پی پی پی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد ایاز سومرو انتقال کرگئے

رکنِ قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ایاز سومرو 59 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

پی پی پی رہنما طویل عرصے سے علیل تھے اور امریکا کے شہر نیو یارک کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رکنِ قومی اسمبلی ایاز سومرو کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

اپنے تعزیتی پیغام میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مرحوم رہنما کی پارٹی کے لیے خدمات، قربانیوں اور وفاداری کو سراہا۔

بلاول بھٹو زرداری نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ محمد ایاز سومرو کے درجات کی بلند فرمائے اور ان کے اہلخانہ کو اس غم کو برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائے۔

ایاز سومرو کے انتقال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایاز سومرو پیپلزپارٹی کے سچے کارکن تھے۔

وزیرداخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کی وفات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور اہل خانہ کو صبر و استقامت کے ساتھ اس صدمے کو برداشت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔

انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں مرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ملک وقوم کے لیے محمد ایاز سومرو کی خدمات نا قابلِ فراموش ہیں۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے رکنِ قومی اسمبلی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں محمد ایاز سومرو کو شہید بے نظیر بھٹو کے ایک عظیم جیالے کے طور پر جانتا ہوں جنہوں نے آمریت کے خلاف جمہویت کی بحالی کے لیے تحریک کے دوران جیل بھی کاٹی۔

انہوں نے کہا کہ محمد ایاز سومرو ایک بہترین وزیر قانون اور پیپلز پارٹی لاڑکانہ ڈویژن کے بہترین صدر تھے۔

محمد ایاز سومرو 31 دسمبر 1958 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، اور انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

محمد ایاز سومرو اپنے کرئیر کی شروعات بحیثیت وکیل کی اور وہ ڈسٹرکٹ بار لاڑکانہ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ محمد ایاز سومرو نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 204 لاڑکانہ سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

قبلِ ازیں اور 2002 اور 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے