اسلام آباد: بحریہ کالج کی طالبات کو ہراساں کرنے کا انکشاف

اسلام آباد کے بحریہ کالج کی طالبات کو انٹرمیڈیٹ کے عملی امتحانات کے دوران وفاقی بورڈ کے مقرر کردہ اگزامنر کی جانب سے مبینہ طور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

بحریہ کالج اسلام آباد کے پرنسپل اقبال جاوید نے ان اطلاعات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے سامنے اٹھایا گیا ہے، تاہم بورڈ کی جانب سے اس عمل میں ملوث شخص کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔

ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اس وقت زور پکڑ گیا جب کالج کی ایک طالبہ اے* نے سوشل میڈیا پر اس شخص کے بارے میں بتایا کہ اسے 24 مئی کو ہونے والے امتحانات کے دوران ایگزامنر کی جانب سے 2 مرتبہ ہراساں کرنے کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس امتحان کے دوران مذکورہ اگزامنر کی جانب سے بدکار ریمارکس کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔

طالبہ اے* کے مطابق یہ واقعہ بحریہ کالج کی بیالوجی کی خاتون استاد کے سامنے پیش آیا، جنہوں نے یہ مشورہ دیا کہ وہ اس ہراساں کرنے کے معاملے کا ذکر کسی سے نہ کریں کیونکہ امتحان میں ان کے نمبرز اس اگزامنر کے ہاتھ میں ہیں۔

طالبہ اے کے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ کی پیروی کرتے ہوئے کالج کی متعدد طالبات بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئیں اور اپنے ساتھ ہونے والے ایسے واقعات کے بارے میں بتایا، جبکہ ایک اور طالبہ نے 18 عہد نامے تیار کیے جو انہوں نے بعدِ ازاں سوشل میڈیا ویب سائٹس پر شائع کیں۔

کئی متاثرہ لڑکیوں نے دعویٰ کیا کہ اگزامنر کی جانب سے جنسی طور ہراساں ہونے کی شکار طالبات کی تعداد 80 تک ہو سکتی ہے۔

ایک اور متاثرہ لڑکی ایم* سے جب ڈان ڈاٹ کام نے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ مخصوص شخص کے بارے میں انہیں ان کی ایک دوست نے پہلے ہی آگاہ کردیا .

انہوں نے بتایا کہ جب اپنے امتحان کے لیے 26 مئی کو وہ کالج پہنچیں تو دیگر لڑکیاں اس مخصوص شخص کے بارے میں باتیں کر رہیں تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے میں اس نے محسوس کیا کہ اس کے پاس اس شخص کا سامنا کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں تھا۔

طالبہ ایم* کا کہنا تھا کہ اگزامنر انہیں امتحان کے دوران ایک کونے میں لے گیا اور اسے جنسی طور پر ہراساں کیا، جسے کمرہ امتحان میں موجود ان کی استاد نے بھی دیکھا۔

اس نے بتایا کہ کہ جب اس نے اپنی استاد کو مدد کے لیے پکارا تو وہ مبینہ طور پر کہیں اور دیکھنے لگ گئیں۔

ایم* کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف یہ بلکہ ان کی استاد نے انہیں خبردار کیا کہ اگر اگزامنر کے بارے میں کسی کو بتایا گیا تو ان کے نمبر کم ہونے کا خطرہ ہے۔

متاثرہ طالبہ کا کہنا تھا کہ وہ تب تک اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے سے ہچکچاتی رہیں جب تک ان کی دوست نے اس حوالے سے سب کو بتانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔

ایک اور مبینہ واقع کی چشم دید گواہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 27 مئی کو اگزامنر ان کی دوست کو الگ لے گیا، اور پورے سیشن کے دوران اس کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کرتا رہا، جس کے بارے میں اس نے بعد میں رپورٹ بھی کی۔

اس کا مزید کہنا تھا کہ ان کی استاد اس واقع سے حیران تھیں اور سب جانتے ہوئے بھی انہوں نے فوری طور پر کوئی ایکشن نہیں لیا اور متاثرہ طالبات کو یہ یقین دہانی کرائی کہ عملی امتحانات مکمل ہونے کے بعد وہ اگزامنر کی پرنسپل سے شکایت کریں گی۔

طالبہ ایم* کا کہنا تھا کہ ان کی استاد کے علاوہ کالج کے ایک اسٹاف ممبر نے بھی انہیں خبر دار کیا تھا کہ اگر اس واقع کے بارے میں کسی کو بتایا تو انہیں امتحانات میں کم نمبر دیے جائیں گے۔

طالبات نے بتایا کہ 24، 26 اور 27 مئی کو کالج میں 100 سے زائد طالبات نے عملی امتحان میں حصہ لیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ طالبات اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جبکہ کچھ چاہتی ہیں کہ اس اگزامنر کا لائسنس منسوخ کرکے دیگر طالبات کو بچایا جائے۔

طالبہ اے اور طالبہ ایم طالبات کے نام ہیں، جنہیں ان کی پہچان کو راز میں رکھنے کے لیے تبدیل کیا گیا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے