پی ایس ایل کی اے بی سی ڈی

پی ایس ایل فائنل کی اے بی سی ڈی کے سامنے سب کچھ ماند پڑگیا،،

اے فار اکمل۔۔ بی فار بال

سی فار کیچ۔۔ ڈی فار ڈراپ

اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل تھری کی ٹرافی اپنے نام کرلی۔

پاکستان سپر لیگ کا چیمپئن دوسری بار اسلام آباد یونائیٹڈ رہا۔۔

لیکن یہ خبر کہیں کھو گئی

پاکستان میں دہشت گردی کو شکست ہوئی ، کرکٹ جیت گئی۔۔

روشنیوں کے شہر کراچی میں9 سال بعد کرکٹ کی واپسی ۔۔

بین الاقوامی کرکٹ کے ستاروں کی کراچی میں کہکشاں۔۔۔

سیکیورٹی سخت،بناوٹ سجاوٹ شاندار،ہر دل شاد، میدان آباد

لیکن یہ خبر کہیں کھو گئی

اسلام آباد کے لیوک رونکی پی ایس ایل تھری کے ٹاپ اسکورر بن گئے ۔

رونکی نے فائنل میں 5چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 52 رنز کی اننگ کھیلی ۔

انھیں انعام میں 20 ہزار ڈالر اور 200 سی سی کی سپورٹس بائیک ملی۔

لیکن یہ خبر کہیں کھو گئی

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان جے پی ڈومنی کو دس میچوں میں آٹھ کیچ پکڑنے پر ٹورنامنٹ کا بہترین فیلڈر قرار دیا گیا۔

12میچوں میں 18 وکٹیں لینے پر فہیم اشرف ٹورنامنٹ کے بہترین بولر قرار دیے گئے۔

پی ایس ایل 3 میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے والے وکٹ کیپر ملتان سلطانز کے کمار سنگاکارا رہے۔

لیکن یہ خبر بھی کہیں کھو گئی

ہاں یاد رہا ۔۔ تو وہ ایک کیچ ۔۔کیونکہ کیچز وِن میچز ۔۔

بس ۔۔ غصہ اور ناراضی ہے ، اس ایک کیچ کی ۔۔

جو فائنل میں کسی بھی ٹیم کے لیے ٹرننگ پوائنٹ تھا۔اہم موقع پر اہم کیچ چھوٹ جانے پر وکٹ کیپر کی ایسی درگت بن رہی ہے ،،، کہ بس رہے نام اللہ کا

اگلی پچھلی تمام کارکردگی دکھائی جارہی ہے ، ہر غلطی گنوائی جارہی ہے ، اور تو اور کچھ لوگ تو گالیاں بھی دے رہے ہیں ، صرف کارکردگی یا کھلاڑی کو نہیں ،، بلکہ اس کے بھائی اور گھروالوں کو بھی ۔۔

کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ لوگوں کو خوشی اسلام آباد یونائیٹڈ کے جیتنے کی نہیں بلکہ پشاور زلمی کے ہارنے کی ہے ۔۔
اور وجہ بنا ہے وہ ایک کیچ۔۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پر اگر خبر ہے تو اس ایک کیچ کی ۔۔ٹاپ ٹرینڈ ہے تووہ ایک کیچ۔۔

جسے شاید اب کامران اکمل کی کیرئیر کی آخری غلطی کہہ لیں ۔۔جو اس کولے ڈوبے گی ۔

کیونکہ اس کیچ کے بعد پشاور زلمی رنراپ بنا ۔۔ چیمپئن نہیں ، فاتح نہیں

اور کامران اکمل جو پلے آف مرحلے تک ہر اک کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے تھے ، فوراً ہیرو سے زیرو بن گئے ۔

ایک موقع پر معلوم ہورہا تھا کہ پشاور زلمی کے بولرز نے میچ کا رخ تبدیل تبدیل کردیا ہے اور پشاور فتح کی جانب بڑھ رہا ہے۔۔

پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے اپنے کھلاڑیوں کو کہا کہ بس دووکٹ کی دوری اور ٹرافی آپ کی ۔۔۔

آخری لمحات میں کامران اکمل نے عمید آصف کی گیند پر آصف علی کا مشکل کیچ چھوڑ دیا۔۔جو پشاور زلمی کے لیے بہت زیادہ بھاری ثابت ہوا ۔۔اور اگلے ہی اوور میں آصف علی نے حسن علی کو لگاتار 3 بلند وبانگ چھکے رسید کرکے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کردیا۔

کامران اکمل کے کیچ چھوڑتے ہی اسٹیڈیم خالی ہونا شروع ہوگیا۔ اور سوشل میڈیا ہاؤس فل۔۔

کامران کے کیچ چھوڑنے پر اپنا غصہ کچھ اس طرح نکالاگیا۔

’’اپنا کیچ خود پکڑو‘‘۔۔۔’’میرا کیچ، میری مرضی‘‘

کرکٹ کے ایک دیوانے نے لکھا کہ ’’یہی وجہ ہے کہ کامران اکمل ٹیم سے باہر ہیں، دباؤ والے میچ میں وہ ہمیشہ کیچز ڈراپ کرتے ہیں‘‘۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا ۔

’’کامران اکمل، تم نے کیچ نہیں پی ایس ایل ٹرافی گرادی‘‘۔

ایک نے کہا ۔۔ کامران اکمل کے ہاتھ گبر کو دیدو۔۔ کسی نے کہا یہ وہ ہی وکٹ کیپر ہے جس کے گلفس میں ہول (سوراخ ) ہے۔

ایک صارف نے ڈیرن سیمی کی جانب سے کامران اکمل کے لیے لکھا’’مجھے اردو بولنا آگئی مگر تجھے کیچ پکڑنا نہیں آیا‘‘

پی ایس ایل تھری کا فائنل دیکھ کر پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر بہت یاد آئے۔ جو کہتے ہیں ٹیم میں آنے کے لیے صرف بیٹنگ نہیں تینوں شعبوں میں پرفارمنس دکھانی ہوتی ہے۔ لیکن کامران اکمل کو کوئی سمجھائے ۔

ویسے بھی سیانے کہہ گئے ہیں ’’ اگر عادت پکی ہو تو جاتے جاتے ہی جاتی ہے۔ ‘‘

پشاور زلمی کی اس طرح کی ہار کے لیے ثاقب لکھنوی کا یہ شعر کافی ہوگا۔

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

دوسری جانب کچھ صارفین نے کامران اکمل کے دفاع میں بھی ٹوئیٹس کیں۔ اور لکھا

’’ پورے پی ایس ایل میں پرفارمنس اچھی تھی ، فائنل میں بیڈ لک رہی ‘‘

’’ویلڈن کامران اکمل، میچ میں کیچ ڈراپ ہوتے رہتے ہیں ، اگرا ٓپ نہ ہوتے تو پشاور زلمی فائنل میں نہیں پہنچ پاتا‘‘

’’کوئی نہیں کامران بھائی ، ہوتا ہے کبھی کبھی‘‘

ایک صارف نے کامران اکمل کے دفاع میں یہ کہا، ’’لوگ کامران اکمل کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جس پر مجھے غصہ آرہا ہے، ایک کھلاڑی ہر میچ میں کارکردگی نہیں دکھا سکتا، کامران اکمل تعریف کے مستحق ہیں کیوں کہ وہ پی ایس ایل کے دوسرے بہترین بیٹس مین رہے‘‘۔

فلمی ڈائیلاگ سے ملتا جلتا ٹوئٹ

ایک کیچ سالا کھلاڑی کو ہیرو سے زیرو بنادیتا ہے

ڈائیلاگ:ایک مچھر سالا آدمی کو ہیجڑا بنادیتا ہے

کامران اکمل کی کیچ کہانی تو ایک طرف پشاور زلمی کی ٹیم نے فائنل میں اچھی پرفارمنس نہ دی اور مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹ کے نقصان پر 148 رنز بناسکے۔

زلمی کی پہلی وکٹ تیسرے اوور میں گری ۔ٹیم کواس وقت بڑا دھچکا لگا جب ان کے ان فارم بلے باز،پچھلے میچ کے ہیرو اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ اسکور بنانے والےبلے بازکامران اکمل 9 گیندوں پر صرف ایک رنز بناکر سمت پٹیل کا شکار بنے۔

کرکٹ پروفیسرمحمد حفیظ8 رنز پر پویلین لوٹ گئے ، کپتان ڈیرن سیمی سمیت کوئی بھی کھلاڑی اسلام آباد یونائیٹڈ کے بولرز کے آگے نہ جم سکا، بس اننگزکے آخر میں وہاب ریاض نےچند شاندار اسٹروکس کھیلے جس کی بدولت پشاور زلمی اسکور بورڈ پر ایک مناسب ٹوٹل
سجانے میں کامیاب ہوئے۔

اور آخر میں اتنا ہی کہہ سکتے ہیں ، کہ فائنل کی فیورٹ ٹیم پشاور زلمی تھی ، کوئی اور ٹیم اگر ہوتی تو شایدکراچی کنگز
فائنل میں زلمی کے کھلاڑیوں کے بیک ٹوبیک آؤٹ ہونے پر شائقین خاموش اور پریشان ۔۔جبکہ میچ ہاتھ آنے پر سیٹیاں ، شوروغوغا، نعرے ، گانے اور پھر میچ ہاتھ سے نکلنے پر اداسی ،،، ہارنے پر اسٹیڈیم ہی خالی۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے