ملائشیا:مہاتیر محمد اور اپوزیشن

دنیا کی تاریخ پہلی بار کسی ملک نے 92سالہ شخص کو وزیر اعظم کے منصب پر بٹھایا، جی ہاں میں بات کر رہا ہو ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹرمہاتیر محمد کی جنہوں نے ملائیشیا کو پوری دنیا میں ایک نیا تعارف دیا .

ڈاکٹر مہاتیر پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر تھے لیکن اپنی قوم کی معاشی اور تعلیمی لحاظ سے ڈوبتی ہوئی ساکھ کو دیکھ کر انہوں نے سیاست کا رخ کیا. اس وقت ملائیشین چائینیز ہر میدان میں ملائی قوم پر اپنا سکہ بٹھا چکے تھے .

مہاتیر اس وقت خبروں کی زینت جب الیکشن کے دوران انہوں نے چایئنیز کو اپنے حق میں ڈالنے سے منع کرکیا جسکی وجہ انکے تنکو عبدالرحمان کیساتھ اختلافات شددت اختیار کرگئے جسکی وجہ ان کی پارٹی رکنیت بھی ختم کردی گئی تاہم مہاتیر کہاں ہمت ہارنے والےتھے.

وہ عوام کی عدالت میں پہنچےاور عوام کینجانب بھرپور پزیرائی ملنے کے بعد مہاتیر کو ایک بار پھر شامل کردیا گیا . مہاتیر کے والد ہندوستان کی ریاست کیرالہ سے ہجرت کرکے ملایا میں آباد ہوئے تھے۔ مہاتیر محمد کے والد نے ایک ملایو خاتون سے شادی کی تھی اور ملایا کی ریاست کیداح میں سکونت اختیار کی جہاں مہاتیر کی ولادت ہوئی۔ مہاتیر کے والد محمد بن اسکندر ایک اسکول ٹیچر تھے۔ مہاتیر ایک محنتی اور با ادب طالبعلم تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ملایا پر جاپانیوں کے قبضے کے بعد ملائشیا میں انگریزی میڈیم اسکول بند کر دیے گئے تو مہاتیر کی تعلیم بھی رک گئی . اس دوران وہ کافی اور کیلے کا جوس بیچ کر گھر چلاتے تھے .

مہاتیر نے 1981 سے لیکر 2003 تک ملائیشیا کے وزیر اعظم رہے، ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ملائیشیا نے تیزی سے ترقی کی .دوہزار تین میں جب مہاتیر نے اعلان کیا کہ وہ سیاست سے الگ ہوکر نئی نسل اور نئی سوچ کو قیادت کو موقع دینا چاہتے ہیں. تو پوری ملائشینز ریلیوں کی شکل میں دھاڑیں مارتی ہوئی مہاتیر کے پاس پہنچی کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے لیں لیکن اصولوں کے پکے ڈاکٹر مہاتیر محمد اپنے موقف پر ڈٹے رہے .

ان کے بعد بداوی وزیر اعظم کی کرسی سنبھالی تو ان پر کرپشن کی الزامات لگے .بداوی کے بعد ڈاکٹر نجیب آئے، پہلے تو ڈاکٹر مہاتیر کے مشوروں پر عمل پیرا رہے تاہم دوسرے الیکشن میں وزیر اعظم بننے کے بعد وہ مہاتیر سے الگ ہو گئے . ملائشیا کی معیشت سمیت کئی شعبوں میں نقصان اٹھانا پڑا .

ملائشیا کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کیلئے لوگ 92 سالہ مہاتیر کی طرف ایک بار پھر دیکھنے لگے . مہاتیر اپنی بوڑھے اور کمزور جسم کی پرواہ کیئے بغیر اپنے ملک کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے میدان میں آگئے.

ملائشیا کی تاریخ میں امنو کے علاوہ کبھی کوئی دوسری جماعت اقتدار میں نہیں ائی .انکے کے مقابلے میں کیڈالین رکانیت پارٹی کے سربراہ انور ابراہیم ہیں جو زبردست اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کر رہے ہیں. دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں ماہرین کا خیال تھا کہ اگر مہاتیر میدان میں نہ کودتے تو شائد ملائشیا کا اقتدار انور ابراہیم کے پاس ہوتا .

امنو پارٹی کے بارے میں شہرت ہے کہ وہ صرف مسلمانوں کا خیال رکھتی ہے جبکے انور ابراہیم کاخیال ہے کہ ملائشیا کی باقی قومیتوں کے ساتھ سوتیلا پن درست نہیں . میرے تاثر کے مطابق ملائشیا میں کبھی فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں ہوتے. جب میں ملائیشیا میں تھا تو اپوزیشن لیڈر کرپال سنگھ کو ایکسیڈنٹ کے زریعے مروا دیا گیا اور داتو انور ابراہیم پر جھوٹے مقدمات بنا کر جیل میں ڈال دیا .

خیر اب دیکھنا یہ ہے 92 سالہ یہ معمر شخص ملائیشیا کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر ڈال کر کہاں تک لیکر جانا چاہتا ہے ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہے .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے