دنیا کا پہلا خلائی ہوٹل

کیا زمین کے مقامات، ساحلوں اور کشش ثقل میں سفری تعطیلات سے بیزار ہوچکے ہیں تو بہت جلد آپ خلاء کی سیر بھی کرسکتے ہیں۔

جی ہاں امریکی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی اورین اسپین نے ایک پرتعیش خلائی ہوٹل متعارف کرایا ہے۔

ارورا اسٹیشن نامی اس ہوٹل کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ زمین کے نچلے مدار پر گردش کرنے والا اس ہوٹل میں سیاح 2022 میں قیام کرسکیں گے۔

کمپنی کے بانی اور سی ای او کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد خلاءکو کم لاگت میں سیاحوں کے لیے قابل رسائی بنانا ہے۔

تاہم ‘کم لاگت’ کا سن کر زیادہ پرجوش نہ ہو، درحقیقت اس ہوٹل میں 12 روز کے قیام کے لیے 95 لاکھ ڈالرز (95 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کا خرچہ آئے گا۔

زمین سے 200 اوپر موجود اس ہوٹل تک رسائی کے لیے سیاحوں کو راکٹ میں سفر کرایا جائے گا جن کی قیمت ہی 4 کروڑ ڈالرز ہے۔

اس ہوٹل کی تعمیر اگلے سال ہوسٹن میں شروع ہوگی اور یہ ہوٹل بنیادی طور پر سلنڈر جیسا ہوگا جو ایک راکٹ کے اندر فٹ ہوگا اور اس میں ایک وقت میں 4 مہمان اور عملے کے 2 افراد قیام کرسکیں گے جو کہ سابق خلاءباز ہوں گے۔

یہ ہوٹل زمین کے گرد ڈیڑھ گھنٹے میں چکر مکمل کرے گا یعنی اس میں قیام کرنے والے مہمان 12 روز کے دوران دن اور رات کا نظارہ سیکڑوں بار کرسکیں گے جبکہ ہائی اسپیڈ وائرلیس انٹرنیٹ کی بدولت تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرسکیں گے۔

اگرچہ وہاں سیاح راکٹ کے ذریعے پہنچ سکیں گے تاہم کمپنی نے واضح نہیں کیا کہ اس مقصد کے لیے کس کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

اس حوالے سے وہ اسپیس ایکس اور بلیو Origin سمیت دیگر سے بات چیت کررہی ہے اور کچھ عرصے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

ویسے اس ہوٹل تک رسائی کے لیے کافی تیاری کی ضرورت ہوگی اور وہاں جانے کے خواہشمند ہر فرد کو 3 ماہ کی تربیت دی جائے گی۔

وہاں جانے کے خواہشمند افراد کی آن لائن بکنگ بھی شروع کردی گئی ہے جس میں اپنا نام 80 ہزار ڈالرز (80 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) میں رجسٹر کرایا جاسکتا ہے اور یہ رقم ری فنڈ ایبل ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے