تہمینہ درانی سے کتاب لکھوانے والوں کا انجام

تاریخ کا انتقام اسے ہی کہتے ہیں کہ تہمینہ درانی سے کتاب لکھوا کر مصطفیٰ کھر کا سیاسی کیرئیر تباہ کرنے والے شریف خاندان نے پنجاب کے ایک ابھرتے ہوئے سیاسی لیڈر کا راستہ تو روک لیا۔ مگراب انہی تہمینہ درانی کے سابق سیکریٹری زبیر محمود کے انکشافات پر مبنی کتاب نے اجرا سے پہلے ہی ہاؤس آف شریف کی بنیادیں ہلادی ہیں۔

سما کو انٹرویو میں زبیر محمود نے بتایا کہ چوہدری نثار۔۔ شہبازشریف کی ہدایات پر۔۔ نوازشریف کی طے شدہ مخالفت کررہے ہیں، تہمینہ درانی کے گھر پر شہباز شریف اور چوہدری نثار کی دودرجن سے زائد ملاقاتیں ہوئی ہیں، شہبازشریف نہیں چاہتے کہ مریم نواز لیڈر بنے۔

زبیر محمود کے مطابق اسٹبشلمنٹ شہبازشریف پر اس قدر مہربان ہے کہ پانامہ جے آئی ٹی کا سوالنامہ انہیں پیشی سے پہلے ہی مل گیا تھا، یہ وہی صورت حال ہے کہ اسٹبشلمنٹ نے الطاف حسین کو ختم کردیا مگر ایم کیوایم کو باقی رہنے دیا گویا نسل پرست سیاست سے اسٹبلشمنٹ کو کوئی تکلیف نہیں، تکلیف صرف الطاف حسین سے تھی اور اسی طرح مسلم لیگ نون سے اسٹبشلمنٹ کو کوئی تکلیف نہیں، پریشانی صرف نوازشریف کی ذات سے ہے تاہم مائنس فارمولے کا مقصد لیگیوں اور حق پرستوں سے شاید مرضی کا کام لینا ہے اور مائنس فارمولے کی وجہ بظاہر یہ ہے کہ یہ دونوں لیڈر اپنی سینیارٹی کے اعتبار سے ہی اس سطح پر پہنچ گئے ہیں کہ یہ ڈاج دینے لگے ہیں اور پاکستان کا ایک المیہ یہ ہے کہ جب لیڈر میچیور ہوجائے تو مار دیا جاتا ہے یا مائنس کردیا جاتا ہے۔

تہمینہ درانی کے سابق سیکریٹری زبیر محمود کے مطابق میڈیم کے ٹیکسٹ میسجز اور فون کال ریکارڈ ان کے پاس محفوظ ہے، میڈم کہتی تھیں کہ اسے محفوظ رکھو، 10 سال بعد کتاب شائع کرنا، انہوں نے تھوڑی جلدی کی اور چار ماہ میں کتاب سامنے آجائے گی۔

اس سارے منظر نامے کا معروضی تجزیہ کیا جائے تو اسٹبشلمنٹ خود جنرل ضیا کی دہائی کی سیاست کو دفن کرنے جارہی ہے، الطاف حسین ہوں یا نوازشریف ۔۔ بدقسمتی سے سب اسی دور کی پیداوار تھے اور صرف یہ دونوں نہیں بلکہ اس دور کی مذہبی انتہاپسندی اور اس کی کوکھ سے پیدا ہونے والی جہادی وفرقہ وارانہ تنظیمیں بھی ماضی کا حصہ بنتی جارہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے