کراچی: خاتون مذہبی اسکالر نے طالبہ کو قتل کرکے خودکشی کرلی

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں مذہبی تعلیم دینے والی خاتون نے اپنے بھائی کے لیے رشتہ سے انکار پر اپنی طالبہ کو قتل کرکے خودکشی کرلی۔

پولیس کے مطابق نارتھ ناظم آباد میں حیدری پولیس اسٹیشن کی حدود میں مذہبی تعلیم دینے والی خاتون نے اپنے بھائی کے لیے رشتہ سے انکار پر اپنی طالبہ کو قتل کرنے کے بعد اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کر لیا۔

پولیس نے کہا کہ 24 سالہ نسرین خالد 16 سالہ طالبہ رابیہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے نارتھ ناظم آباد کے بلاک ’ایچ‘ میں واقع اس کے گھر گئی جہاں اس نے رابیہ کو فائرنگ کرکے قتل کو پھر خود کو بھی گولی مار لی، جس سے دونوں کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نسرین خالد عالمہ (مذہبی اسکالر) تھی جو رابیہ کو قرآن کی تعلیم دیتی تھی۔

نسرین نے اپنے بھائی کی شادی کے لیے رابیہ کا رشتہ مانگا تھا، تاہم طالبہ کے والدین نے رشتے سے انکار کردیا تھا۔

تین روز قبل رابیہ کی کسی دوسرے شخص سے منگنی کرادی گئی، جس پر نسرین کو شدید غصہ آیا اور اس نے یہ قدم اٹھایا۔

نسرین کا تعلق کاکاخیل قبیلے سے تھا جبکہ رابیہ مہمند قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔

ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) آپریشنز ویسٹ زون ناصر بخاری نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کاروں کو جائے وقوع سے 30 بور پستول کے چار خول ملے جبکہ پستول بھی قبضے میں لے لی گئی۔

رابیہ کو سر میں گولی ماری گئی جبکہ نسرین نے خود کو سینے میں گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کیا۔

ناصر بخاری کا کہنا تھا کہ پولیس کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے لاشوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ رابیہ کے خاندان کا کہنا تھا کہ ان کی خواتین سخت پردے میں رہتی ہیں اس لیے وہ مرد پولیس اہلکاروں کو گھر میں داخل ہونے یا لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

کراچی ویسٹ زون کے ڈی آئی جی عامر فاروقی نے ڈان کو بتایا کہ بظاہر معاملات ’شک‘ میں ڈالنے والے ہیں، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ معاملے میں ’جذبات‘ کا عمل دخل ہے اور چونکہ خاتون اور طالبہ دونوں کا تعلق پختون خاندانوں سے ہے، اس لیے ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ہم تمام حقائق سامنے آنے کے بعد ہی واقعے پر کوئی تبصرہ کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے