پیر:04جون 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]یونان نے پناہ کے متلاشی آٹھ ترک فوجیوں کو رہا کر دیا[/pullquote]
ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی سے فرار ہو کر یونان پہنچنے والے آٹھ ترک فوجی افسران کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان فوجی افسران نے یونان نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواست دے رکھی تھی۔ ان ترک فوجیوں کے ایک وکیل نے آج یہ بتایا کہ یہ سبھی افراد یونان کے خفیہ مقامات پر پولیس کی نگرانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ قبل ازیں ترکی نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن یونان کی ایک عدالت نے انقرہ حکومت کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔

[pullquote]امریکا کے ساتھ مذاکرات ’انتہائی کامیاب‘ رہے، ترکی[/pullquote]

ترک وزیرخارجہ چاوش اولو کے مطابق شام میں سرگرم کرد عسکریت پسندوں کے حوالے سے واضح پیش رفت ہوئی ہے۔ ترک وزیر خارجہ کا یہ بیان آج واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق ان کے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے ساتھ مذاکرات ’انتہائی کامیاب‘ رہے ہیں۔ اس ملاقات میں علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

[pullquote]جاسوسی کے الزام میں یوکرائنی صحافی کو 12 برس قید کی سزا، روسی عدالت[/pullquote]

آج روس کی ایک عدالت نے جاسوسی کے الزام میں ایک یوکرائنی صحافی کو بارہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ رومن سوشینکو نامی صحافی کو سن دو ہزار سولہ میں ماسکو سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ایک عشرے سے زائد عرصے تک یوکرائنی سرکاری نیوز ایجنسی کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ روسی سکیورٹی ایجنسی کے مطابق یہ صحافی یوکرائنی فوجی انٹیلی جنس کے لیے کام کر رہا تھا۔ دوسری جانب یوکرائن نے اس سزا کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’سیاسی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

[pullquote]اردن کے وزیر اعظم مستعفی[/pullquote]

اردن کے وزیر اعظم ہانی الملقی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ الملقی نے اپنا استعفی شاہ عبداللہ کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ ٹیکس میں اضافے اور دیگر بچتی اقدامات کی وجہ سے وزیر اعظم کے خلاف ملک گیر مظاہرے جاری تھے۔ اردن کی معیشت گزشتہ کچھ عرصے سے زبوں حالی کا شکار ہے۔ اردن میں پالیسیوں پر حتمی فیصلہ لینے کا اختیار صرف ملکی بادشاہ کے پاس ہے۔ شاہ عبداللہ نے عمر الرزاز کو نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی ہے۔

[pullquote]بحیرہ روم میں کشتی کی غرقابی، سو سے زائد افراد کی ہلاکت کا خدشہ[/pullquote]

بحیرہ روم میں اختتام ہفتہ پر مہاجرین کی کشتی کی غرقابی میں ایک سو دس سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت ( آئی ایم او) نے آج پیر کو بتایا کہ کیرکنا جزیرے کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں ستر مہاجرین اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے جبکہ چونسٹھ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ افراد کا تعلق تیونس سے تھا جبکہ ان میں مراکش، آئیوری کوسٹ اور کیمرون کے بھی کچھ شہری تھے۔ یورپ آنے کے خواہش مند افراد آج کل زیادہ تر تیونس کے سر زمین کا استعمال کر رہے ہیں۔

[pullquote]اسرائیلی وزیراعظم آج سے تین روزہ دورہ یورپ شروع کر رہے ہیں[/pullquote]

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو آج پیر سے یورپ کے تین روزہ دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بتایا کہ نیتن یاہو پیر کی شام جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں وہ فرانس اور برطانیہ جائیں گے۔ دورہ شروع کرنے سے قبل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ تینوں یورپی رہنماؤں سے ملاقات میں دو موضوعات پر بات کی جائے گی، ایران اور ایران۔ وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بڑے ناقدین میں شامل ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جوہری منصوبے کی وجہ سے ایران پر دباؤ برقرار رہنا چاہیے۔

[pullquote]افغان جنگ کو ’گناہ‘ قرار دینے والے علماء پر خود کش حملہ[/pullquote]

افغان دارالحکومت میں سرکردہ مذہبی عمائدین کے ایک اجتماع پر کیے گئے خود کش بم حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق خود کش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جب اس اجتماع میں شریک مہمان خیمے سے باہر آ رہے تھے۔ مزید یہ کہ حملہ آور اس خیمے کے باہر بیٹھا تھا، جسے لویا جرگہ ٹینٹ کہتے ہیں۔ ان مذہبی شخصیات نے ابھی حال ہی میں خود کش حملوں کو ’گناہ‘ قرار دیا تھا۔کابل میں رمضان کے اسلامی مہینے کے دوران ہونے والے بم دھماکوں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

[pullquote]جرمنی میں کم از کم دو شدت پسندوں کو پناہ دی گئی[/pullquote]

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن ( بے اے ایم ایف) نے شدت پسندانہ پس منظر کے حامل کم از کم دو افراد کو سیاسی پناہ دے دی۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق اسی طرح بی اے ایم ایف کے بریمن دفتر نے چوالیس ایسے افراد کی بھی پناہ کی درخواستیں منظور کر لیں، جن کے ممکنہ طور پر مسلم شدت پسندوں سے رابطے تھے۔ یہ اعداد وشمار صحافیوں کی ایک تنظیم کی طرف سے چھان بین کے بعد سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی برلن حکومت نے بریمن میں اس وفاقی دفتر کی شاخ کو بےقاعدگیوں کے الزامات کے بعد سیاسی پناہ کی مزید کسی درخواست پر فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا۔

[pullquote]شامی صدر اسد کم جونگ اُن سے ملنے شمالی کوریا جائیں گے[/pullquote]

شامی صدر بشارالاسد شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نیوز ایجنسی کے سی این اے نے بتایا کہ صدر اسد نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کا دورہ کرنے والے ہیں۔ صدر اسد نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے دنیا کم جونگ اُن کی غیر معمولی سیاسی قیادت اور دانش مندی کی تعریف کرتی ہے۔ شام اور شمالی کوریا کے باہمی تعلقات میں عشروں سے گرمجوشی پائی جاتی ہے۔ ماضی میں پیونگ یانگ اور دمشق کے مابین کیمیائی ہتھیاروں کی مبینہ خرید و فروخت کی رپورٹیں بھی سامنے آ چکی ہیں۔

[pullquote]لاطینی امریکی ملک گوئٹے مالا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، 25 افراد ہلاک[/pullquote]

لاطینی امریکی ملک گوئٹے مالا میں ایک آتش فشاں کے پھٹنے سے کم از کم پچیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ہنگامی امداد کے محکمے کے ارکان بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران تین سو شہری زخمی بھی ہوئے جبکہ لاوے سے متاثرہ افراد کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہے۔ دھوئیں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے فضائی سفر بھی روکنا پڑ گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران اس پہاڑ سے اتنے وسیع پیمانے پر لاوا ابلنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

[pullquote]یورپی یونین میں اصلاحات، میرکل نے اپنا موقف واضح کر دیا[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین میں اصلاحات کے موضوع پر اپنا موقف کافی حد تک واضح کر دیا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں جرمن چانسلر نے بڑے محتاط انداز میں فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں کی تجاویز کی تائید کر دی۔ ماکروں نے کئی ماہ پہلے ہی یورپی یونین کے احیاء اور رکن ریاستوں کے مابین تعاون بڑھانے کی تجویز دی تھی۔ میرکل کے بقول وہ اس تناظر میں کئی تجاویز سے اتفاق کرتی ہیں جبکہ کچھ میں وہ تبدیلی چاہتی ہیں۔

[pullquote]شمالی شام میں ایک فوجی گاڑی پر حملہ[/pullquote]

شمالی شام میں ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاع ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق فوجی گاڑی کو اس سڑک پر نشانہ بنایا گیا، جو عین عیسی نامی علاقے کو ایک فوجی چھاؤنی سے ملاتی ہے۔ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک اور چندکے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ تاہم ان کی شناخت واضح نہیں کی گئی ہے۔ اس چھاؤنی میں داعش کے خلاف امریکی سربراہی اتحاد میں شامل کچھ فوجی تعینات ہیں۔ یہ علاقہ امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے زیر انتظام ہے۔

[pullquote]جرمنی کی طرف سے کئی ممالک کو ’محفوظ‘ قرار دیے جانے کا امکان[/pullquote]

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر قفقاذ کی ریاست جارجیا کو ایک محفوظ ملک قرار دینا چاہتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں تیار کیا جانے والا ایک مسودہ جرمن حکومت کے مختلف محکموں کو بھیج دیا گیا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی نے بتایا کہ مراکش، تیونس اور الجزائر کو بھی ’محفوظ‘ ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔ کسی ’محفوظ‘ ملک کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی میں ایسے ممالک کے شہریوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر تیزی اور آسانی سے کام کیا جاتا ہے۔ تاہم محفوظ ممالک کے شہریوں کو سیاسی پناہ دیے جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔

[pullquote]شمالی کوریا میں اعلیٰ فوجی سطح پر تبدیلیاں[/pullquote]

شمالی کوریا میں عسکری شعبے میں دوبارہ رد و بدل کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز متعدد فوجی افسران کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ’کم سو جل‘ فوج کے پولٹ بیورو کے نئے ڈائریکٹر ہوں گے۔ پولٹ بیورو کا شمار انتہائی اثر و رسوخ رکھنے والے محکموں میں ہوتا ہے۔ اسی طرح چیف آف سٹاف ری یونگ جل ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ تبدیلیاں شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے آئندہ ہونے والی ملاقات کے تناظر میں کی گئی ہیں۔ یہ دونوں رہنما بارہ جون کو سنگاپور میں مل رہے ہیں۔

[pullquote]ہیمبرگ کے ہوائی اڈے سے فضائی آمد و رفت بحال ہو گئی[/pullquote]

جرمن شہر ہیمبرگ کے ہوائی اڈے سے پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ ایئر پورٹ حکام نے بتایا کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے عمارت کی بجلی منقطع ہو گئی تھی تاہم رات دیر گئے یہ مسئلہ حل کر لیا گیا۔ مقامی وقت کے مطابق آج صبح چھ بجے فضائی سفر کا سلسلہ بحال ہو گیا۔ جرمنی کے اس بندرگاہی شہر کے ہوئی اڈے کی بجلی منقطع ہونےکے بعد کئی سو پروازیں منسوخ کرنا پڑ گئیں جبکہ تیس ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے