تبیلغی جماعت میں خوفناک ’جنگ‘

دیوبندی تبلیغی جماعت اپنے آپ کو بے لوث اور کثیر النسلی تنظیم قرار دیتی ہے لیکن اندرونی طور پہ تنظیم کے کنٹرول پر کش مکش سامنے آرہی ہے۔

تبلیغی جماعت کے اندر واضح ٹکراؤ حال ہی میں برطانیا میں سامنے آیا ہے، جہاں پہ تبلیغی جماعت کا کافی بڑا تنظیمی نیٹ ورک موجود ہے۔

دسمبر 2017 ء میں تبلیغی جماعت کے دو گروہوں میں برطانوی مرکز ’الیاس مسجد‘ پہ قبضے کے معاملے پہ ٹکراؤ ہوگیا جس کی وجہ سے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔

معاملات اتنے خراب ہوئے کہ حکام کو دو ہفتوں کے لیے فریقین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے مرکز کو بند کرنا پڑگیا۔

تبلیغی جماعت میں تنظیم پہ کنٹرول کرنے کا جو جھگڑا سامنے آیا ہے، اس کے ایک فریق نظام الدین کا تعلق بھارت سے ہے۔ دہلی میں موجود مرکز تبلیغی جماعت کا سب سے پہلا اور قدیم ترین مرکز ہے۔اس مرکز پہ مولانا سعد کاندھلوی کا کنٹرول ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی مولانا محمد الیاس کاندھلوی، بانی تبلیغی جماعت دیوبندی کے پڑپوتے اور اس جماعت کے دوسرے مرکزی امیر مولانا محمد یوسف کاندھلوی کے پوتے ہیں۔

بانی تبلیغی جماعت اور دوسرے امیر سے رشتے کی وجہ سے مولانا سعد کاندھلوی تبلیغی جماعت کے اندر خاص طور پہ بھارت، بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے تبلیغی حلقوں میں بہت مضبوط پوزیشن کے حامل ہیں۔

تبلیغی جماعت کے اندر حالیہ لڑائی میں دوسرا فریق رائے ونڈ پاکستان میں رہتا ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی اور ان کے حامی اس کیمپ کو باغی گروپ کہتے ہیں۔

رائے ونڈ تبلیغی مرکز والوں نے 13 رکنی مجلس شوریٰ بنائی ہے، جس میں بین الاقوامی ارکان زیادہ ہیں۔اس عالمی شوریٰ میں رائے ونڈ تبلیغی مرکز کی شوری کے امیر حاجی عبدالوہاب انٹرنیشنل ایڈوائزی کونسل کے اہم ترین رکن ہیں۔

رائے ونڈ ایک عرصے تک تبلیغی جماعت کے عالمی اجتماع کے طور پہ بہت اہم رہا، لیکن اب یہ حثیت بنگلا دیش میں ہونے والے عالمی تبلیغی اجتماع کو مل گئی ہے جو ٹونگی تبلیغی اجتماع کہلاتا ہے۔کیونکہ اکثر غیر ملکی وفود پاکستان کی مخدوش سکیورٹی صورت حال کے سبب بنگلا دیش اجتماع میں شرکت کو ترجیح دینے لگے تھے۔

یہ بھی تبلیغی جماعت میں حالیہ تقسیم کی ایک وجہ قرار دی جارہی ہے۔

دونوں کیمپوں کے درمیان اختلافات اندر ہی اندر شدید ہوتے جارہے تھے لیکن یہ اختلافات پوری شدت سے عوام کے سامنے حال ہی میں آئے ہیں۔لندن میں جذبات پورے عروج پہ ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان دو کیمپوں کے مالی اور اثاثہ جات کے معاملات کے حوالے سے لندن ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے۔

آخر تبلیغی جماعت کے پرانے اور بانی مرکز اور رائے ونڈ مرکز کے درمیان اختلافات کی بنیادی وجوہات کون سی ہیں؟

مولانا سعد کاندھلوی کے گروپ کے خلاف رائے ونڈ گروہ کا بنیادی الزام یہ ہے کہ ان کی اپنی علمیت اور دینی تعلیم اس سطح کی نہیں ہے، جس کے سبب وہ دین اور شریعت کا ٹھیک ٹھیک فہم رکھ سکیں اور حیرت انگیز طور پہ ان کے خلاف یہی فتویٰ دارالعلوم دیوبند کے دار الافتا سے بھی جاری ہوا ہے۔ مولانا سعد پہ علما دیوبند کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ان کے فہم دین پہ بھی سخت اعتراضات کیے گئے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا قاسم نعمانی نے دار العلوم دیوبند کے اندر تبلیغی جماعت پہ پابندی عائد کردی ہے۔

دارلعلوم دیوبند کے خط کا عکس

دیوبندی دارالعلوم کراچی کے مفتی اور ضیاء الحق کے زمانے میں جسٹس شرعی کورٹ رہنے والے مفتی تقی عثمانی نے بھی اپنی ایک تقریر میں مولانا سعد کاندھلوی اور ان کے ساتھیوں پہ ’جاہل‘ ہونے اور فہم دین سے نابلد ہونے کا فتویٰ صادر کیا ہے۔

مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف رائے ونڈ کیمپ اور دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم کراچی سمیت دیوبندی مذہبی پیشوائیت اور سکّہ بند ملائیت کے محاذ بنا لینے کا سب سے بڑا سبب مولانا سعد کاندھلوی کی جانب سے تبلیغی جماعت کے پرانے طرز پہ کام کرنے پہ اصرار ہے، جس میں مذہبی پیشواؤں کا عمل دخل بہت زیادہ نہیں تھا۔

اس جماعت پہ تصوف و روحانیت کی طرف زیادہ رغبت اور زور دیا جاتا رہا اور دیوبندی مذہبی پیشوائیت کی مولویت کی طرف کم رجحان رہا۔مولانا سعد کاندھلوی اس طرز کو برقرار رکھنے پہ اصرار کرتے ہیں۔

مولانا سعد کاندھلوی نے مذہبی تعلیم کی اجرت لینے پہ علما دیوبند کی مذمت کی اور یہاں تک کہہ ڈالا کہ مذہب بیچنے والا زانی سے بھی زیادہ بدتر جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔دارالعلوم دیوبند سے جاری فتوے میں سب سے زیادہ اسی بات کو لے کر ان کے خلاف توہین علما دیوبند کا فتویٰ صادر کیا گیا ہے۔

یو ٹیوب پہ موجود مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف الزامات کی ایک وڈیو میں بھی بنیادی الزام علمائے دیوبند کی توہین کا ہی ہے۔

مولانا سعد کے حامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مولانا سعد نظام الدین مرکز اور تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتاؤں سے ایسے مولانا حضرات کو فارغ کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے تبلیغ کو ’دھندا‘ بنالیا ہے اور اپنے مفادات کو دین کا نام قرار دینے لگ گئے ہیں۔

تبلیغی جماعت کے اندر رائے ونڈ کیمپ کو دارالعلوم دیوبند کی اسٹیبلشمنٹ اور تبلیغی جماعت میں موجود دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل کئی ایک ممتاز مولویوں کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

رائے ونڈ کیمپ کو حیرت انگیز طور پہ جمعیت علمائے ہند، جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے تینوں دھڑوں اور اس کے ساتھ ساتھ سپاہ صحابہ پاکستان/اہلسنت والجماعت اور تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے بھی سپورٹ کررہے ہیں۔

اس وقت مولانا سعد گروپ کا پلڑا ہندوستان اور بنگلا دیش میں بھاری نظر آتا ہے، جبکہ برطانیا میں تقسیم بھی انہی خطوط پہ نظر آرہی ہے۔بنگلہ دیشی اور بھارتی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی 99 فیصد تعداد مولانا سعد کے ساتھ ہے جبکہ پاکستانی تبلیغی جماعت کیمپ رائے ونڈ کے ساتھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تبلیغی ہیں۔

لندن کے الیاس مرکز میں جو گروپ رائے ونڈ کیمپ کو سپورٹ کررہا ہے، تبلیغی جماعت کے اندر کے زرائع کہتے ہیں کہ اس میں جہاد ازم، تکفیر ازم اور پولیٹکل اسلام ازم کی طرف ہمدردی پائی جاتی ہے۔خیال رہے کہ امریکی شہر سان برنارڈینو میں فائرنگ میں ملوث پاکستانی جوڑا وہاں کے تبلیغی مرکز میں آتا جاتا تھا اور یہ جوڑا پاکستان میں تبلیغی اجتماعات میں شرکت کے دوران ہی ریڈیکلائز ہوا تھا۔

برطانیا میں حزب التحریر اور انجم چودھری گروپ کے بھی پاکستانی تبلیغی ارکان سے مضبوط تعلقات بتائے جاتے رہے ہیں۔

محتاط طور پہ کہا جاسکتا ہے کہ تبلیغی جماعت پہ کنٹرول کی حالیہ لڑائی میں ایک کیمپ اس جماعت کی برصغیر پاک و ہند کے کم کٹر پنتھی اور تصوف کے قریب مذہبی شناخت کو بحال کرنے کا حامی ہے تو دوسرا اسے وہابیت کے قریب ریڈیکل مذہبیت کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کررہا ہے۔

اس لڑائی کے پیچھے بہرحال تبلیغی جماعت کے بہت بڑے اثاثوں اور نیٹ ورک پہ کنٹرول کی جنگ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے