آج بلوچستان نہیں جیتا بلکہ پارلیمینٹ کا منہ کالا کیا گیا ہے: نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو

’آج ثابت ہوا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں‘ نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو

نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ آج سینیٹ میں ثابت ہوا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’آج پارلیمنٹ مکمل طور پر ہار چکی ہے، آج عملی طور پر ثابت ہوا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں، آج شہید بےنظیر بھٹو نہیں جیتیں، ذوالفقار علی بھٹو نہیں جیتے بلکہ بالادست طبقہ جیتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج اس بالادست طبقے نے اس ہاؤس کو پاکستان میں منڈی بنا کر ثابت کردیا کہ وہ پارلیمنٹ کو منڈی بھی بنا سکتا ہے جسے ہم پارلیمنٹ کہتے ہیں۔‘

میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ ’آج مجھے یہاں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، آج پارلیمنٹ جیت جاتی، بےنظیر بھی جیت جاتیں اور بھٹو بھی جیت جاتا اگر رضا ربانی کو چیئرمین بنایا جاتا، لیکن آپ لوگوں نے رضا ربانی کو کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کا نمائندے ہیں۔‘

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے میر حاصل بزنجو کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’آج صرف مبارک باد دیں تقریر کے لیے بہت وقت ہے۔‘

تاہم میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’آج میں نے تقریر نہیں کی تو زندگی بھر تقریر نہیں کروں گا۔‘

انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’آج کس کو اور کس بات کی مبارک باد دوں، آج اس ہاؤس کا منہ کالا ہوگیا ہے اس کی کس کو مبارک باد دوں، اس عمارت کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیا جا رہا ہے کہ یہ ہم بلوچستان کے لیے کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کو منڈی بنا دیا پھر کہہ رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے لیے کر رہے ہیں۔‘

میر حاسل بزنجو نے کہا کہ ’آج میں ہاتھ جوڑ کر اداروں اور سیاسی جماعتوں کو کہتا ہوں کہ ملک کو جمہوریت کی ڈگر پر چلنے دیں، اگر یہی حالت رہی تو پارلیمنٹ اور ملک کا بہت نقصان ہوگا۔‘

[pullquote]پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہیں گے، رضا ربانی[/pullquote]

سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صادق سنجرانی نے مشکل وقت میں منصب سنبھالا، اس ایوان سے پارلیمنٹ کی بالادستی کا واضح پیغام جانا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہو، پارلیمان کی بالادستی ہم سب کا مشن ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کی ہوا کو قید نہیں کیا جاسکتا اور ہم ہر جگہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہیں گے۔‘

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا سیاسی سفر

بلوچ قبیلے سنجرانی سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی 14 اپریل 1978 کو بلوچستان کے قیمتی معدنیات سے مالامال ضلع چاغی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم آبائی علاقے نوکنڈی سے حاصل کی اور مزید تعلیم کے لیے اسلام آباد منتقل ہوگئے جہاں سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

صادق سنجرانی کے والد خان محمد آصف سنجرانی کو ضلع چاغی کے قبائل میں نمایاں مقام حاصل ہے جو اس وقت چاغی ضلع کونسل رکن ہیں۔

خان محمد آصف سنجرانی کے سب بڑے بیٹے صادق سنجرانی نے سیاسی کیریئر کا آغاز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے کیا اور 1998 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے معاون کے طور پر کام کیا اور 1999 میں جنرل مشرف کے مارشل لا تک اسی عہدے میں رہے۔

بعد ازاں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے قریب آئے اور پارٹی کے شکایات سیل کے انچارج مقرر ہوئے جہاں وہ پانچ سال تک عہدے میں رہے۔

ان کے بھائی رازق سنجرانی سینڈک میٹلز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں اور دوسرے بھائی محمد اعجاز سنجرانی بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے کوآرڈی نیٹر ہیں۔

صادق سنجرانی نے بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کے ساتھ خصوصی اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے رہے۔

بلوچستان میں صوبائی حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آنے والے نئے اتحاد نے انھیں سینیٹر منتخب کیا جس کے بعد پی ٹی آئی اور پی پی پی سے مشاورت کے بعد چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا اور ڈرامائی انداز میں پہلی مرتبہ ایوان میں آنے والے امیدوار چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔

صادق سنجرانی کو سابقہ حکومتوں میں کام کرنے کے باعث انتظامی معاملات میں خاصا تجربہ حاصل ہے جہاں ہو وہ 1999 تک وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر، شکایات سیل، انسپکشن سیل اور وزیراعظم سیکریٹریٹ کے رکن رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں 2009 میں وزیراعظم سیکریٹریٹ، چیف کوآرڈینیٹر، مشیر اور وزیراعظم کے شکایات سیل سے وابستہ رہے۔

چیئرمین سینیٹ منتخب نے اس وقت بحیثیت چیف ایگزیکٹیو پاکستان ٹیسٹنگ سروس، سنجرانی مائننگ کمپنی اور ڈائریکٹر ایچ آر کمیٹی آف نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈیولپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی سے وابستہ ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے