افغانستان: طالبان کا آرمی بیس پر حملہ، ضلعی مرکز پر قابض

قندوز: افغانستان کے صوبہ ہلمند کے جنوبی حصے میں آرمی بیس پر جنگجوؤں کے بم حملے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ طالبان نے شمالی افغانستان میں ضلعی مرکز پر قبضہ کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق صوبائی کونسل کے رکن سید اسد اللہ سعادت کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں نے قندوز صوبے کے ضلع قلعہ زل کے علاقے اق ٹاپا میں گورنر ہاؤس اور پولیس ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کیا جبکہ افغان فورسز کی جانب سے انہیں نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں نے قندوز شہر کے شمال میں واقع قلعہ زل کے علاقے میں پولیس ہیڈکوارٹرز، 10 سیکیورٹی چیک پوسٹس اور اور مارکیٹ پر قبضہ کرلیا۔

ملک کے دوسرے صوبے ہلمند میں صوبائی گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق باغیوں نے ناد علی ضلع میں واقع فوجی بیس پر بارود سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں 4 شہری اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں طالبان نے نئے حملوں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد افغانستان کے بیشتر علاقوں میں فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا آغاز ہوا۔

`

گزشتہ دونوں مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع گوشتہ میں ہودی علاقے میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے ایک گھر پر راکٹ حملہ کیا گیا تھا جس میں 5 شہری ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

ان حملوں کا مقصد اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی اور ضلعی کونسل انتخابات کو نقصان پہنچانا تھا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

یاد رہے کہ ستمبر 2015 میں بھی طالبان نے افغانستان کے پانچویں بڑے شہر قندوز کے تقریباً نصف پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا، تاہم بعد ازاں فورسز نے دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں امریکا کی جانب سے نئی حکمت عملی بنائی گئی تھی جس میں طالبان کو جنگ میں شکست دے کر انہیں افغان مذاکراتی عمل میں شامل ہونے پر مجبور کرنا تھا۔

تاہم پاکستان کی جانب سے طالبان کو امن عمل میں شامل کرنے کے مسودے کی حمایت کی گئی تھی لیکن واشنگٹن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ طالبان کو فوجی طاقت سے شکست دے کر مجبور نہ کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے