پاکستان سرکاری جبکہ سعودی عرب پرائیوٹ عازمین حج کو ترجیح دیتا ہے. سردار یوسف

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سرار محمد یوسف کہتے ہیں سرکاری اسکیم کے تحت اس سال حکومت چار ارب ستر کروڑ اخراجات برداشت کرے گی ، حکومت تمام عازمین کو سرکاری اسکیم کے تحت حج کروانے کو تیار ہے لیکن سعودی حکومت پرائیوٹ عازمین کو ترجیح دیتی ہے.

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذبی امور کا اجلاس چئیرمین عبدالغفور حیدری کی صدارت میں ہوا. اجلاس میں وزارت مذہبی امور حکام نے حج 2018 کے حوالے سے کمیٹی کو بریفینگ دینتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے ، روپے کی قدر میں کمی اور دیگر اخراجات میں اضافے کے باعث پنتالیس ہزار روپے فی حاجی کے اخرجات میں اضافہ ہوا ہے . وزارت مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ تمام خود برداشت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چار ارب ستر کروڑ روپے کی کابینہ نے منظوری دی یے .

سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا اگر سرکاری اسکیم پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے تو پرائیوٹ حج اسکیم کو ختم کر دینا چاہیے ، سینیٹر سراج الحق بولے ہم عازمین کو ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے. سردار محمد یوسف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کابینہ نے تمام عازمین حج کو سرکاری اسکیم سے بھیجنے کی تجویز دی ہے اور وزارت مذہبی امور بھی تمام پاکستانیوں کو سرکاری اسکیم سے حج پر بھیجنے کے لیے تیار ہے لیکن سعودی حکومت بھی پرائیوٹ عازمین کو ترجیح دیتی ہے. وزارت مذہبی امور نے سرکاری اسکیم کا کوٹہ بڑھایا لیکن ٹور آپریٹرز نے عدالت سے رجوع کر کے پرائوٹ کوٹہ بحال کروا دیا. وزارت مذہبی امور بھنڈاری کمیشن کی روشنی میں نجی کمپنیوں میں حج کوٹہ تقسیم کیا جاتا ہے

سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہیکہ تمام عازمین کے فنگر پرنٹس پاکستان میں ہی لیے جائیں ، سعودی حکام نے فنگر پرنٹس کے حوالے سے خط کا تا حال کوئی جواب نہیں دیا.

سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ پاکستان سے ہر سال بھکاریوں اور جیب کتروں کا. منظم گروہ سعودی عرب جاتا ہے ، ان تمام گروہوں کو پکڑ کر واپس پاکستان بھیجا جاتا ہے لیکن پھر بھی یہ ہر سال حج کے موقع پر پہنچ جاتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے