عمران خان اور قیمے والا نان

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوئے۔۔ میڈیا سے گفتگو میں خان صاحب نے فرمایا کہ قیمے کے نان دے کر جلسے کروائے جا رہے ہیں۔۔ خان صاحب مانا کہ پاکستان میں غربت بھوک افلاس ہے لیکن آپ کو یہ حق کس نے دیا کہ اپنی مخالف جماعت کے ووٹرز کی یہ کہہ کر توہین کریں۔۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے پیجیز پر بارہا دیکھا کہ جب جب ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ جیتی تو عوام کو کھوتے کھا کر کھوتوں کا انتخاب کرنے والے کہا گیا۔۔ بریانی کی پلیٹ پر بکنے والے اور آٹے کی بوری ایک ووٹ کی قیمت لگائی گئی۔۔۔ عوام کے مینڈیٹ کی اس قدر توہین سپورٹرز کی جانب سے تو سمجھ میں آتی ہے لیکن ایک لیڈر کے منہ سے یہ بات زیب نہیں دیتی۔۔۔

سیاست اور کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے مشکل حالات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اپنے حواس بھی قابو میں رکھنے پڑتے ہیں ہار کو برداشت کر کے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہی دوبارہ مقابلے کے قابل ہوا جا سکتا ہے

پی پی 20 کا ضمنی الیکشن ہوا چوہدری لیاقت علی خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے چوہدری سلطان حیدر نے انتخاب لڑا اور تقریباً انتیس ہزار ووٹوں کی لیڈ سے انتخاب جیتا۔۔ اگرچہ وہ بھی نوجوان ہے اور والد کے انتقال کے بعد پہلی بار ایم پی اے کا الیکشن لڑا بھی اور جیتا بھی۔۔ این اے 154 لودھراں میں جہانگیر خان ترین کی نااہلی کے بعد ان کے بیٹے علی ترین نے انتخاب لڑا اور شکست اس کا مقدر بنی تو بجائے عوام کو قیمے کے نان کا طعنہ دینے کے اپنے ٹکٹ کے انتخاب اور ہارنے کی وجوہات کا تعین کر لیں تو زیادہ مناسب ہو گا

عوام اور کسی بھی جماعت کے ووٹرز کی عزت نفس پر حملہ کر کے آپ الیکشن نہیں جیت سکتے الیکشن جیتنے کے لیے کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے قیمے کے نان کی بات اس جماعت کے ہر ووٹر کی توہین ہے۔ یہ ہر شخص کی ذاتی رائے اور سوچ یے وہ جس کو چاہے ووٹ دے جس کو بہتر سمجھے اپنے لیے منتخب کرے آپ کا مسئلہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر سے ہو سکتا ہے آپ اس شخص کی کرپشن پر بات کریں اس لیڈر کو ملکی مفاد کے لیے بہتر نہ ہونا ثابت کریں لیکن ووٹر کی تذلیل کا آپ کے پاس نہ تو حق ہے اور نہ اختیار۔۔ لہٰذا اپنی شکست کا غم و غصہ اپنے مخالف سیاست دان تک محدود رکھیں عوام آپ کی مرضی اور خواہش پر نہیں چل سکتی اور نہ ہی آپ کے قیمے کے نان کے طعنے آپ کے ووٹ میں اضافہ کر سکتے ہیں اپنے ووٹرز بنانے کے اپنی کارکردگی پر توجہ دینا ہو گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے