معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کہاں گئے ہیں؟

تقریبا ایک برس قبل لیبیا کے ایک ملیشیا گروپ نے مقتول حکمران معمر قذافی کے بیٹے کو اپنی قید سے آزاد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سے سیف الاسلام ایک معمہ بنے ہوئے ہیں۔

سیف الاسلام کو ابوبکر صدیق بریگیڈ نے تقریبا ایک برس پہلے رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ماضی میں لیبیا کے مغربی شہر زینتان کو کنٹرول کرنے والے اس مسلح گروپ کے اس اعلان کی آج تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے، جس کی وجہ سے ماضی کے شہزادے سیف الاسلام سے متعلق افواہیں روبروز پھیلتی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام ابھی تک زینتان ہی میں کسی مقام پر چھپے ہوئے ہیں جبکہ کئی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی وجہ سے سیف الاسلام ایک مرتبہ پھر خبروں میں ہیں۔ سارکوزی پر سن دو ہزار سات کے انتخابات میں قذافی سے رقوم وصول کرنے کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ سن دو ہزار گیارہ میں سیف الاسلام نے یورو نیوز ٹیلی وژن نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سارکوزی کو وہ پیسے واپس کر دینے چاہئیں، جو اس نے اپنی انتخابی مہم کے لیے لیے تھے۔

سیف الاسلام کو نومبر دو ہزار گیارہ میں زینتان کے ایک ملیشیا گروپ نے اس وقت گرفتار کر لیا تھا، جب ان کے والد معمر قذافی کو کئی عشروں کی حکمرانی کے بعد نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران مقامی جنگجوؤں نے قتل کر دیا گیا تھا.

سیف الاسلام کو نومبر دو ہزار گیارہ میں زینتان کے ایک ملیشیا گروپ نے اس وقت گرفتار کر لیا تھا، جب ان کے والد معمر قذافی کو کئی عشروں کی حکمرانی کے بعد نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران مقامی جنگجوؤں نے قتل کر دیا گیا تھا۔

[pullquote]معمر قذافی کی خواتین باڈی گارڈز[/pullquote]

دوسری جانب بین الاقوامی فوجداری کا بھی لیبیائی حکام سے تنازعہ چل رہا ہے۔ اس عدالت کو سیف الاسلام جنگی جرائم میں مطلوب ہیں۔ لیبیا میں موجود حکام اور سفارت کاروں کے مطابق سیف ابھی تک زینتان میں ہی ہیں۔ لیکن کیا وہ ابھی تک قید ہیں؟ اس حوالے سے زینتان کا کوئی بھی شخص واضح جواب دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

زینتان ملٹری کونسل کے مختارلاختر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہاں، وہ ابھی تک قیدی ہیں۔ لیکن اگر وہ قیدی نہیں بھی ہیں تو وہ آئی سی سی کو مطلوب ہیں تو وہ کہیں نہیں جائیں گے۔‘‘ زینتان کے ہی ایک قبائلی سردار شعبان المحرانی کا کہنا تھا، ’’وہ ابھی یہاں ہی ہیں، وہ قیدی ہیں لیکن ان کی قسمت زینتان والوں کے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘

سکیورٹی سروس کے ایک دوسرے اہلکار کا کہنا تھا، ’’سیف الاسلام کبھی بھی جیل میں نہیں رہے۔ ان کو ایک گھر میں نظر بند کیا گیا تھا نہ کہ جیل میں۔‘‘ انیس مارچ کو تیونس میں ایک شخص نے یہ بیان جاری کیا تھا کہ وہ سیف الاسلام کا ترجمان ہے اور سیف الاسلام لیبیا کے آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ دوسری جانب ابوبکر الصدیق بریگیڈ نے اپنے فیس بک پر کہا ہے کہ ان کا سیف سے رابطہ ہوا ہے اور ان کے مطابق ان کا کوئی ترجمان نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے