بھارت: دلیت کمیونٹی کا عدالتی فیصلے کے خلاف مظاہرہ، 7 افراد ہلاک

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کی کا دلیت کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والوں کے فوری گرفتاری پر پابندی لگانے کے فیصلے کے خلاف دلیت کمیونٹی نے احتجاجی مظاہروں میں ریلوے ٹریک بند کردیا اور پولیس چیک پوسٹ کو آگ لگادی، مظاہروں میں 7 افراد ہلاک ہوگئے۔

بھارتی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق 4 افراد مادھیا پردیش کی وسطی ریاست میں ہلاک ہوے جہاں پولیس نے کرفیو نافذ کردیا جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق دیگر ریاستوں میں بھی 3 افراد ہلاک ہوئے۔

وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی پٹیشن دائر کردی جس میں کہا گیا کہ 20 مارچ کو دی جانے والے فیصلے سے ملک میں مظاہروں کی لہر دوڑ پڑی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی ایک چوتھائی آبادی پر مشتمل دلیت کمیونٹی قدیم ذات کے شجرے میں سب سے نچلی ذات کہلاتی ہے جنہیں اچھوت بھی تصور کیا جاتا ہے۔

مظاہرین نے قومی سطح پر کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کے منافی ہے۔

ٹیلی ویژن پر پولیس کو مظاہرین کو مارتے اور نامعلوم افراد کو فائرنگ کرتے دیکھا گیا جبکہ مظاہرین نے ہریانہ کی شمالی ریاست میں پولیس پوسٹ کو آگ لگادی اور کئی دکانوں پر بھی حملہ کیا۔

راجستھان، اتر پردیش، جھاڑکنڈ اور بہار سے بھی تشدد کی خبریں سامنے آئیں جبکہ امتحانات کو ملتوی کردیا گیا اور پنجاب میں تنازع کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔

دلیت کمیونٹی کی جانب سے احتجاج کی کال گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والے فیصلے کے بعد دی گئی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ قانون کے تحت گرفتاری کا جس کا مقصد درخواست گزار کی شکایت پر فوری عمل کے لیے حکام کی منظوری درکار ہے اور ایسی شکایات پر ملزمان کی فوری گرفتاری پر پابندی لگائی گئی تھی۔

گجرات کے مغربی ریاست کے آزاد دلیت قانون ساز نے بھارتی ٹی وی پر کہا تھا کہ عوام بڑی تعداد میں نکلیں اور سڑکیں بند کردیں لیکن عوامی جائیدادوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور دلیت کمیونٹی کے ایک نمایاں سیاست دان مایا وتی داس نے بھی مظاہروں کی حمایت کی اور تشدد کی مذمت کی۔

بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے صنعتی شہر احمد آباد اور نئی دہلی میں دلیت کمیونٹی کی جانب سے شاہراہوں کو بند کرنے کی وجہ سے دکانیں بھی بند رہیں۔

گزشتہ سال کے حکومتی ڈیٹا کے مطابق 2016 کے اختتام تک دلیت کمیونٹی کے 1 لاکھ 45 ہزار کیسز میں سے 90 فیصد ٹرائل کے منتظر ہیں۔

حکومتی ڈیٹا کے مطابق تحقیقات میں بتایا گیا کہ 2016 میں دلیت کمیونٹی کی جانب سے لائی گئی 10 میں سے چند کیسز غلط ثابت ہوئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے