تھر: غذائی قلت کے باعث مزید 6 بچے جاں بحق

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 6 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہوگئے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ضلع تھرپارکر کے مختلف ہسپتالوں میں بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

محکمہ صحت کے ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متاثرہ بچوں کو مٹھی سول ہسپتال اور علاقے کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکے جس کے بعد غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کے نتیجے میں رواں ماہ بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 47 تک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھر میں رواں سال اب تک 155 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

متاثرہ بچوں کے والدین نے سرکاری ہسپتالوں میں زندگی بچانے کے لیے ضروری ادویات سمیت دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایت کی۔

والدین نے ان کی گھر کی دہلیز پر صحت کی بہتر سہولیات پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ انھیں اپنے بچوں کے علاج کے لیے اپنے علاقے سے میلوں دور مٹھی میں جانا پڑتا ہے۔

ضلع تھرپارکر میں نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے ضلعی محمکہ صحت کے افسران اور سول ہسپتال مٹھی کے سول سرجن سے متعدد بار رابطے کی کوشش کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ سال اپریل میں مٹھی میں 5 بچوں کی ہلاکت پر ازخود نوٹس کے بعد محکمہ صحت کے مقامی عہدیداروں کو اس حوالے سے میڈیا کو تفصیلات جاری نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تھر میں بچوں کی صحت اور غذا کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم ہینڈز کے سربراہ ڈاکٹر شیخ تنویر احمد سمیت ماہرین صحت اور بچوں کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تھر میں کم عمری میں شادی، بچوں کی غذائی قلت، غربت اور دیگر مسائل نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے اسباب ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے