کوئٹہ: کم سن بچی کے ریپ کے بعد قتل کے مجرم کو عمرقید کی سزا

کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 7 سالہ بچی کےقاتل کو تاحیات قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا جبکہ کم سن کے ریپ پر چار سال کی قید بھی سنا دی۔

اے ٹی سی کے جج غلام صدیق بازئی نے سخت سیکیورٹی میں مجرم جنید کے خلاف فیصلہ سنایا جس پر الزام تھا کہ انھوں نے 7 نومبر2014 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ پر بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا ہے۔

فیصلے کے وقت 7 سالہ معصوم مقتولہ کے والدین بھی عدالت میں موجود تھے جنھوں نے سزا پر اطمینان کا اظہار کیا۔

بچی کے والد نے ‘واقعے کو نمایاں کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے پر’ میڈیا اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) رزاق چیمہ نے عدالت کی جانب سے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مجرم نے گرفتاری کے بعد 20 نومبر 2014 کو ہی جرم کا اقرار کیا تھا۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کم سن بچیوں کے ریپ اور قتل کا معاملہ رواں سال جنوری میں غم و غصے کا باعث ہوا تھا جب پنجب کے ضلع قصور میں 6 سالہ زینب کو ریپ کے بعد قتل کرکے کچرا کنڈی میں پھینک دیا گیا تھا۔

زینب کے واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی تھی اور جگہ جگہ مظاہرے کیے گئے جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے علاوہ چیف جسٹس نے بھی واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

پنجاب پولیس نے ڈی این اے کے ذریعے ملزم عمران کو گرفتار کیا تھا بعد ازاں دہشت گردی عدالت نے مجرم کو پھانسی کی سزا سنادی تھی۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ملتان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قلیل عرصے میں سماعت مکمل کرتے ہوئے چھ سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو 4 بار سزائے موت کے ساتھ عمر قید کا بھی حکم سنا دیا تھا۔

عدالت نے مجرم کو 20 لاکھ روپے جرمانہ اور بچی کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔

ایک ماہ قبل پنجاب کے ضلع لودھراں میں مجرم علی حیدر نے 6 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے بےدردی سے قتل کردیا تھا۔

عدالت نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں ٹرائل مکمل کرنے کے بعد علی حیدر کو پہلی ہی سماعت میں سزائے موت کا حکم سنایا۔

مجرم کو سماعت کے دوران چارج شیٹ تھمائی گئی جس کے بعد گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے اور پھر عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے