سینیٹ انتخابات: کامران ٹیسوری سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے 9 امیدوار دستبردار

سینیٹ انتخابات میں کاغذات نامزدگی واپس لینے کے آخری روز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اپنے 9 امیدواروں کو دستبردار کرا لیا۔

رپورٹ کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس لینے کے آخری روز وقت ختم ہونے سے کچھ دیر قبل ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد گروپ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو ایک خط بھیجا گیا، جس میں 9 امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں کو واپس لے لیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد گروپ کی جانب سے بھیجے گئے خط پر کنوینئر خالد مقبول صدیقی کے دستخط تھے، جس کے مطابق جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس لیے گئے ان میں ایم کیو ایم پاکستان میں اختلاف کا باعث بننے والے کامران ٹیسوری کا نام بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ دیگر امیدواروں میں
کشور زہرہ، فرحان چشتی، احمد چنائے، جسٹس حسن فیروز، علی رضا عابدی، منگلہ شرما، نگہت شکیل اور امین الحق
کے نام واپس لیے گئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حتمی طور پر جن امیدواروں کو سینیٹ انتخابات کے لیے نامزد کیا گیا ہے ان میں جنرل نشست کے لیے بیرسٹر فروغ نسیم اور عامر چشتی کا نام شامل ہے جبکہ خواتین کی نشست کے لیے نسرین جلیل، ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے عبدالقادر خانزادہ اور اقلیتی امیدوار کے طور پر سنجے پروانی شامل ہیں۔

[pullquote]ایم کیو ایم پاکستان اختلافات[/pullquote]

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینئر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے