اقوام متحدہ کا سعودی ولی عہد پر یمن کا سیاسی حل نکالنے پر زور

سعودی عرب نے اقوام متحدہ کو یمن میں انسانی امداد کے لیے 93 کروڑ ڈالر کا چیک دے دیا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس موقع پر یمن میں جاری جنگ ختم کرنے پر زور دیا جس میں سعودی عرب فوجی اتحاد کی سربراہی کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتیرس نے اس امداد پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن جنگ کا صرف انسانی ہمدری کے تحت امداد سے نہیں بلکہ سیاسی حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

امدادی چیک وصول کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’انسانی مسائل کا کوئی انسانی امداد کے ذریعے حل نہیں نکالا جاسکتا۔

اس امدادی چیک میں متحدہ عرب امارات کا تعاون بھی شامل ہے۔

متحدہ عرب امارات اس اتحاد میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس نے 3 سال قبل حوثی باغیوں کے خلاف یمنی حکومت کی عسکری مداخلت کے ذریعے حمایت کی تھی۔

اتحاد کی یمن میں فضائی بمباری سے شہریوں کی ہلاکت کی انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے تنقید کی گئی، جبکہ بمباری سے بچوں کو ہلاک و اپاہج کرنے پر اقوام متحدہ نے اکتوبر میں اس اتحاد کو ‘بلیک لسٹ’ میں ڈال دیا تھا۔

تاہم ریاض بار بار یہ اصرار کرتا رہا ہے کہ عرب ممالک کا یہ اتحاد بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی فرائض کا احترام کرتا ہے۔

آنتونیو گوتیرس نے کہا کہ ‘یمن جنگ کا حل سیاسی ہے اور ہم حل تلاش کرنے کے لیے مکمل طور پر سعودی عرب کی طرف دیکھ رہے ہیں جس سے جنگ کو ختم کیا جاسکے گا۔’

اقوام متحدہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کی دوبارہ کوشش بھی کر رہا ہے۔

یمن میں جاری اس جنگ میں اب تک 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ اس جنگ کو دنیا کا بدترین انسانی تنازع قرار دیتا ہے جہاں تقریباً 2 کروڑ 22 لاکھ افراد امداد کے منتظر ہیں جبکہ قحط کا بڑھتا ہوا خطرہ اور ہیضہ کا مرض بھی بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے