’تیل جس سے لڑکوں کے پستان بڑھنے لگتے ہیں‘

کیا لیونڈر یا اسطوخدوس اور چائے کے پودے سے کشید تیل نوجوان لڑکوں میں غیر معمولی طور پر پستان یا چھاتی کے بڑھنے کا سبب ہیں؟

ایک مطالعہ میں یہ پایا گیا ہے کہ ان دو اقسام کے تیلوں میں آٹھ ایسے کیمیائی مادے ہیں جو ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں۔

مردوں میں بڑے پستان کی بیماری ‘گائنیکومیسٹیا’ شاذ و نادر ہوتی ہے اور اس کی واضح وجوہات کا عام طور پر علم نہیں ہے۔

لیکن ان ضروری تیلوں سے منسلک کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔

امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں موجود اہم کیمیائی مادے ایسٹروجن نامی ہارمون کو بڑھاتے ہیں اور ٹیسٹوسٹرون کو کم کرتے ہیں۔

تاہم ان تیلوں کے سبھی پر برابر اثرات نہیں پڑتے ہیں۔

ان پودوں سے نکالے جانے والے تیل کئی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں جیسے صابن، لوشن، شیمپو اور بالوں کو سنوارنے والی مصنوعات اور جیلز میں یہ پائے جاتے ہیں۔

یہ صفائی کی متبادل مصنوعات اور طبی علاج کے طور پر بھی معروف ہیں۔

نارتھ کیرولینا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ انوائرنمنٹل سائنس (این آئی ای ایچ ایس) کے سربراہ محقق جے ٹائلر ریمسے نے ان تیلوں کے استعمال میں احتیاط کی تجویز دی ہے۔

انھوں نے کہا: ‘ہمارا معاشرہ ضروری تیل کو محفوظ سمجھتا ہے۔ لیکن ان میں مختلف قسم کے کیمیائی عناصر ہوتے ہیں اور ان کے استعمال میں احتیاط برتنا چاہیے۔ بعض کیمیائی مادے اندرونی غدود کو متاثر کرتے ہیں۔’

بہت سے ایسے عناصر ہیں جو ہارمون میں عدم توازن پیدا کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں لڑکوں کے پستان میں غیر معمولی اضافے کی شکایتیں بڑھی ہیں اور اسی دوران تیل کی زد میں آنے کی شکایتیں بھی سامنے آئی ہیں۔

جب انھوں نے ان مصنوعات کا استعمال بند کر دیا ہے تو وہ علامتیں ان میں کم ہو گئی ہیں۔

اس تحقیق میں شامل محقق ڈاکٹر کینتھ کروچ کے ایک سابقہ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ لیونڈر اور چائے کی پودے سے نکلنے والے تیل میں ایسے خواص ہوتے ہیں جو ان ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں جو مردانہ امتیازی خصوصیات کو کنٹرول کرتے ہیں اور جن سے بلوغت اور افزائش متا‎ثر ہو سکتی ہے۔

نئے مطالعے میں تیل کے سینکڑوں اجزا میں سے آٹھ اہم کیمیائی اجزا پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ان میں سے چار دونوں تیل میں یکساں تھے جبکہ باقی کسی میں تھے کسی میں نہیں۔

ان کی انسانی کینسر کے خلیوں پر لیباٹری میں جانچ کی گئی کہ ان کی موجودگی میں ہونے والے تغیرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ محققین نے پایا کہ ان میں سے آٹھوں نے مختلف سطح پر ایسٹروجن کو بڑھانے اور ٹیسٹسٹرون کو روکنے کا کام کیا۔

ڈاکٹر رامسے نے کہا کہ لیونڈر کے تیل اور چائے کے پود ے کے تیل ماحولیاتی صحت کے لیے ممکنہ خدشہ ہیں اور ان پر مزید تحقیق ہونی چاہیے۔

جن کیمیائی اجزا کی جانچ ہوئی ان میں سے کئی 65 اہم تیلوں میں پائے گئے ہیں جو کہ تشویش کا باعث ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے