خواجہ آصف پر سیا ہی پھینکنے کے بعد نواز شریف کو جامعہ نعیمیہ میں جوتا مارا گیا

لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف پر تقریب کے دوران ایک شخص کی جانب سے جوتا پھینکا گیا جو ان کے سینے پر جالگا۔ گڑھی شاہو میں سابق وزیراعظم نواز شریف جامعہ نعیمیہ کے زیراہتمام تقریب میں شریک ہوئے اور جب وہ خطاب کے لئے ڈائس پر آئے تو ایک شخص نے ان کی جانب جوتا اچھالا جو ان کے سینے پر لگا۔جوتا اچھالنے والے شخص کو وہاں موجود افراد نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور ہال سے باہر لے جاکر سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کردیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=qpfn4zZHk6M

سابق وزیراعظم پر جوتا پھینکنے والا شخص جامعہ نعیمیہ کا فارغ التحصیل طالبعلم ہے جس کی شناخت منور کے نام سے ہوئی ہے۔ جوتا پھینکے جانے کے واقعے کے بعد نواز شریف نے تقریب سے مختصر خطاب کیا اور واپس روانہ ہوگئے۔ پولیس نے تقریب سے مزید دو مشکوک افراد ساجد اور عبدالغفور کو بھی حراست میں لیتے ہوئے تھانہ کلہ گجر منتقل کردیا جب کہ مدرسے کے منتظمین سے ملزمان کی تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق منور 4 سال قبل جامعہ نعیمیہ سے فارغ ہوا تھا جسے مدرسے سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

[pullquote]
نواز شریف پر جوتا پھینکے جانے کی مذمت[/pullquote]

سابق وزیراعظم نواز شریف کے شدید سیاسی مخالف عمران خان نے جوتا پھینکے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ عمل اخلاقیات کے خلاف ہے۔عمران خان نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کسی پر جوتے یا سیاہی پھینکی جائے تاہم خوشی ہے کہ اس میں تحریک انصاف کا کارکن ملوث نہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ نواز شریف پر جوتا پھینک کر گری ہوئی حرکت کی گئی، ایسی روایت سے سیاسی قیادت کے احترام کے لئے خطرات پیدا ہوں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عدم برداشت کے کلچر کو فروغ نہیں دینا چاہیے، پیپلزپارٹی اس طرح کی گری ہوئی حرکتوں کے ہمیشہ مخالف رہی ہے، اس طرح تذلیل سے سیاسی قیادت کو عوام سے براہ راست رابطے سے نہیں روکنا چاہیے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے نواز شریف پر جوتا پھینکے جانے کے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ جوتا پھینکوایا گیا یا کسی نے خود پھینکا قابل مذمت ہے، سیاسی جماعتوں کو صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، ایسی صورتحال میں کوئی جماعت یا گروہ سیاسی مجالس نہیں کر پائیں گی۔ مولانا فضل الرحمان اور مولانا عبدالغفور حیدری نے بھی نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کی .

وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ملک بھر کے رہنماؤں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، نواز شریف کی مقبولیت سے خائف لوگ اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں، ایسی روایات قائم نہ کی جائیں کہ سیاست دان گھروں سے باہر نہ نکل سکیں۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سکندر حیات خان کا کہنا ہے کہ جوتا پھینکنا افسوسناک ہے، ایسے فعل سے پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے.وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نواز شریف پر جوتا پھینکے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ کسی کے اوپر بھی جوتا پھینکنا غلط اور غیر اخلاقی ہے۔

گزشتہ روز سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ایک شخص نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے چہرے پر سیاہی پھینک دی تھی جسے وہاں موجود افراد نے پکڑ کر زد و کوب کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کیا۔بعدازاں وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے ملزم کو معاف کرنے کے بعد سیاہی پھینکنے والے شخص کو چھوڑ دیا گیا۔

گزشتہ ماہ 24 فروری کو نارووال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ایک نوجوان کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر جوتا پھینکا گیا تھا تاہم خوش قسمتی جوتا ان کے قریب سے گزر گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے