منگل : 13 مارچ 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ٹرمپ نے ٹِلرسن کو فارغ کر دیا[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن کو ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ٹلرسن کی جگہ اب یہ ذمہ داری سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو سنبھالیں گے۔ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں ٹلرسن کی خدمات پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں مزید لکھا ہے کہ سی آئی کی نئی سربراہ جینا ہاسپل ہوں گی۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں یہ ذمہ داری سونپی جائے گی۔ دوسری جانب امریکی نائب وزیر خارجہ اسٹیو گولڈ اسٹائن نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے ساتھ ریکس ٹلرسن کی منگل تیرہ مارچ کو کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی انہیں برخاست کیے جانے کی کسی وجہ سے مطلع کیا گیا۔

[pullquote]جاسوس پر حملہ کرنے کے معاملے پر برطانیہ کا ساتھ دیں گے، یورپی یونین[/pullquote]

یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایک سابق روسی جاسوس کو برطانیہ میں قتل کرنے کی کوشش ’دہشت انگیز‘ ہے اور اگر برطانیہ چاہے تو یورپی یونین اس معاملے پر اس کا ساتھ دینے کو تیار ہے۔ برطانیہ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو آج منگل کی شب تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ سابقہ سوویت یونین کے دور کا تیار کردہ اعصاب مفلوج کرنے والا کیمیائی مادہ روسی ڈبل ایجنٹ کو قتل کرنے کی کوشش کے لیے کیسے استعمال ہوا۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگرینی کے مطابق اگر برطانیہ چاہے تو یورپی یونین اس معاملے میں لندن کی مدد کرنے کو تیار ہے۔

[pullquote]یمن: متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ فورسز پر کار بم حملہ، کم از کم چار ہلاک[/pullquote]

یمنی فورسز پر ہونے والے ایک خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یمن کے ساحلی شہر عدن میں اس خودکش کار بم حملے کا نشانہ ان یمنی فورسز کا کچن بنا جن کی تربیت اور حمایت متحدہ عرب امارات کر رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں متعدد دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش نے قبول کر لی ہے۔

[pullquote]امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس، غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے[/pullquote]

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس ایک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ کابل پہنچ کر میٹس کا کہنا تھا کہ طالبان کے بعض دھڑے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ چند ہفتے قبل ہی افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان کی طرف سے ابھی تک کابل حکومت کی پیشکش کا باقاعدہ طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ کابل پہنچنے سے قبل میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان کے مفادات کو بھی سامنے رکھے گا۔

[pullquote]ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان تعاون کا کوئی ثبوت نہیں ملے، ری پبلکن ارکان پارلیمان[/pullquote]

امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کی تحقیقات کے مطابق 2016ء کے صدارتی انتخابات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان تعاون کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ یہ بات ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی میں شریک ریپبلکن سیاست دان مائیک کوناوے نے کہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حقائق جاننے کے لیے قائم کردہ پینل ایک برس تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بعض بے اعتدالیوں کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ روس اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے درمیان کوئی رابطہ موجود تھا۔

[pullquote]ٹیکساس میں سلسلہ وار پیکٹ بم حملے[/pullquote]

امریکی ریاست ٹیکساس میں سلسلہ وار پیکٹ بم حملوں میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق گزشتہ دس دنوں کے دوران آسٹن میں کُل تین واقعات رونما ہوئے ہیں اور ان تینوں حملوں کا ایک دوسرے سے تعلق ہے۔ تاہم تفتیشی افسراں ابھی تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ ان پیکٹ بموں کے ذریعے زخمی و ہلاک ہونے والوں میں یا تو ایفرو امریکی ہیں یا پھر ان کا تعلق لاطینی امریکی خطے سے ہے۔ پولیس نے بتایا کہ یہ پیکٹ ڈاک کے ذریعے نہیں بھیجے گئے۔ اسی طرح ان حملوں کا پس منظر بھی فی الحال واضح نہیں ہے۔

[pullquote]انقرہ میں تعنیات جرمن سفیر کی وزارت خارجہ میں طلبی[/pullquote]

جرمنی میں کئی ترک مراکز پر حملوں کے بعد انقرہ میں تعینات جرمن سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔ ترک حکومت کے نائب سربراہ بکر بوزداغ کے مطابق جرمن سفیر کو ضروری یاد دہانیاں کرائی گئی ہیں اور ترک حکومت کے تحفظات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران جرمنی میں کئی ترک مراکز پر جن میں مساجد بھی شامل ہیں، آتش گیر مادے پھینکے گئے ہیں۔ تاہم ان واقعات میں کوئی بھی ہلاک و زخمی نہیں ہوا۔

[pullquote]شام، افغانستان سے زیادہ محفوظ ملک یے، جرمنی کی دائیں بازو کی سیاسی جماعت[/pullquote]

جرمنی کی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ’آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ نے کہا ہے کہ شام افغانستان کے مقابلے میں زیادہ محفوظ مقام ہے لہٰذا شامی مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ اے ایف ڈی کے ایک اہم رکن پارلیمان بیرنڈ باؤمان (Bernd Baumann) کے مطابق اگر جرمنی افغانستان کے لوگوں کو واپس ان کے ملک بھیج سکتا ہے تو یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ شامی افراد کو ان کے ملک واپس کیوں نہیں بھیجا جا سکتا۔ جرمنی کی مہاجرین اور مسلمان مخالف اس تنظیم کے بعض ارکان پارلیمان نے گزشتہ ہفتے پرائیویٹ طور پر شام کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

[pullquote]عفرین کو گھیرے میں لے لیا ہے، ترک فوج[/pullquote]

ترک فوج نے کہا ہے کہ اس نے اپنی حامی ملیشیا کے ساتھ مل کر شام کے شمالی شہر عفرین کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اپنی جنوبی سرحد کے قریب کُرد جنگجوؤں کے خلاف یہ ترک فوج کی جاری کارروائی میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔ فوجی بیان کے مطابق اس نے انتہائی اہمیت کے حامل بعض مقامات پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔ گزشتہ روز ترک حکومت کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ ترک مسلح افواج نے عفرین کے نصف سے زائد حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

[pullquote]انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ پاکستان کے دورے پر[/pullquote]

انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ یوکیا امانو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے۔ یوکیا امانو اس دورے کے دوران پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مختلف مراکز کا دورے کر رہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی۔

[pullquote]فلسطینی وزیراعظم کے غزہ پٹی میں قافلے کے قریب دھماکا[/pullquote]

فلسطینی وزیراعظم رامی حمداللہ کے قافلے کے قریب ایک دھماکا ہوا ہے جس کی وجہ سے سات افراد معمولی زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق یہ دھماکا اُس وقت ہوا جب حمداللہ غزہ پٹی کے دورے کے لیے اِس علاقے میں پہنچے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق حمداللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ خیال رہے کہ غزہ پٹی کا انتظامی کنٹرول شدت پسند تنظیم حماس کے پاس ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق صدر محمود عباس نے اس دھماکے کو حمداللہ کے قافلے پر ایک بزدلانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری حماس پر عائد کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے