بھی حصے میں بننے والی رسولی سے دماغ کے دیگر حصوں کے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بلاک آؤٹ اوردورے پڑھنے کے امکانات سے بڑھ جاتے ہیں۔

[pullquote]کینسر کا پھیلاؤ کیسے ہوتا ہے۔[/pullquote]

متاثرہ حصے سے جسم کے دیگر حصوں تک کینسر کا پھیلاؤ اس سے ملحق جسم کے دوسرے عضلات اور بافتوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ان کو بھی اپنی لپیٹ لے لیتا ہے۔ مثال کے طور پر انتڑیوں کے اندرونی حصے میں پیدا ہونے والے کینسر کے سیلز انتڑیوں کی دیواروں سے گزر کر مثانے تک پھیل جاتے ہیں اور اس حصے کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ دوسرے طریقے میں کینسر کے خلیات دورانِ خون میں شامل ہو کر جسم کے دور دراز حصوں تک اپنا راستہ بنالیتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں اس عمل کو(میٹا سٹیسسز) کہا جاتا ہے اس عمل کے دوران جسم کے کسی بھی دوسرے حصے میں بننے والا ٹیومر پہلے بننے والے ٹیومر کی ہی خصوصیات کا حامل ہوگا۔ اس کی وضاحت اس طرح سے بھی کی جاسکتی ہے کہ مثانے میں پیدا ہونے والا کینسر اگر پھیپھڑوں تک رسائی حاصل کرلیتا ہے تو وہاں پیدا ہونے والے خلیات پھیپھڑوں کے کینسر کی بجائے انتڑیوں کے کینسر کی خصوصیات لئے ہوئے ہوں گے۔ جب کبھی بھی کینسر اپنے بنیادی مقام سے جسم کے دوسرے حصوں تک پھیلنا شروع کردے تو پھر اس کا علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے اور اس میں کامیابی کا تناسب بہت کم رہ جاتا ہے۔

[pullquote]طریقہ علاج[/pullquote]

کینسر کا علاج تین بنیادی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ سرجری یا آپریشن، ریڈیو تھراپی یا شعاعوں سے علاج، کیمو تراپی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اگر کسی شخص میں کینسر کی تشخیص ہو جائے تو پھر اس کا ایک چھوٹا سا آپریشن کیا جاتا ہے۔ اس میں مریض کے متاثرہ حصے سے ایک نمونہ لے کر اس کی مکمل جانچ پڑتال کرنے کے بعد کینسر کی شدت اور اس کے پھیلاؤ کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں سرجن جسم میں موجود کینسر زدہ حصوں کو آپریشن کے دوران جہاں تک ممکن ہو علیحدہ کردیتےہیں تاکہ ان سے مزید کیسر پھیلنے کا اندیشہ نہ رہے۔ لیکن بعض اوقات آپریشن کے بعد بھی مزید علاج کی ضرورت پیش آسکتی ہے جو کہ ریڈیوتھراپی یا کیمو تھراپی سے کیا جاتا ہے۔ بعض مریضوں میں مرض کی نوعیت اور شدت کے اعتبار سے دونوں طریقوں کو مِلا کر بھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ کینسر اگرچہ ایک خطرناک مرض ہے اس کا علاج مہنگا بھی ہے اور تکلیف دہ بھی لیکن جتنی جلدی تشخیص ہو کر علاج شروع کر لیا جائے اتنے ہی کامیابی کے امکانات زیادہ بڑھ سکتے ہیں اور علاج کی کامیابی کا انحصار بہت حد تک مریضوں کی قوت ارادی اور اہل خانہ کی طرف سے بڑھائے جانے والے حوصلے پر بھی ہوتا ہے۔ اس لئے آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے پیاروں کا حوصلہ بڑھائیے اور اللہ سے مدد مانگیے۔ بیماری اُس کی طرف سے آتی ہے اور بے شک شفاء دینے والی ذات بھی وہی ہے۔

[pullquote]پراسیس غذائیں کیسے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں ؟[/pullquote]


پراسیس غذائیں کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھادیتی ہیں۔یہ بات فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ سوربون یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کینسر جیسا جان لیوا مرض اب دنیا میں بہت زیادہ اموات کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ تیار غذائیں، میٹھے سریلز اور سافٹ ڈرنکس ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ پراسیس شدہ یا جنک فوڈ کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں خصوصاً درمیانی عمر کی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق کیمیکلز کے ساتھ پیک کی جانے والی غذائیں گھر میں بننے والے کھانوں جیسی نہیں ہوتیں اور لوگ انہیں جتنا زیادہ کھائیں گے، ان میں کسی بھی قسم کے کینسر کا خطرہ اتنا ہی بڑھ جائے گا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس کی ممکنہ وجہ ایسی غذاﺅں یعنی گوشت، میٹھے اور چپس وغیرہ میں چربی، نمک اور چینی کی بہت زیادہ موجودگی ہے، جبکہ ان میں وٹامنز اور فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے جو امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں الٹرا پراسیس غذاﺅں اور کینسر کے خطرے کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

محققین نے مزید بتایا کہ ایسی غذائیں کھانے کے عادی افراد میں اگلے پانچ برسوں کے دوران کسی بھی قسم کے کینسر کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے.انہوں نے مزید بتایا کہ درمیانی عمر کی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 38 فیصد تک جبکہ جوان خواتین میں 27 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق کے دوران محققین نے تین ہزار سے زائد غذائی مصنوعات کا جائزہ لیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات پراسیس غذاﺅں کی سب سے عام قسم ہے جو کہ ناشتے کے لیے کمپنیوں کا دلیہ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش جرنل میں شائع ہوئے۔

[pullquote]کینسر کا خطرہ بڑھانے والی غذائیں[/pullquote]

کینسر اب لاعلاج مرض نہیں مگر اس کا علاج انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ ایک مخصوص اسٹیج پر کوئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔ کینسر کی متعدد علامات اس مرض کے مختلف مراحل کے سامنے آتی رہتی ہیں۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کا بہت زیادہ استعمال کینسر کا شکار بناسکتا ہے؟ جی ہاں واقعی، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

[pullquote]زیادہ میٹھا کھانے کی عادت[/pullquote]
اگر تو چینی زیادہ کھانے کے نتیجے میں ذیابیطس جیسے مرض کا خیال پریشان نہیں کرتا تو یہ جان لیں کہ یہ کینسر کی رسولیوں کا خطرہ بھی چار گنا بڑھا دیتا ہے۔ بیلجیئم کی کیتھولائیک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق زیادہ میٹھا کھانا کینسر زدہ خلیات کی تعداد کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ عام خلیات آکسیجن کو جسمانی توانائی کے لیے گلوکوز میں بدلتے ہیں مگر کینسر زدہ خلیات چینی سے حاصل کرتے ہیں اور رسولی کی نشوونما کو انتہائی تیز کردیتے ہیں۔آسان الفاظ میں چینی کا بہت زیادہ استعمال کینسر زدہ خلیات کو کینسر کے مرض کی شکل دے دیتا ہے۔

[pullquote]جنک فوڈ کا شوق[/pullquote]
اگر تو آپ کو فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس جاکر کھانا جیسے برگر یا پیزا وغیرہ پسند ہے تو یہ عادت کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں پہلی بار بتایا گیا کہ یہ عادت کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ موٹاپے یا عام وزن کے حامل دونوں افراد کے لیے بڑھا دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق برگر، پیزا اور چکن نگٹس وغیرہ کینسر کا خطرہ عام وزن کے حامل افراد میں 10 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں۔تحقیق کے دوران خواتین پر توجہ دی گئی تھی مگر محققین کے مطابق اس غذا کا اثر دونوں جنسوں پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف وزن کو کنٹرول رکھنا موٹاپے سے جڑے کینسر کی اقسام سے تحفظ دینے میں کچھ خاص مددگار ثابت نہیں ہوتا۔

[pullquote]پراسیس گوشت[/pullquote]
کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق سرخ گوشت کے قتلوں کا زیادہ استعمال امراض قلب سے موت کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اس عادت کے نتیجے میں ذیابیطس کا خطرہ 32 فیصد جبکہ کینسر جیسے مرض کا امکان 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ سوگرام گوشت کھانے کو معمول بنالینا مثانے اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ بالترتیب 19 اور 17 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں جبکہ بریسٹ کینسر کا امکان 11 فیصد بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس کی وجہ گوشت کو بہت زیادہ درجہ حرارت میں پکانا ہوسکتا ہے جو ایک کیمیکل heterocyclic amines کی پروڈکشن کا باعث بنتا ہے جو کہ انسانوں میں مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

[pullquote]مصنوعی مٹھاس[/pullquote]
ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کا استعمال بھی کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، محققین کے مطابق مصنوعی مٹھاس میں موجود ممکنہ زہریلے اثرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور اس حوالے سے تحقیق کی ضرورت ہے۔

[pullquote]الکحل[/pullquote]
نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق الکحل کا استعمال سر، گلے، غذائی نالی، جگر، چھاتی اور آنتوں کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق الکحل کا استعمال دیگر جسمانی اعضاءجیسے لبلبے معدے اور مثانے وغیرہ کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی شواہد ناکافی ہیں۔

[pullquote]ٹرانس فیٹ[/pullquote]
ٹرانس فیٹ سیال تیل کو ٹھوس شکل دینے پر بنتے ہیں جو کہ غذاﺅں کے ذائقے اور استعمال کی مدت کو بڑھاتے ہیں۔ مارجرین، سیریلز، ٹافیوں، بیکری کی مصنوعات، بسکٹوں، چپس اور تلی ہوئی غذاﺅں سمیت متعدد پکوانوں میں یہ پائے جاتے ہیں۔ تاہم ان کا زیادہ استعمال موٹاپے کا خطرہ تو بڑھاتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

[pullquote]کینسر کی 12 علامات جنھیں نظرانداز نہ کریں[/pullquote]

کینسر ایسا مرض ہے جو اب قابل علاج تو ہے مگر اس کے جسم پر متعدد مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ ایڈوانس لیول کی بیماری عام طور پر لاعلاج ہوتی ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بیشتر مردوں میں کینسر کا مرض دیگر امراض یا علامات کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اور چونکہ مرد ڈاکٹروں کے پاس جانا زیادہ پسند نہیں کرتے، اس لیے ان کی جانب سے اسے نظرانداز کردینا آسان ہوتا ہے۔

مگر یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے جسم کے بارے میں جانیں اور نیچے دی گئی غیرمعمولی تبدیلیوں یا درد وغیرہ پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

[pullquote]پیشاب کرنے میں مشکل[/pullquote]
اگر پیشاب کرنے میں مسلسل مشکل پیش آرہی ہو یا خون آرہا ہو، تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ مثانے کے کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بدقسمتی سے مثانے کے کینسر کی بیشتر نمایاں علامات پر لوگ غور اس وقت کرتے ہیں جب بیماری آخری اسٹیج کے قریب ہوتی ہے۔

[pullquote]جلد میں نمایاں تبدیلیاں[/pullquote]
پچاس سال سے زائد عمر کے افراد میں جلد کے کینسر کا امکان خواتین کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے، اس سے کم عمر افراد میں بھی یہ مرض سامنے آتا ہے اور اس میں ہلاکتوں کی شرح بہت زیادہ ہے، ایک تحقیق کے مطابق مرد چونکہ خواتین کے مقابلے میں دھوپ میں زیادہ پھرتے ہیں اور سن اسکرین کا استعمال نہیں کرتے، جبکہ سر اور کانوں کو ٹوپی سے ڈھانپتے نہیں لہذا ان میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح روایتی طور پر مرد خواتین کے مقابلے میں ڈاکٹروں کے پاس کم جاتے ہیں تو ان کے اندر کینسر کی جلد تشخیص ممکن نہیں ہوتی، جلد کے کینسر کی علامات میں جلد پر سیاہ دھبے، تل یا مسے وغیرہ قابل ذکر ہوتے ہیں جو کہ بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

[pullquote]منہ میں چھالے یا درد[/pullquote]
منہ میں چھالے اگر ٹھیک ہوجائے تو پریشانی کی بات نہیں اور نہ ہی دانت کا درد قابل فکر ہوتا ہے، مگر جب یہ چھالے ٹھیک نہ ہو یا درد جم کر رہ جائے، مسوڑوں یا زبان پر سفید یا سرخ نشانات بن جائے یا جبڑوں کے قریب سوجن یا بے حسی محسوس ہو تو یہ منہ کے کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں، خاص طور پر جو مرد سیگریٹ نوشی یا تمباکو استعمال کرتے ہیں ان میں اس کینسر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ان علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہئے۔

[pullquote]مسلسل کھانسی[/pullquote]
ایسی کھانسی جو تین ہفتے یا اس سے زائد عرصے تک برقرار رہے جبکہ بخار یا الرجی وغیرہ بھی نہ ہو تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ خون کے کینسر کی صورت میں یہ یہ علامت ظاہر ہوتی ہے خاص طور پر اگر کھانسی میں خون آنے لگے۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے شکار افراد کو سینے میں درد بھی ہوسکتا ہے جو سینے سے کندھوں یا نیچے بازو تک پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

[pullquote]فضلے میں خون[/pullquote]
اگر فضلے میں خون آرہا ہے تو یہ آنتوں کی کینسر کی علامت ہوسکتا ہے، اگر یہ علامت سامنے آئے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ کینسر سے ہٹ کر یہ کوئی اور مرض بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ فضلے میں خون کا آنا معمولی نہیں ہوتا۔

[pullquote]معدے میں درد یا متلی[/pullquote]
اگر آپ کے معدے مین مسلسل درد رہتا ہے یا ہر وقت متلی کا احساس ہوتا ہے تو یہ غذائی نالی کے کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، مگر خون اور لبلے کے کینسر کی صورت میں بھی یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

[pullquote]اکثر بخار یا انفیکشن کا شکار رہنا[/pullquote]
اگر آپ صحت مند ہیں مگر پھر بھی اکثر بخار رہتا ہے تو یہ خون کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتا ہے، اس کینسر کی ابتداءمیں جسم میں خون کے سفید خلیات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کی انفیکشن کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

[pullquote]نگلنے میں مشکل[/pullquote]
اگر کچھ ہفتے تک گلے میں تکلیف ہو اور چیزیں نگلنا مشکل ہوجائے تو یہ معدے یا گلے کے کینسر کی علامت ہوسکتا ہے، جبکہ کچھ ماہرین اسے پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی علامت بھی قرار دیتے ہیں۔

[pullquote]بہت زیادہ خارش[/pullquote]
اگر آپ کے جسم میں ہر وقت کارش کے نتیجے میں دانے ابھرتے رہتے ہیں، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں عام طور پر نہیں ہوتے جیسے ہاتھ یا انگلیاں وغیرہ تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، عام طور پر یہ علامت بھی خون کے کینسر کا خطرہ ظاہر کرتی ہے۔

[pullquote]بغیر کسی وجہ کے وزن کم ہونا[/pullquote]
جسمانی وزن میں کمی تو ہوسکتا ہے اکثر افراد کو اچھا لگے مگر ایسا بغیر کسی وجہ کے ہو اور بھوک ختم یا کم ہوجائے تو پھر یہ باعث تشویش ہوسکتا ہے، ایسا جگر، آنتوں اور لبلے کے کینسر کے اثرات کی وجہ سے ہوسکتا ہے، جبکہ خون کے کینسر میں بھی ایسا ہوتا ہے۔

[pullquote]
مسلسل تھکاوٹ[/pullquote]
ہر ایک کو جسمانی توانائی میں کمی کا کبھی نہ کبھی سامنا ہوتا ہے تاہم اگر ایسا ایک ماہ تک روزانہ ہو، سانس گھٹنے لگے جو پہلے کبھی نہ ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتا ہے، خون کا کینسر ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے، اکثر کینسر نہیں بھی ہوتا مگر ڈاکٹر سے معائنہ کروا لینا چاہئے کیونکہ کسی اور مرض کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔
[pullquote]
شدید سردرد[/pullquote]
اگر تو آپ آدھے سر کے درد کے شکار نہیں ہوتے یا سر میں درد بہت کم ہوتا ہے مگر اچانک ہر وقت سر درد رہنے لگا ہے تو یہ دماغی رسولی کی علامت ہوسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے