فضل الرحمان نے سرکاری خرچ پر دنیا گھومنے کیلئے کشمیر کمیٹی کی سربراہی پر قبضہ کررکھا ہے ،یورپ کے کئے ممالک انہیں ویزہ تک نہیں دیتے.عمران خان

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کوئی عسکری یا سویلین رہنما امن اور بھارت سے بہتر تعلقات کا مخالف نہیں تاہم بندوق کی نوک پر امن اور خوشگوار تعلقات ممکن نہیں. بنی گالہ اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر سری نگر کے جریدے کشمیر نریٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مودی سرکار بزور قوت اہل کشمیر کے حقوق غصب کرتی ہے اور کشمیر میں انسانی حقوق پامال کرتی ہے تاہم پائیدار امن تنازعات کے حل سے وابستہ ہے. پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کشمیر مرکزی حیثیت کا حامل ہے جس کا حل کیا جانا ناگزیر ہے، مشرقی تیمور کی طرح تنازعہ کشمیر کا حل بھی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں پوشیدہ ہے. ہم مکمل طور پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اہل کشمیر کے حق خودارادیت کیساتھ کھڑے ہیں. انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاک بھارت تعلقات کی نوعیت کا تعین کرتا ہے.

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے اہل کشمیر کی حق خودارادیت کی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، انھوں نے مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے موقع پر حریت قیادت سے ملاقات تک نہ کی اور حریت قیادت سے ملاقات کرکے اہل کشمیر کی آواز بننے کی بجائے اپنے کاروبار کو فوقیت دی، انھوں نے اپنے کاروباری مفادات کو مسئلہ کشمیر اور قومی مفاد دونوں پر ترجیح دی.

تحریک انصاف کے چئیرمین نے کہا کہ کشمیر کمیٹی ہر لحاظ سے ناکامی کا استعارہ ہے، حکومت کے ہاں کشمیر پر کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں، کشمیر کمیٹی والے مولانا نے مراعات سمیٹنے اور سرکاری خرچ پر دنیا گھومنے کیلئے کمیٹی کی سربراہی قابو کررکھی ہے، مولانا کی ساکھ ایسی ہے کہ یورپ کے کئے ممالک انہیں ویزہ تک نہیں دیتے.

عمران خان نے کہا کے قومی اسمبلی کے سپیکر کشمیر کمیٹی پر اٹھنے والے اخراجات قوم کے سامنے رکھنے کو تیار نہیں، تحریک انصاف کشمیر کے حوالے سے مکمل سوچ رکھتی ہے، ہم اقتدار میں آئے تو کشمیر پر جامع، متحرک اور مؤثر پالیسی بنائیں گے، وہ اور ان کی جماعت سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اہل کشمیر کے حق خودارادیت کیساتھ کھڑے ہیں. انہون نے کہا کہ وہ اہل کشمیر کے حق کیلئے اور بھارتی جبر و تسلط کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں گے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے