حکومت کو حافظ سعید کی فلاحی سرگرمیوں میں تاحکم ثانی مداخلت سے روک دیا گیا

لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی فلاحی سرگرمیوں میں تاحکم ثانی مداخلت اور انہیں ہراساں کرنے سے روک دیا۔

عدالت عالیہ نے جماعت الدعوۃ کی فلاحی سرگرمیوں میں حکومتی مداخلت کے خلاف حکم امتناعی بھی جاری کردیا جبکہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان نے حافظ محمد سعید کی فلاحی سرگرمیوں میں حکومت کی مداخلت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے عدالت میں پیش ہو کر دعویٰ کیا کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اور مطالبہ کیا کہ اس معاملے کے لیے فل بینچ تشکیل دیا جائے۔

جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر غور کریں گے کہ معاملہ فل بینچ کو بھجوایا جائے یاں نہیں۔

گزشتہ روز جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف دائر درخواست میں وفاقی حکومت کے بعد صوبائی حکومت نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع کروایا تھا۔

جس کے بعد عدالت عالیہ نے حافظ سعید کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق حکم امتناعی میں 23 اپریل تک کے لیے توسیع کر دی تھی۔

اس سے قبل 7 مارچ 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے حافظ محمد سعید کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر حکومت کو جواب داخل کرانے کے لیے مہلت دی تھی اور ساتھ ہی حافظ محمد سعید کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات میں توسیع کر دی تھی۔

درخواست میں حافظ سعید کے وکیل اے ڈوگر نے دعوی کیا تھا کہ امریکا اور بھارت کے دباؤ پر پاکستانی حکومت ممکنہ طور پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے جبکہ امریکا نے پاکستان کو حافظ محمد سعید کی گرفتاری کا کہہ بھی دیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت، امریکا اور بھارت کو خوش کرنے کے لیے حافظ محمد سعید کو دوبارہ گرفتار یا نظر بند کرسکتی ہے۔

حافظ محمد سعید کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ صوبائی حکومت کو درخواست گزار کی گرفتاری یا نظربندی سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ ہندوستان کی جانب سے 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کا ذمہ دار حافظ سعید کو ٹھہرایا گیا تھا جہاں 168 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ امریکا نے انھیں دہشت گرد کا درجہ دیا تھا۔

امریکا کے محکمہ انصاف نے حافظ سعید کی سزا اور گرفتاری کے حوالے سے معلومات دینے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کردیا ہے۔

یاد رہے کہ حافظ سعید کو رواں سال 31 جنوری کو 90 روز کے لیے نظر بند کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی نظر بندی میں مزید 3 ماہ کی توسیع کی گئی تھی جس کی میعاد 27 جولائی کو ختم ہونی تھی، تاہم 31 جولائی کو پنجاب حکومت نے نیا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس میں مزید 2 ماہ کی توسیع کردی۔

گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظربندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی، تاہم ان کے دیگر 4 ساتھیوں کی نظربندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

حافظ سعید کو دو روز قبل 10 ماہ کی طویل نظر بندی کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کردیا گیا تھا جس پر بھارت اورامریکا دونوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے