بھارت، ایران کا افغانستان میں امن کوششوں پر اتفاق

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے افغانستان میں امن واستحکام کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانے پر اتفاق کرلیا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی کے تین روزہ بھارت کے دورے کے آخری روز نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں مودی نے افغانستان کو ‘ایک پرامن، محفوظ، پائیدار، مستحکم اور متحد ملک بنانے’ کے عزم کا اظہار کیا۔

مودی کا کہنا تھا کہ ‘اپنے مشترکہ مفادات کو دیکھتے ہوئے ہم ایسی تنظیموں کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں جو عالمی سطح پر دہشت گردی، انتہاپسندی، منشیات کی غیرقانونی ترسیل، سائبر کرائم اور دیگر جرائم کو بڑھاوا دے رہی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اپنے خطے اور پوری دنیا کو دہشت گردی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں’۔

دونوں رہنماؤں کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے کسی قسم کے مالی تعاون یا ہتھیاروں کی مدد کا اعلان نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارت، افغانستان کی حکومت کا کلیدی مددگار ہے اور 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک افغانستان میں 2 ارب ڈالر سے زائد خرچ کر چکا ہے۔

بھارت نے 2016 میں جنگ زدہ افغانستان کو تعلیم، صحت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں ایک ارب ڈالر کی معاشی امداد کی پیش کش کی تھی۔

مودی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک معاشی تعاون، خطے میں رابطے اور سلامتی کو ایران کے جنوبی علاقے میں موجود چاہ بہار بندرگاہ سے افغانستان اور وسطی ایشیا کو منسلک کرنے کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں شروع کی گئی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے حریف پاکستان کو پس پشت ڈال کر بھارت اپنی نئی تجارتی راہداری کو ترتیب دینا چاہتا تھا۔

ایران پر 2012 سے 2016 تک جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی پابندیوں کے باجود بھارت نے اپنے تجارتی تعلقات قائم رکھے اور ایرانی تیل اور گیس کا اہم خریدار رہا ہے۔

تاہم بھارت کے مقامی میڈیا کی جانب سے فرزاد بی گیس کا معاہدہ نہ ہونے پر سخت غصے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فرزاد بی کے حوالے سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔

ایرنی صدر اور بھارتی وزیراعظم نے ڈبل ٹیکس اور تجارتی معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے نئے معاہدوں پر بھی دستخط کردیے۔

ایک معاہدے کے مطابق بھارت، چاہ بہار میں ایک ٹرمینل کے لیے ڈیڑھ سال تک تعاون کرے گا۔

یاد رہے کہ بھارت، ایران اور افغانستان نے 2016 میں خطے میں معاشی بہتری کی غرض سے چاہ بہار کی تعمیر کے لیے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے