پی ایس ایل ۔۔ پلیز اسٹے لونگر!!!

کیمرہ ، لائٹ ، ایکشن ۔۔۔گلیاں ، سڑکیں سب چکا چک

پلوں ، دیواروں پر رنگ روغن۔۔کھمبوں میں برق دوڑ گئی

خوبصورت بیل بوٹوں سے دکانیں ، مکان ہر عمارت سج گئی

جگمگ کرتی روشنیوں سے پورے شہرکو نور بکا بنادیاگیا۔۔

آرائشی اشیا سے مزین ہر رہ گزر کی زیبائش دیدنی ہے ۔۔

یہ بات ہورہی ہے ۔۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ۔۔جسے پاکستان کامعاشی حب اور سونے کا انڈا دینے والی مرغی بھی کہاجاتا ہے ۔جہاں ہر علاقے، ہر رنگ و نسل کے لوگ آباد ہیں ،،اور پوری آزادی کے ساتھ اپنے مذہب اور رسم وراج پر کاربند ہیں ۔ ۔ اس بار تو خوشی آسمانوں کو چھو رہی ہے ۔ ہر اک گلے میں بانہیں ڈالے کیمرے لٹکائے سلیفیاں لیتے محبتوں کے گیت گانے میں مصروف ہے۔

وجہ بنا ہے پی ایس ایل ۔۔ پاکستان سپر لیگ کا فائنل

پی ایس ایل تھری کا آغاز اور ابتدائی میچز دبئی اور شارجہ میں ہوئے لیکن دھوم دنیا بھر میں مچ گئی ۔ کراچی کنگز کے مالکان اور حمایتیوں نے پی ایس ایل کے ابتدا ہی سے شہر میں ہلہ گلہ مچایا ہوا ہے ، دو ایلی مینٹر میچز کے لاہور میں انعقاد کے بعد 25 مارچ کو باری ہے کراچی کی ،،

پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں پاکستان کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں پاکستان کا سب سے بڑا میچ پی ایس ایل کا سب سے بڑا معرکہ فائنل ہونے جارہا ہے ۔

کراچی اور کراچی والے فائنل کی میزبانی کرنے کو تیار ہیں ۔۔ کھلاڑیوں اور انتظامیہ کے ساتھ تماشائیوں کے استقبال کو تاریخی بنانے کی کوششوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

اور ہر اک’’ویلکم پی ایس ایل ٹو کراچی‘‘ کہہ رہا ہے ۔ملکی وغیرملکی کھلاڑیوں کوکہہ رہے ہیں ’’آپ یہاں آئے شکریہ ‘‘

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 40 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔برقی قمقمے اور عظیم الجثہ ٹیلی اسکرین بھی نصب ہے جس کی بدولت یہ دنیا کے جدید ترین میدانوں میں شمار ہوتا ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم میں فاسٹ بولرزکو گیند گھمانے کا موقع بھی خوب ملتا ہے اور اس کی وجہ ہے متوازن سمندی ہوا ۔

11 ستمبر کے بعد کراچی میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے باعث غیر ملکی ٹیموں نے کراچی میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا ۔تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھرپور کوششوں اور یقین دہانیوں پر 9 سال بعد کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کی رونقیں ایک بار پھر بحال ہو رہی ہیں۔

پی ایس ایل فائنل میچ کے ٹکٹ آن لائن آتے ہی چند گھنٹوں میں فروخت ہوگئے جبکہ ٹکٹ فروخت کرنے والی ویب سائٹ بھی کریش کرگئی۔

کراچی والوں کے لیے حکومت کی جانب سے بڑے ایونٹ کی تیاری ،صفائی ستھرائی کا انتظام ، قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے سیکیورٹی ایسے ہی ہے جیسے تپتے صحرا میں بارش کی پہلی بوند۔۔

خیر !۔۔

فائنل دیکھنے کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں لگ کر کراچی والوں نے ٹکٹ تو حاصل کرلیے تاہم اب گراؤنڈ کیسے پہنچا جائے؟

اس کے لیے بھی کیے گئے ہیں خصوصی انتظامات۔۔اسٹیڈیم سے کچھ فاصلے پر سات مقامات پر پارکنگ کے انتظامات ہیں۔ پارکنگ سے اسٹیڈیم کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پارکنگ ایریاز سے شٹل سروس فراہم کی جارہی ہے۔ تمام ڈراپ زونز سے اسٹیڈیم تک کا فاصلہ 200 سے 300 میٹر ہے جو پیدل طے کرنا ہوگا۔ اسٹیڈیم کی سیکیورٹی بنیادی طور پر رینجرز کے حوالے ہوگی تاہم اسٹیڈیم کے باہر سیکیورٹی کے چار حصار موجود ہوں گے۔

یہ سب اور کراچی کی حالت دیکھ کرتودل کہتا ہے ،،، ڈئیر پی ایس ایل ۔۔۔ پلیز اسٹے لونگر

اسی بہانے کراچی کی قسمت چمک گئی ۔۔ کیونکہ اب تک جو کراچی کے معاملے پر سب اچھا ہے کہتے رہےوہ بھی اب کہتے ہیں دال میں کچھ کالا ہے ۔

شہر قائد بنیادی شہری سہولتوں سے محرومی کا استعارہ بن گیا ہے جو اپنی ماہیت میں گڈ گورننس کے فقدان کا شاخسانہ ہے،

یہاں پر حکومت کرنے والوں اور اس پر جائز و ناجائز طریقے سے حکمرانی کرنے والوں کی تعدادزیادہ ہے ، لیکن شہر کا والی وارث کوئی نہیں ۔۔پانی آلودہ ، فضا آلودہ ، کھانا آلودہ ، دوائیاں غیر معیاری، ڈاکٹر جعلی ،سرکاری ہوں یا پرائیوٹ اسپتال ، تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز کی حالت ابتر،کچرے کے جابجا ڈھیر ، سڑکیں ادھڑی ہوئی ہیں یا بنی ہی نہیں ۔ جو بن گئیں تو وہاں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ۔۔ گر ہےتو ایسالگتا ہے ابھی کے ابھی ایک جھٹکے میں پرزہ پرزہ ہوا میں بکھر جائے گا۔۔ہر کھمبے ہر ڈنڈے سے لٹکتے لا تعداد بینرز ، سیاسی ، مذہبی ، ہر طرح کے ہورٹنگز کی بھرمار۔ فراہمی و نکاسی آب کا نظام تباہ ، نالوں پر قبضہ ہے، غیر قانونی ہائیڈرینٹ چل رہے ہیں، قوانین کے خلاف بنائی گئی کثیرالمنازل عمارتیں مسائل بڑھا رہی ہیں۔ گویا کہ کراچی کی کوئی کل سیدھی ہی نہیں، برس ہا برس کے مسائل چٹکیوں میں حل نہیں ہوسکتے ۔۔ لیکن ابتدا تو کریں ۔۔۔

تاکہ کراچی کے باسی ۔۔۔ پی ایس ایل کا مطلب پاکستان سپر لیگ ہی لیں ،،، پلیز اسٹے لونگ کا نعرہ نہ بنالیں ۔۔

فائنل سے قبل سیمی فائنل کے دو معرکے لاہور میں ہوئے تھے ،، دونوں سنسنی خیز مقابلوں میں شاباش پاکستان بھی ہوتارہا ۔۔پہلے سیمی فائنل میں بارش نے انتظامیہ کو ٹف ٹائم دیا ،تو کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے آخری بال تک پشاور زلمی کو سکون نہ لینے دیا، لاسٹ اوور میں انور علی کے شاندار شاٹس نے کمال دکھا دیا۔۔لیکن بس ایک رن سے فتح آئی پشاور زلمی کے کھاتے میں ۔۔

دوسرے معرکے میں پشاور زلمی کے سامنے تھے کراچی کنگز۔۔لیکن ایک بار پھربارش کی دھواں دھار اننگ نے سب کو مشکل میں ڈال دیا، پاک فوج کے ہیلی کاپٹر نےگراؤنڈ خشک کرنے میں انتظامیہ کی مدد بھی کی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار بھی وی آئی پی انکلوژر سے پاکستان سپر لیگ تھری کےاہم ترین میچ سے لطف اندوز ہوتے رہے ۔۔

زلمی کی ظالم اننگز نے کنگز کوزخمی تو نہیں کیا ۔۔ لیکن واپس گھر خالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور کردیا۔ بارش کے بعد اوورز کم تھے ، میدان گیلا ، گیندکو ہٹ کرنے میں بھی مشکل ۔۔ لیکن کامران اکمل نے اعصاب شکن میچ میں پی ایس ایل کی تاریخ کی تیز ترین نصف سنچری اسکور کی۔۔کامران پی ایس ایل تھری میں پہلی سینچری بنانے والے کھلاڑی بھی ہیں ،

زلمی کے مقابلے میں کراچی کنگز کے شیروکٹیں بچانے کے چکر میں بھول گئے کہ ٹی ٹوئنٹی میں اوورز20 نہیں رہے 16 کردئیے گئے ہیں ،میچ کے اختتام تک وکٹیں بھی باقی تھیں ۔۔ اور ہدف بھی آسان ۔لیکن نجانےکن خیالوں میں گم تھے۔

سوشلستان میں ہر اک نے ہر گیند اور ہر شاٹ کو انجوائے کیا۔ دل ٹوٹنے اور حیران کن ماحول بننے پرکرکٹ اسٹارز کو آڑے ہاتھوں لیا۔کراچی کنگز کے دیوانوں کو پورے میچ میں شاہد آفریدی اور عماد وسیم کی یاد ستاتی رہی ، جو زخمی ہونے کے باعث میچ نہ کھیل سکے،پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی بھی فٹ نہیں تھے تاہم انہوں نے میچ کھیل کر دل جیت لیے۔

میچ ختم ہوتے ہی کراچی کنگزکے غیرملکی کھلاڑی اپنے اپنے دیس روانہ ہوگئے ۔ اور کہہ گئے ، سیکیورٹی انتظامات رہے شاندار اور ہم آئیں گے دوبارہ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے