پیغام پاکستان بیانیہ معاشرے میں مقام حاصل کرنے میں ناکام رہا، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے تسلیم کیا ہے کہ پیغام پاکستان بیانیہ معاشرے میں جگہ لینے میں ناکام رہا یہاں تک کہ سرکاری محکموں میں بھی اس نے وہ مقام حاصل نہیں کیا لیکن حکومت کی یہ مشق بیکار نہیں تھی۔

اسلام آباد میں ادارہ تعلیم و تحقیق کے زیر اہتمام ’ قیام امن کے لیے معاشرے کی تبدیلی‘ پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ظاہر تھا کہ پیغام پاکستان بیانیہ الگ طور پر تیار کیا گیا لیکن اس پر عمل درآمد کا منصوبہ یہاں نہیں تھا۔

واضح رہے کہ پیغام پاکستان بیانیہ ایک فتویٰ ہے جس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کی رضا مندی کا اظہار کیا گیا تھا۔

پیغام پاکستان کے اہم نکات میں بتایا گیا تھا کہ جہاد کا اعلان ریاست کی ذمہ داری ہے اور کوئی نجی یا خود مختار طور پر اس کا اعلان نہیں کرسکتا، ساتھ ہی کسی فرقے یا شخص کو غیر مسلم قرار دینا حرام ہے اور خود کش حملے اور ان کو سہولت فراہم کرنا بھی حرام قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ اس بیانیے کی تیاری اسلامی نظریاتی کونسل کی ذمہ داری تھی لیکن یہ ادارہ 11 مہینوں سے بغیر سربراہ کے کام کر رہا تھا، جس کے باعث بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے اس کی تیاری میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام معاملات اور شکایتوں کے باوجود 40 سالہ پالیسی میں تبدیلی کوئی آسان کام نہیں تھا، تاہم کچھ محکموں کو ضرورت ہے کہ وہ اس پالیسی بیانیے کو اپنائیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کا مسئلہ صرف مدرسوں سے ہی تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ مسئلہ جامعات کا بھی ہے، ہم ہمیشہ اپنے خلاف غیر ملکی سازشوں کی بات کرتے ہیں لیکن ہمیں بہت سی چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں پیغام پاکستان کے پیغام کو ایک مثبت طریقے سے لیا گیا اور انڈونیشیا کے سیکیورٹی اہلکاروں کو اس کا حوالہ بھی دیا، اس کے ساتھ آئندہ ماہ تھائی لینڈ کا ایک وفد اسلامی نظریاتی کونسل کا دورہ کرے گا، جہاں انہیں پیغام پاکستان بیانیہ پر بریفنگ دی جائے گی۔

اس موقع پر اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن خورشید ندیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پیغام پاکستان کو پھیلانے کے لیے ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کا استعمال کرے لیکن بدقسمتی سے اس کی نقل بھی دستیاب نہیں تھی۔

اس موقع پر سابق آئی جی پنجاب ذولفقار چیمہ ، سینئر صحافی حاجی نواز رضا، سلیم صافی، حافظ طاہر خلیل ، عمر چیمہ ، اعزاز سید ، سبوخ سید ، ارشاد محمود ، رشاد بخاری ، آصف محمود ، مصدق گھمن ، احمد اعجاز ، علی شیر ، اسامہ بن نسیم کیا نی، آصف خورشید رانا سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی پیغام پاکستان فتوے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا .

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر معاملات میں حکومت اور معاشرے کے درمیان فرق ہے اور وہ فرق اس معاملے میں بھی واضح تھا۔ سابق پولیس افسر ذوالفقار چیمہ کا کہنا تھا کہ حکومت، میڈیا، علماء اور ریاست کے نظام پر عمل درآمد کے ذریعے اس قومی بیانیہ کو عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا لیکن کسی نے اسے نہیں اپنایا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے