نواز شریف کو بتا دیا کہ عمران خان پر تنقید نہیں کر سکتا، چوہدری نثار

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو بتا دیا کہ عمران خان پر ذاتی نوعیت کی تنقید نہیں کر سکتا۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے متعلق ن لیگ کے مؤقف سے میں نے اختلاف کیا اور سپریم کورٹ سے متعلق ن لیگ کا موجودہ مؤقف پارٹی بیانیہ نہیں بلکہ ایک سیاسی مؤقف ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ن لیگ کے اندر میں واحد شخص تھا جس نے پاناما معاملہ عدالت لے جانے سے منع کیا تھا، پہلے دن سے مؤقف تھا کہ سپریم کورٹ سے تصادم کی پالیسی نہیں اپنانی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہ تجزیہ نہیں ہوتا کہ صحیح ہے یا غلط بلکہ اس پر عمل کیا جانا چاہیے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہ نہیں لکھا کہ اس پر تجزیہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط ہے تو اس کے ذمے دار ہم ہیں کیونکہ ہم خود معاملہ عدالت لیکر گئے تھے۔

عمران خان کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان سے میرا تعلق اسکول کے زمانے کا ہے، میرے خلاف اور کچھ نہیں ملتا تو کہا جاتا ہے عمران خان سے دوستی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر پی ٹی آئی اور عمران خان پر تنقید کر سکتا ہوں لیکن ذاتی طور پر نہیں، نوازشریف سے کہا کہ میں عمران خان پر تنقید نہیں کر سکتا کیونکہ ان سے 30 سال کا تعلق ہے جسے بگڑنے میں بھی 30 سال لگنے چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کی پارٹی صدارت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حالات میں شہباز شریف پارٹی کے لیے نیک شگون ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مریم نواز پارٹی لیڈر نہیں ہیں لیکن اگر مستقبل میں وہ پارٹی لیڈر بنتی ہیں تو میں اس کا حصہ نہیں ہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہو چکی تھی اور ان کے دونوں بیٹے بیرون ملک تھے اس لیے اس وقت بینظیر کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔

پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ میں کسی کے ٹکٹ کا محتاج بھی نہیں ہوں اور زندگی میں کبھی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی۔

سینیٹ الیکشن کے حوالے سے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ رضا ربانی نے مشکل حالات میں اچھے طریقے سے سینیٹ کو چلایا، اگر ہم رضا ربانی کو لانا چاہتے تھے تو ان کا نام عام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ آخری وقت میں سینیر ترین شخص راجا ظفرالحق کو نامزد کیا گیا، جب نمبرز پورے نہیں تھے تو اتنے سینئر شخص کو نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ہوتا تو کہتا کہ پارٹی کہتی رہے لیکن میں ڈپٹی چیئرمین کیلیے ووٹ نہیں ڈالوں گا، ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک اور احساس کرنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے