مالی سال 19-2018 کا بجٹ آج پیش ہوگا، کابینہ نے منظوری دے دی

اسلام آباد: اپوزیشن کے اعتراضات کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومت آج اپنا چھٹا وفاقی بجٹ آج پیش کررہی ہے جب کہ کابینہ نے بھی میزانیے کی منظوری دے دی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آج قومی اسمبلی میں موجودہ حکومت کا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کررہے ہیں، وفاقی کابینہ نے بجٹ کے خدو خال کی حتمی منظوری بھی دے دی ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 5 ہزار 500 ارب روپے ہوگا، مختلف اشیا پر سبسڈی دیئے جانے کا امکان ہے مگر تاجروں کو بجٹ سے کوئی امیدیں نہیں ہیں، بجٹ میں تقریبا سو اشیا پر سبسڈی کے لیے 230 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جب کہ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی مراعات میں اضافے اور فائلرز کے لیے ٹیکس شرح میں کمی کی بھی توقع ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے جب کہ کم از کم پنشن 10 ہزار روپے کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

اگر اپوزیشن بجٹ مسترد بھی کردے یا بحث میں حصہ نہ بھی لے تو بجٹ پاس کرنے میں حکومت کو کوئی قانونی یا آئینی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی۔ پارٹی سے ارکان کے مستعفی ہونے کے باوجود حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے اور سادہ اکثریت سے بجٹ منظورہوجائے گا۔

اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس 8 رکن قومی اسمبلی کے مستعفیٰ ہونے کے باوجود 179 ارکان موجود ہیں جب کہ ان کی اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف)، آزاد ارکان ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ فنگشنل، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، اے این پی، پی این پی، قومی وطن پارٹی اور ضیاءالحق مسلم لیگ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد سینیٹ میں زیر بحث لایا جائے گا، جہاں سینیٹرز7 روز بحث کے بعد اپنی سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجیں گے۔ قومی اسمبلی سینیٹ کی تجاویزکو منظورکرنے کی پابند نہیں۔ جن سفارشات کی قومی اسمبلی منظوری دے ان کو بجٹ کاحصہ بنادیا جائے گا۔

ہرسال کی طرح اس بار بھی سرکاری ملازمین بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ سے کچھ خوش دکھائی نہیں دے رہے ان کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ ہمیشہ کی طرح ہی ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس عوام کودینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔

سرکاری ملازمین کے مطابق موجودہ حکومت اپنا چھٹا بجٹ دے رہی ہے لیکن اس کی تنخواہوں میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جس قدر اس کے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے